کراچی کی آبادیوں کے نام اگر اسلام آباد میں مستعمل ہو جائیں!


\"syedشہر کراچی، پاکستان کا سابق دارالخلافہ رہ چکا ہے۔ کراچی میں رہنے والے سابق غیر ملکی سفارتکار 70 کی دہائی میں کراچی کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ 80 کی دہائی میں کراچی لندن یا پیرس کا ہم پلّہ شہر کہلانے کے لائق ہوجائے گا لیکن آج شہر کراچی کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے۔ شاہراہیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور آبادیاں بے ہنگم طور پر بڑھتی چلی جارہی ہیں، کراچی کی ڈیمو گرافکس مکمل طور پر تبدیل ہوچکی ہے اور جو شہر کبھی ملک کاسب سے بڑا میٹروپولیٹن شہر تھا، تیزی سے تنزّلی کی طرف جا رہا ہے۔

کراچی شہر کے مختلف علاقوں کے نام نامور سیاسی وسماجی شخصیت کے نام پر رکھے گئے تھے اور جب ہم شہر کراچی کے باسی ہونے کے ناطے، اپنے بچپن کے دور کو یاد کرتے ہیں تو اس وقت شہر کے مختلف علاقوں کو ان کی صفائی و ستھرائی اور مکانوں کی بناوٹ کے حساب سے شہر کے دیگر علاقوں پر فوقیت حاصل ہوتی تھی۔ ہر ایک کی تمنا ہوتی تھی کہ ہم بھی ان اچھے علاقوں میں رہائش اختیار کریں مثلا شہر کراچی میں ناظم آباد کے نام سے آباد، آبادی کے کئی بلاک ہیں لیکن ناظم آباد نمبر 4 سب سے معروف علاقہ تھا۔ معروف ادیب وشاعر، کھلاڑی، بینکار اور ہر شعبے کے معروف لوگ ناظم آباد نمبر 4 میں خصوصا اور دیگر بلاکس میں رہائش اختیار کرنا پسند کرتے تھے۔

اس وقت ناظم آباد کی صورت حال بھی کراچی کے دیگر علاقوں سے مختلف نہیں ہے، یعنی ہر اچھی آبادی کو چاروں طرف سے ناجائز کچّی آبادی نے گھیرا ہوا ہے اور ان آبادیوں کے نام یا تو زمین پر قبضہ کرنے والی شخصیات اپنے ہی نام پر رکھ گئی ہے یا اس آبادی میں مقیم لوگوں نے اپنی سہولت اور رضا سے از خود رکھ لیے ہیں مثلا، پاپوش نگر، جلال آباد، مجاہد کالونی، موسی نگر، اشرف نگر اور اورنگ آباد وغیرہ۔ اگر آج ہم شہر کراچی میں کسی بس اسٹاپ پر کھڑے ہوجائیں تو بس کنڈکٹر ایسے عجیب عجیب علاقوں کے نام لے رہا ہوتا ہے کہ بندہ دانتوں تلے انگلی دبالے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر میں اس طرح کے علاقے بھی وجود رکھتے ہیں۔

کراچی کی دیگر آبادیوں، شاہراہوں اور چورنگیوں کے بھی کئی دلچسپ نام ہیں، یہاں ہم چند چیدہ چیدہ اور دلچسپ ناموں کا تذکرہ کررہے ہیں تاکہ تمام پاکستانی اور اسلام آباد کے شہری خصوصاً ان میں سے کچھ ناموں سے استفادہ حاصل کریں اور اپنے شہر کے مختلف علاقوں، شاہراہوں اور چورنگیوں کے نام ان کی وجہ شہرت یا سرگرمیوں کے حوالے سے رکھ لیں۔ خاموش کالونی، خلافت چوک، کٹی پہاڑی، اچانک موڑ، بوتل گلی، جیل چوک، مینٹل چوک، پریشان چوک۔

فی زمانہ اسلام آباد کے شہری ایوان صدارت کے قرب وجوار کے علاقے کا نام خاموش کالونی رکھ سکتے ہیں۔ اسی طرح لال حویلی کے علاقے کو خلافت چوک، بنی گالہ کو کٹی پہاڑی یا اچانک موڑ کا نام دیا جاسکتا ہے۔ پارلیمنٹ لاجز کے لیے بوتل گلی مناسب معلوم ہوتا ہے، شاہراہ دستور کو جیل چوک، شیلنگ چوک یا دھرنا چوک کا نام دیا جاسکتا ہے، اسمبلی اوراعلیٰ عدلیہ کے قرب جوار کے لیے موزوں نام وہ خود ہی تجویز کریں۔ ہم کچھ کہیں گے تو توہین کا خدشہ ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس کے علاقے کو پریشان چوک بھی کہا جاسکتا ہے اسی طرح اسلام آباد ایئرپورٹ کے سامنے والی شاہراہ کو ڈالر گرل اسٹریٹ اور وزارت خزانہ کے قریبی چوک کو قرضہ چوک نام دیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح اسلام آباد کے جڑواں شہر، راول پنڈی کی بھی کسی گلی یا چوک کا نام پاپوش نگر یا بوٹوں والا چوک رکھا جاسکتا ہے۔ اگر مذکورہ بالا تجویز کردہ نام اسلام آباد اور پنڈی میں میں مستعمل ہو جائیں تو کراچی کے شہری وفاقی دارالخلافہ اسلام آباد اور جڑواں شہر پنڈی میں اجنبیت محسوس نہیں کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments