کالم نگاروں کا جذبہ شہادت اور ہمارا تعلیمی نصاب


\"saleem-malik\"جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کا واقعی بہت شکریہ! بیس برس میں پہلی مرتبہ ایک چیف آف آرمی سٹاف اپنے مقررہ وقت پر ریٹائر ہوئے ہیں۔ یہ پاک آرمی کی کمان میں تبدیلی کے دن ہیں اور ہمارے کالم نگاروں کے لئے یہ بوائی کا موسم ہے۔ کل کی کٹائی کا انحصار اسی پر ہے۔ نئے سپہ سالار کے لئے اسمائے صفت کی نئی لغت تشکیل پا رہی ہے۔ شخصی خوبیوں کے بیان کو جب نسیم حجازی کے رنگ میں مسلمانوں کے تاریخی جذبہ شہادت میں ملاتے ہیں تو مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔ اثر بڑھانے کی یہ ٹیکنیک کاک ٹیل کہلاتی ہے۔ احمد فراز نے کاک ٹیل کا کیا خوب ترجمہ کیا تھا \”مزہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں\”۔

ہمارے ایک بزرگ کالم نگار نے شہادت کے فلسفے کو مومن کا واحد مقصود و مطلوب کچھ یوں بیان فرمایا کہ کالم کے آدھے میں ہی خود کش جیکٹ پہننے کو دل کر رہا تھا۔ شکر ہے خود کش جیکٹ تک میری رسائی نہیں تھی۔

ہمارے یہ بزرگ اور بہت ہی مشہور کالم نگار خود بھی بہت جذباتی ہو رہے تھے۔ کہہ رہے تھے کہ کاش انہیں عمر کی تھوڑی سی رعایت مل جائے اور پاکستان فوج میں بھرتی ہو سکیں۔ جنرل باجوہ کی زیارت کے بعد وہ جذبہ شہادت سے ایسے سرشار ہوئے ہیں کہ جیسے پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ضیاالحق کے وقت بھی انہیں اچھا تو لگا تھا، کیونکہ وہ اتنے بڑے اخبار کے باس لگا دئے گئے تھے، لیکن انہوں نے جزبہ ایمانی کی یہ حرارت کبھی پہلے محسوس نہیں کی تھی۔ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ وہ کہوٹہ میں نیوکلئیر بم کو کپڑے کی ٹاکی مار کر صاف کر رہے تھے۔ ان کی آنکھ کھلنے سے پہلے ہی جنرل باجوہ کے ایک پرانے بیٹ مین نے ان کے کام کی بہت تعریف کی اور کہا کہ جنرل باجوہ بھی صفائی کو نصف ایمان سمجھتے ہیں۔ اور ویسے بھی ایک صاف ستھرا نیوکلئیر بم زیادہ فاصلے تک مار کرتا ہے جب کہ ایک گندہ اور مٹی گھٹے سے اٹا ہوا بم شاید قریب ہی گر جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اب جب کہ جنرل باجوہ سپہ سالار ہیں تو ہماری فوج کوئی کیرئیر کے لئے نہیں بلکہ شہادت کے لئے ہے۔ یہ تنخواہیں، سہولتیں، پنشنیں اور ڈی ایچ اے سب پرانی باتیں ہیں۔ اب یہ فوج دنیا کی عام فوجوں جیسی نہیں ہے۔ یہ دنیا سے بالکل الگ تھلگ ایک ادارہ ہے جس کے لوگ صرف اور صرف جذبہ ایمانی اور شہادت کی چاہ میں فوج میں کام کرتے ہیں۔ یہ سب تو ہمارے سپہ سالار کی ایک جھلک سے ہی ہو گیا ہے۔

ہمارے انہی بزرگ کالم نگاروں نے مودی کو بھی للکارا اور انہیں نیست و نابود کر دینے کی دھمکی دی۔ مودی کو یہ یاد دلایا کہ ہندو صرف بھارت میں رہتے ہیں اس لئے جب ہم ہندوستان کو تباہ کریں گے تو اصل میں ہندو قوم کا نام اس دنیا سے مٹ جائے گا۔ جب کہ مودی تو ہمارا نام و نشان نہیں مٹا سکتا کیونکہ ہم مسلمان چاہے پچاس ملکوں میں رہتے ہیں مگر قوم ایک ہی ہیں۔ مثال کے طور پر پاکستانی اور افغان ایک ہی قوم ہیں، آج کل سعودی اور یمنی ایک ہی قوم ہیں۔ عراقی اور ایرانی ایک ہی قوم تھے اور ایرانی اور سعودی بھائی چارہ تو خیر کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے۔ اور تمام دنیا کے مسلمان بحیثیت قوم سارے ہندوؤں سے نفرت کرتے ہیں۔ یہ جو مودی مسلمان ممالک میں استقبال اور تمغوں کے مزے لیتا پھرتا ہے یہ سب دکھاوا ہے اصل میں ساری دنیا کے مسلمان پاکستان اور جنرل باجوہ کے ساتھ ہیں۔ وہ ساری غیر مسلم دنیا پر پاکستان کا غلبہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ اسی لئے تو پاکستان کے نیوکلئیر بم کو اسلامک بم کہا جاتا ہے۔

نسیم حجازی کے اثر سے بھرپور کالم پڑھ کر ایمان تازہ ہو جاتا ہے اور احساس ہوتا ہے کہ محکمہ تعلیم والے بلاوجہ سکولوں کے نصاب کو تبدیل نہ کرنے پر اڑے ہوئے ہیں۔ جب تک ہمارے لکھاری ایسے کالم لکھ رہے ہیں تب تک قوم کا جذبہ شہادت کبھی ماند نہیں پڑے گا اور ہم باقی دنیا کے ساتھ امن سے رہنے والی بزدلانہ پالیسی کے کبھی قائل نہ ہوں گے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments