ڈونلڈ ٹرمپ اور نواز شریف۔۔۔ مرجاواں گڑ کھا کے


\"rabiaمرجاواں گڑ کھا کے۔۔۔ کچھ ایسے ہی الفاظ آپ کے من میں بھی گدگدا رہے ہوں گے، نومنتخب امریکی صدر کی بات سن کر۔ جو انہوں نے مبینہ طور پر وزیراعظم صاحب سے کہی۔

وزیراعظم پاکستان کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا، کہ سپر پاور امریکا کے سپر ڈوپر نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلی فون پر پاکستانی وزیراعظم سے بات کی اور پاکستان آنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

بھئی! انہوں نے تو پاکستان، وزیراعظم ، ان کے کام اور عوام کی تعریفوں کے پل باندھے دیئے بلکہ میٹرو بسں ہی چلا دی۔ ارے یقین نہیں آرہا۔ لیجئے، گڑ کھائیں اور بیان ملاحظہ فرمائیں

٭ ٭ ٭ ٭

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم پاکستان کو ٹیلی فونک گفتگو میں کہا

تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے آپ جو بھی کردار چاہتے ہیں وہ ادا کرنے پر تیار ہوں۔

وزیراعظم نوازشریف بہترین ساکھ رکھتے ہیں اور زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جس کے اثرات ہر شعبہ میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

وہ شاندار ملک (پاکستان) کے بہترین لوگوں اور خوبصورت مقامات کا دورہ کرنا پسند کریں گے۔

ٹرمپ نے وزیراعظم نواز شریف سے بات چیت میں ان سے جلد ملاقات کی خواہش کا اظہارکیا

وزیراعظم آپ سے بات کرتے ہوئے ایسا لگ رہا ہے کہ ایک ایسے شخص سے بات کر رہا ہوں جسے کافی عرصے سے جانتا ہوں۔ آپ کا ملک (پاکستان) بہت حیران کن ہے اور پاکستانی ذہین ترین لوگوں میں سے ہیں۔

20 جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالنے سے پہلے بھی جب چاہیں انھیں فون کر سکتے ہیں۔

٭ ٭ ٭ ٭

یہ ہیں وہ باتیں جو وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلی فون پر کہیں۔\"trump-nawaz-sharif\"

اب آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہاں جذبہ بین الاقوامی تعلقات سے لبریز وزیراعظم کی ٹیم نے سفارتی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے تحت صرف ٹیلی فون پر ہونے والی بات کا لب لباب پیش کیا جاتا ہے، تفصیلی بیان نہیں۔ پریس ریلیز میں کہیں بھی دوسرے رہنما کی بات کو من وعن بیان نہیں کیا جاتا، نہ ہی ان کے نام کا حوالہ دیا جاتا ہے،

٭ ٭ ٭ ٭

سوچنے کی بات ہے۔۔۔

 ایک نومنتخب صدر کسی دوسرے ملک کے مسائل میں ذاتی دلچسپی کیوں لےگا؟ وہ کیوں کہے گا حلف برداری سے قبل بھی آپ فون کرسکتے ہیں؟ آخر کیوں ؟ کن معاملات پر؟ کیا ضرورت ہوسکتی ہے؟ امریکا، پاکستان کو امداد دیتا ہے، سود میں اضافہ کرتا ہے تو کیونکر اس کی تعریف کرے گا؟ اسے تو احتساب اور اعدادو شمار سے مطلب ہونا چاہیے۔ وزیراعظم پاکستان میں وہ کون سی خوبیاں ہیں جو ٹرمپ کو نظر آرہی ہیں پاکستانی عوام کو نہیں؟ نواز حکومت نے ملک میں ایسی کون سی دودھ کی نہریں بہا دیں جو صرف ٹرمپ کو ہی سیراب کررہی ہیں ؟ ان کو ہی نظر آرہی ہیں ؟ پاکستان کو نہیں۔ کیا امریکی صدر اور وزیراعظم کا یارانہ ہے بہت پرانا؟

٭ ٭ ٭ ٭

ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم، ان کے پرانے بیانات کا جائزہ لیا جائے، ان کی تقاریر سنیں تو بخوبی اندازہ ہوگا کہ نومنتخب صدر پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف کتنا زہر اگلتے رہے ہیں۔ تو کیونکر اتنے واشگاف الفاظ میں نومنتخب صدر وزیراعظم کی، اور ان کی کارکردگی کی تعریف کریں گے،\"trump-women\"

یا پھر سیاست کا کھیل ہی دیکھ لیں، کسی کی تعریف ہو یا معافی تلافی۔ کسی صورت ایسے الفاظ کا استعمال نہیں کیا جاتا، جس سے مہر تصدیق ثبت ہو،

جبکہ بحیثیت حکومت پاکستان آپ کے تعلقات امریکا سے کیسے ہیں بیان جاری کرتے وقت اس کو بھی زیر غور رکھنا چاہیے تھا،

سن 2011 میں صدارتی انتخابی مہم سے قبل بھی ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا تھا کہ

\”Get it straight: Pakistan is not our friend,\” he tweeted in 2011.

\” اچھی طرح سمجھ لیں؛ پاکستان ہمارا دوست نہیں\”

سن 2012 میں ٹرمپ کے پاکستان کے بارے میں کچھ اس طرح کے خیالات تھے

\”When will Pakistan apologize to us for providing safe sanctuary to Osama Bin Laden for 6 years?! Some \’ally,\’\” he tweeted in 2012.

\”6 سال تک اسامہ بن لادن کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرنے پر پاکستان ہم سے کب معافی مانگے گا\”

صدرارتی انتخابی تحریک کے دوران رواں سال اکتوبر میں ٹرمپ نے دشمنوں سے ہاتھ ملا کر پاکستان کو واضح لفظوں میں دور رہنے کا کہا

Trump said in October if he was elected, the United States and India — Pakistan\’s longtime adversary — would be \”best friends.\”

\” اگر میں منتخب ہوتا ہوں تو پاکستان کے دیرینہ مخالف \’امریکا اور بھارت\’ بہترین دوست ہوں گے

٭ ٭ ٭ ٭

امریکی ذرائع ابلاغ میں بھی گرما گرم بحث شروع ہوچکی ہے،وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان میں ٹرمپ کے حوالے سے استعمال کیے گئے الفاظ پر حیرانی اور \"nawaz_sharif_fly_zpsf11f904a\"تعجب کا اظہار کیا جارہاہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کی ٹیم نے وزیراعظم پاکستان سے ٹیلی فونک رابطے کی تصدیق تو کی ہے لیکن اقتباسات پر ردعمل دینے سے گریز کیا۔ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دفتر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ’’تعمیری بات چیت کی کہ امریکا اور پاکستان مستقبل میں کیسے مضبوط باہمی اور تعمیری تعلقات قائم کریں گے۔‘‘

امریکی سیاسی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات انتہائی اہم، سنجیدہ، پیچیدہ اور حساس نوعیت کے ہیں۔ ایسی صورتحال میں یہ گفتگو حیران کن ہے۔ اسی طرح جب سفارتی سطح پر ٹیلی فونک گفتگو کی جاتی ہے تو 3 سے 4 نکات کو جامع الفاظ میں بیان کرکے گفتگو ختم کردی جاتی ہے۔ کوئی ایسا نکتہ نہیں چھوڑا جاتا جس کے باعث دوسرے ملک سے سفارتی تعلقات میں دراڑ آئے۔ سب باتوں میں اہم بات یہ بھی ہے کہ وزیراعظم صاحب نے نو منتخب امریکی صدر کو خود فون کیا ان کو صدر منتخب ہونے کی مبارک باد دی، ایسی صورت میں وہ کیوں پاکستان کی مالا جپیں گے،

ارے ارے!!! جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں۔۔۔

چلیں ! مان لیں سب اچھا ہے یہی سب کچھ ہوا ہوگا جیسا کہ وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،پاکستان کی، وزیراعظم کی ان کی کارکردگی کو یقینا سراہا گیا ہوگا، اور امریکی میڈیا بلاوجہ کا راگ الاپ رہا ہے، خواہ مخواہ تلملا رہا ہے، ہوسکتا ہے ٹیلی فونک گفتگو سے خود پسندی والا متن اخذ کرنے کا مقصد بھارت اور سیاسی دشمنوں کو جلانا/سڑانا تھا،

لیکن کیا آپ نے سوچا، کہ

ہلیری کلنٹن مضبوط صدارتی امیدوار ہونے کے باوجود کیوں ہار گئی۔

ٹرمپ نے کیا سیاسی ٹرکس کھیلیں۔

امریکی عوام کی خواہشات اور امیدوں کے برعکس نتائج آنے کے بعد امریکا میں کیا ہورہا ہے۔\"nawaz-sharif-cricket\"

نومنتخب امریکی صدر کی ذاتی اور پیشہ وارانہ حیثیت اور کردار کیا رہا ہے۔

کیا امریکی میڈیا بھی نومنتخب صدر کو اقتدار میں دیکھنا چاہتا ہے۔

ڈیموکریٹس اور ری پبلکن کا کیا رد عمل ہے۔

عالمی رہنما نو منتخب امریکی صدر سے متعلق کیا تحفظات رکھتے ہیں

آخر وہ کون سے عوامل ہیں جس پر ٹرمپ نے پاکستان کی تعریف کی جبکہ وہ پوری مہم کے دوران مسلمانوں اور پاکستان کے شدید مخالف رہا ہے؟ سیاہ اور سفید فاموں میں اک بار پھر تعصب کو کیسے ہوا دی جاری ہے اور کون اس میں پیش پیش ہے؟ تارکین وطن کو امریکا سے نکالنے پر کون مصر ہے؟

آٹھ سالہ دور اقتدار میں سابق امریکی صدر باراک اوباما تو پاکستان آئے اور نہ ہی ایسی کسی خواہش کا اظہار کیا۔ پاکستان اور امریکا کئی دہائیوں سے اتحادی ہیں تاہم دونوں ممالک کے تعلقات حالیہ برسوں کے دوران غیر معمولی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ امریکا کے یہ الزامات ہیں کہ پاکستان نے طالبان اور دیگر شدت پسند تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رکھی ہیں۔ تاہم پاکستان کی طرف سے ان الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔ اس کے بعد بھی کبوتر کی طرح آنکھیں موند لی جائیں تو یہی کہہ سکتے ہیں اس معصومیت پر کہ \”مرجاواں گڑ کھا کے\”

http://edition.cnn.com/2016/12/01/politics/donald-trump-nawaz-sharif-phone-call/index.html?sr=twcnni120116donald-trump-nawaz-sharif-phone-call0713AMVODtopLink&linkId=31778119

ربیعہ کنول مرزا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ربیعہ کنول مرزا

ربیعہ کنول مرزا نے پنجاب اور پھر کراچی یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ صحافت میں کئی برس گزارے۔ افسانہ نگاری ان کا خاص شعبہ ہے

rabia-kanwal-mirza has 34 posts and counting.See all posts by rabia-kanwal-mirza

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments