آرمینیا۔ آذربائیجان جھڑپیں : ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام


آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ناگورنو کاباراخ کے متنازع علاقے پر جنگ بندی کے باوجود پیر کو بھی لڑائی کا سلسلہ جاری رہا۔ دونوں ملک ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔

آرمینیا نے الزام عائد کیا ہے کہ آذربائیجان کی فورسز نے پیر کو کاراباخ کے جنوبی علاقے میں شیلنگ کی ہے جب کہ ناگوروکو کاراباخ کے حکام نے بھی ہدرت کے علاقے میں آذربائیجان کی جانب سے شیلنگ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

یاد رہے کہ نارگورونو کاراباخ کے علاقے کو عالمی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے جہاں بسنے والی بیشتر آبادی نسلی طور پر آرمینین ہے۔

دوسری جانب آذربائیجان کی وزارت دفاع نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات کو ’گمراہ کن‘ معلومات قرار دیا ہے اور آرمینیا کی فورسز پر ناگورونو کاراباخ کے علاقے میں شیلنگ کا الزام عائد کیا ہے۔

دونوں جانب سے جہاں ایک دوسرے پر جنگ بندی کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں وہیں دونوں ملکوں نے جنگ بندی پر قائم رہنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ روس کی مداخلت کے بعد آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ہفتے کی دوپہر سے جنگ بندی پر عمل درآمد ہوا تھا۔

روس کے دارالحکومت ماسکو میں 10 گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد آذربائیجان اور آرمینیا کے حکام نے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا تاکہ میدان جنگ سے لاشوں کو اٹھایا جائے اور قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے۔

دونوں ملکوں کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے والے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا تھا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی سے تنازع کے حل کے لیے راہ ہموار ہو گی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق 27 ستمبر سے شروع ہونے والی اس لڑائی کے دوران اب تک 50 شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جھڑپوں میں اب تک 400 اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جب کہ ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ سویت یونین کے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے پر ناگورنو کاراباخ نے 1991 میں آذربائیجان سے الگ ہو کر آزادی کا اعلان کیا تھا۔

اس اعلان کے بعد 1994 تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران تقریباً 30 ہزار انسانی جانوں کا نقصان ہوا۔ تاہم عالمی سطح پر ناگورنو کاراباخ کو الگ ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa