انڈیا کی پہلی لاک ڈاؤن فلم ’سی یو سون‘: ’اس فلم نے ایسے لوگوں کی اجرت ممکن بنائی جن کا واحد ذریعہِ آمدن سنیما تھا‘


اپریل کے آخر میں جب انڈیا میں روزمرہ زندگی لاک ڈاؤن کی گرفت میں تھی، ایک نوجوان ڈائریکٹر نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی اگلی فلم بنائیں گے۔

ملک میں تھیٹر بند تھے اور جنوبی ریاست کیرلا میں 60 فلمیں ابھی ڈبوں میں پڑی تھیں۔ مگر ملیالم زبان میں فلمیں بنانے والے مہیش نرائن نے اس بات سے حوصلہ نہیں چھوڑا۔

38 سالہ ماہیش نرائن نے سکریپٹ لکھی، ایک معروف اداکار کو راضی جو کہ پھر فلم کے پیشکار بھی بنے، اور ایک چھوٹی سی کاسٹ کے ساتھ 50 لوگوں کا پروڈکشن عملہ جمع کیا۔

شہر کوچن کے چھ اپارٹمنٹس میں تین ہفتوں میں فلم کی عکس بندی کی گئی۔ اپارٹمنٹس ہی فلم کے سیٹ، دفاتر، پروڈکشن ہب، اور عملے کے گھر بنے۔

سماجی دوری کے ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے انھوں نے زیادہ تر عکس بندی آئی فونز پر کی اور اس فلم کو 22 دن میں مکمل کر لیا۔

یہ بھی پڑھیے

سلمان خان لاک ڈاؤن کس کے ساتھ گزار رہے ہیں؟

لاک ڈاؤن میں تندولکر اور دیگر ستارے کیا کر رہے ہیں؟

’مت اٹھو انارکلی، لاک ڈاوٴن تین مئی تک کے لیے بڑھ چکا ہے‘

’سی یو سون‘ نامی سسپنس فلم شاید انڈیا کی پہلی ’میڈ ایٹ ہوم، لاک ڈاؤن فلم‘ ہے۔

گذشتہ ہفتے ایمازون پرائم ویڈیو سٹریمنگ سروس پر ریلیز ہونے والی یہ فلم غیر عمومی ہے۔ یہ 90 منٹ کی فلم ہے جو کہ عام کمرشل انڈین فلموں سے کم از کم ایک تہائی کم ہے اور اس میں کوئی گانے یا ڈانس نہیں ہے۔

ایک ناقد نے کہا کہ یہ فلم ایک ایسی فلم ہے جس میں آپ ڈوب جاتے ہیں۔ ایک اور ناقد کا کہنا تھا کہ یہ ایک ریڈیکل فلم ہے جو کہ ایک انوکھا پس منظر دیکھا رہی ہے۔ اس کے علاوہ فلم کو ایک ’ڈائنیمک ویژویل سیٹنگ‘ قرار دیا گیا ہے۔

ایک اور ناقد کا کہنا تھا کہ اسے دیکھ کر آپ کو لطف آتا ہے اور یہ فلم پھر بھی انتہائی قابلِ یقین ہے۔

انڈیا میں ایمازون پرائم کے ہیڈ آف کونٹنٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ فلم کو ناقدین اور ناظرین کی جانب سے انتہائی شاندار ردِعمل ملا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی کافی تعریف کی گئی ہے۔

نرائن کے اس فلم کو بنانے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ لاک ڈاؤن میں پھنسی مقامی فلم انڈسٹری کی مدد کی جائے۔

حالات اس قدر مشکل ہوگئے تھے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی سطح کے لوگ اور اہم ترین عملے کے رکن گزارے کے لیے گھر سے کھانا بنا کر بیچنے لگے تھے اور کچھ تو اس قدر بیمار تھے کے وہ دوا یا ہسپتال کا خرچہ نہیں اٹھا سکتے تھے۔

نرائن نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مقامی انڈسٹری کے پاس بالی وڈ جیسے وسائل موجود نہیں ہیں۔ ’یہاں زیادہ تر لوگ یومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں یا پھر تب پیسے ملتے ہیں جب فلم مکمل ہوجائے۔ لاک ڈاؤن میں سب کی آمدن ختم ہوگئی تھی۔‘

فلم کے شروع میں ایک اعلان ناظرین کو بتاتا ہے کہ اس فلم نے کچھ ایسے لوگوں کی اجرت ممکن بنائی جن کا واحد ذریعہِ آمدن سینما تھا۔

اس فلم کی پروڈکشن نے فلم سازی کے زیادہ تر روایتی قوانین توڑے ہیں۔

مرکزی اداکار اور پروڈیسر فہد فزلی نے اپنے دو اپارٹمنٹس کو دفاتر میں تبدیل کر دیا۔ اپنی ہی عمارت میں چار اور مکان کرائے پر لیے تاکہ کاسٹ اور عملے کو باہر نہ جانا پڑے۔

ان کے گھر کا باورچی فلم کے عملے کا باورچی بن گیا۔ کوئی اسسٹنٹ پانی لیے بھاگ نہیں رہے تھے یا میک اپ نہیں لگا رہے تھے۔

نرائن کہتے ہیں کہ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس فلم کی تیاری میں ایک روایتی فلم سے کہیں کم کاربن فٹ پرنٹ تھا۔

سی یو سون نامی اس فلم میں روایتی انڈین فلمی عنوان پیار، جذبات، اور فیملی ڈرامہ سبھی ہے مگر اس میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات کا جدت کے ساتھ سامنا کیا گیا ہے۔

فلم میں کہانی آگے چلنے کے کا عمل کئی بار موبائل فونز پر، لیپ ٹاپ کمپیوٹرز، سیکیورٹی کیمروں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، سرچ انجنز، ویڈیو کالز، اور لوگوں کے درمیان چیٹنگ میں الفاظ اور تصاویر دیکھا کر کیا گیا۔

اس فلم کے کردار دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تھے اور کہانی میں ایکشن ان آلات پر بات چیت کے ذریعے ہی ہو رہا تھا۔

ٹنڈر پر رومانس چلتا ہے، فیس بک پر کرداروں کے تعلقات بنتے ہیں، جی میل استعمال کی جاتی ہے اور ایک معمہ گوگل کی سرچ کے ذریعے حل کیا جاتا ہے۔

جہاں پر فلم کو ہوائی اڈوں یا دفاتر کے سین چاہیے تھے، وہاں نرائن نے کچھ پرانی عکس بندی جو کسی پرانی فلم کے لیے بنائی مگر استعمال نہیں کی، نکال لی یا پھر دوستوں سے لے لی۔

’ہم نے ایک طریقہ استعمال کیا جسے انڈیا میں ہم جوگاڑ کہتے ہیں۔‘ اس لفظ کو عموماً ایک مسئلے کو نئے انداز میں کم وسائل سے حل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اور لگتا ہے کہ اس دفعہ یہ کام کر گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32553 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp