صحافی اسد علی طور پر فوج کے خلاف ’ہرزہ سرائی‘ کے الزام میں مقدمہ


پاکستان کے شہر راولپنڈی کی پولیس نے سوشل میڈیا پر پاکستانی اداروں بالخصوص فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے، پوسٹس اور تبصرہ کرنے کے الزام میں مقامی صحافی اسد طور کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق یہ مقدمہ راولپنڈی کے نواحی علاقے تھانہ جاتلی میں اس علاقے کے رہائشی حافظ احتشام کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

گذشتہ چند روز کے دوران یہ تیسرا مقدمہ ہے جو کسی صحافی کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے صحافی اور پاکستانی الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی یعنی پیمرا کے سابق چیئرمین ابصار عالم کے خلاف ضلع جہلم کی تحصیل دینہ میں بھی فوج کے خلاف اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اور اس سے پہلے کراچی میں صحافی اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں پر متحرک بلال فاروقی کے خلاف پاکستان آرمی کے خلاف بغاوت پر اکسانے اور مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا اور انھیں ان کے گھر سے حراست میں لیے جانے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔ بلال فاروقی انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹریبیون کے ساتھ وابستہ ہیں۔

حالیے کیس میں راولپنڈی میں مدعی مقدمہ نے متعلقہ تھانے میں درخواست دی کہ وہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں جہاں پر انھوں نے یہ محسوس کیا کہ اسد طور نامی شخص جس کا سوشل میڈیا پر اکاونٹ ہے، کچھ عرصے سے پاکستانی اداروں اور بالخصوص ’فوج کے خلاف منفی پروپگینڈہ‘ کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس شخص نے سوشل میڈیا پر ان اداروں کے خلاف ’نازیبا‘ الفاظ استعمال کیے ہیں۔

اس درخواست کے ساتھ مدعی مقدمہ نے ملزم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پوسٹس کے سکرین شاٹس بھی لگائے ہیں جس میں مبینہ طور پر فوج کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی گئی ہے۔

اس درخواست پر مقامی پولیس نے اسد طور کے خلاف تعزیرات پاکستان کی وفعہ 499،500 اور 505 کے علاوہ پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

تھانہ جاتلی کے ایس ایچ او عباس علی سے رابطہ کیا گیا تو اُنھوں نے کہا کہ اس مقدمے کی تفتیش تھانہ گوجر خان کے ایس ایچ او کے سپرد کردی گئی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ وہ چونکہ سب انسپکٹر ہیں جبکہ پریونشن آف کرائم ایکٹ کے تحت درج ہونے والے مقدمے کی تفتیش انسپکٹر رینک کا افسر کرتا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے جب سوشل میڈیا پر اپنے شوہر کے خلاف ’نازیبا زبان‘ کے استعمال پر رپورٹ درج کروانے کے لیے اسلام آباد کے تھانہ سیکریٹریٹ میں درخواست دی تھی تو پولیس نے یہ کہہ کر مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا تھا کہ چونکہ یہ سوشل میڈیا کا معاملہ ہے اس لیے ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ ہی مقدمہ درج کرنے کا مجاز ہے۔

اسد علی طور نے بی بی سی کو بتایا کہ ’من گھڑت الزامات‘ پر مقدمہ درج کرنا اُنھیں ’ہراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدام آزادی رائے کو دبانے کی ایک کوشش ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ اس مقدمے کے خلاف عدالتوں میں جائیں گے جہاں سے اُنھیں انصاف ملنے کی امید ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp