بھارت میں سنیما ہالز کھل گئے، دیوالی پر بڑی فلموں کی ریلیز متوقع


فلم ساز ادتیہ چوپڑا رواں برس اپنی فلم ’بنٹی اور ببلی 2‘ ریلیز کرنے جا رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

بھارت میں جمعرات سے سنیما ہالز دوبارہ کھل گئے ہیں جس پر سنیما مالکان نے خوشی کا اظہار کیا ہے جب کہ دیوالی کے موقع پر بڑی فلمیں ریلیز ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔

بھارت میں کرونا وائرس کے سبب سنیما ہالز کو بند ہوئے سات ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ سنیما مالکان کو امید ہے کہ چاہے فلمیں پرانی ہی کیوں نہ ہوں یا فلم بینوں کو ماسک پہننا پڑے وہ سنیما ہالز کا رخ ضرور کریں گے۔

سنیما انڈسٹری کو کھلنے کی اجازت ایسے موقع پر دی گئی ہے جب بھارت کا سب سے بڑا تہوار دیوالی قریب ہے۔

دیوالی جیسے بڑے تہوار پر فلموں کی ریلیز نیک شگون تصور کی جاتی ہے کیوں کہ اس موقع پر سرکاری چھٹیاں ہوتی ہیں اور چھٹیوں میں فلم بینوں کی اکثریت فیملی سمیت سنیما ہالز کا رخ کرتی ہے۔

بڑے بڑے فن کار اور فلم ساز بھی دیوالی پر فلموں کی ریلیز کو نیک شگون خیال کرتے ہیں۔ شاید اسی لیے بالی وڈ کے ٹاپ فلم ساز ادتیہ چوپڑا رواں برس اپنی فلم ’بنٹی اور ببلی 2‘ ریلیز کرنے جا رہے ہیں۔

اس سیریز کی پہلی فلم 2005 میں دیوالی کے موقع پر ہی ریلیز کی گئی تھی جو ہٹ ثابت ہوئی تھی۔

اس سال 13 نومبر کو جمعہ ہے اور بھارت میں اکثر جمعے اور ہفتے کو نئی فلمیں ریلیز ہوتی ہیں۔ اسی دن دیوالی بھی ہو گی اس لیے ’دیوالی ویک اینڈ‘ فلمی کاروبار کے لیے اچھا اور فائدے مند ثابت ہو سکتا ہے۔

بھارت میں سنیما ہالز جا کر فلم دیکھنا تاحال ایک سستا سودا ہے۔ فلم بینوں کے لیے صرف 75 روپے میں ائر کنڈیشن کے ٹھنڈے ماحول میں لگژری سیٹس پر بیٹھ کر تین گھنٹے تک فلم کے مزے لینا اس پر گانا بجانا سب سے سہل اور سستی تفریح ہے۔ اس لیے وہ ہر ہفتے نئی فلم دیکھنے کے لیے سنیما ہالز کا رخ کرتے ہیں۔

فلم ٹریڈ اینالسٹ کومل نہتا نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا ہے کہ جب تک نئی فلمیں نہ ہوں لوگ سنیما ہالز کا رخ نہیں کرتے اور فلم ساز اس وقت تک فلم ریلیز نہیں کرتے جب تک انہیں اچھے بزنس کی ضمانت نہ مل جائے۔ ان کے بقول آخر کار کسی ایک کو چانس لینا پڑتا ہے اور فلم کو ریلیز کرنا پڑتا ہے۔

بھارت کی دوسری سب سے بڑی فلمی چین آئینوکس لیژر لمیٹڈ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے تمام سنیماز میں جمعرات سے پرانی فلمیں دکھائے گی۔

کمپنی کے علاقائی منیجر للت اوجھا کا کہنا ہے کہ ”ہماری کوشش ہے کہ لوگوں کو اس بات کا یقین دلا سکیں کہ سنیما ہالز محفوظ ہیں۔ ہم لوگوں کا اعتماد جیتنا چاہتے ہیں۔“

مگر کرونا وائرس کے دنوں میں داخلی دروازے پر جسمانی درجہ حرارت چیک کرنا، سماجی فاصلہ کی غرض سے آدھی نشستیں خالی رکھنا، اب اتنا سستا سودا نہیں رہے گا۔

زیادہ تر فلم پروڈیوسرز اب تک کسی بڑی فلم ریلیز کرنے کے حق میں نہیں ہیں جب کہ کچھ پروڈیوسرز اس دوران اپنی فلموں کو اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کے ذریعے ریلیز کر چکے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بات کو بھی ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ بھارت میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 70 لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے اور انفیکشن کا خطرہ اب بھی برقرار ہے۔

تجزیہ کار کومل نہتا کا کہنا ہے کہ ممبئی فلم انڈسٹری کا مرکز ہے اگر وہاں تھیٹرز دوبارہ بند ہو گئے تو سمجھیے کہ فلم انڈسٹری جو پہلے ہی آدھی جنگ ہار چکی ہے وہ مزید تباہی سے دو چار ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر سنیما گھر نصف ٹکٹیں فروخت کرنے یا 60 فی صد سیٹیں بھرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو فلمی صنعت کے لیے ایک زبردست خبر ہو گی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa