مرد کے لئے عورت اور گھوڑی ایک برابر…


\"mehwish\"سنگ مر مر کی اس قسط میں گلستان خان نے ایک ڈائلاگ ایسا کہا جس سے میری روح تلملا اٹھی۔ فرماتے ہیں، ’عورت اور گھوڑی اگر ایک آواز میں نہ آئے تو سمجھ جاؤ کہ اس کے مالک میں مسئلہ ہے۔‘

یعنی عورت اور ایک جانور میں کوئی فرق نہیں۔

کاش میں کہہ سکتی کہ یہ غصہ مجھے لکھنے والے پہ ہے۔ مگر دراصل یہ غصہ مجھے اس سوچ پہ ہے جس کی عکاسی اس ڈرامے میں کی گئی ہے۔

گلستان خان جیسے مرد اس ملک میں بہت ہیں۔ ہم اس کردار میں ان مرد حضرات کو بھی دیکھتے ہیں جو اپنی بیوی اور اپنی بہنوں کو جوتے کی نوک پہ رکھتے ہیں لیکن اپنی بیٹی کی بدتمیزی برداشت کرتے ہیں اور اس کو کھلی چھوٹ دیتے ہیں کہ وہ دوسروں سے جیسا دل چاہے ویسا برتاؤ کرے۔ اس سے رشتوں میں تناؤ ہی پیدا ہو سکتا ہے اور پھر کہا جاتا ہے عورت عورت کی دشمن ہے۔ لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ دشمنی کا سبب کہاں سے آیا۔ آخر اس کو اس پٹی داری کی کیا سوجھی ؟

اگلی قسط کی جھلک میں ہم نے دیکھا ہے کہ دو مرد کردار خواتین کو مار رہے ہیں اور تشدد کر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس تشدد کا جواز پیش کیا جائے گا یا مرد کو مظلوم دکھایا جائے گا کہ اسکے پاس ہاتھ اٹھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا؟ جناب بات اتنی سی ہے کہ ہاتھ اٹھانے والا مرد بہانے سے ہی ہاتھ اٹھا سکتا ہے – اور کمزور پہ ہاتھ اٹھانے والے کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہوتا۔

فی الحال مجھے اس ڈرامے کے کردار اور اسکی لکھائی کافی پسند ہے مگر اگلی اقساط اگر خواتین پہ تشدد کے جواز پیش کریں گی تو مجھے بہت مایوسی ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments