کہیں خان صاحب کے ساتھ ہاتھ تو نہیں ہو رہا؟


ہمارے ایک دوست اکثر اپنے سکول کی یہ کہانی سنایا کرتے ہیں کہ ہمارا ایک کلاس فیلو تھا، جو تھا بڑا نالائق، مگر سکول میں اوپر والوں کا بڑا لاڈلا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انتہائی بدزبان اور بدمعاش بھی تھا۔ بالآخر اوپر کے آرڈر پر لاڈلے کو ہمارے اوپر مانیٹر بھی مسلط کر دیا گیا۔ تب سے ”نہیں چھوڑوں گا، ایک ایک کو سبق سکھاؤں گا“ جیسی دھمکیوں سے ہمیں ذہنی طور شدید ٹارچر کرنے لگا۔ جب انہوں نے کچھ زیادہ لچا پن دکھانا شروع کر دیا، تو ہمیں اس سے نجات کی کوئی سبیل ڈھونڈنی پڑی۔

دوست کہتے ہیں کہ ایک دن سکول میں کوئی بڑا فنکشن ہونے جا رہا تھا، چوں کہ ہم اسے گرانے کے لئے موقع کی تاک میں بیٹھے تھے۔ اس فنکشن میں تقریری مقابلے ہونے جا رہے تھے۔ یہ ہمارے لئے بڑا موقع تھا کہ اس کی بدزبانی اور بدمعاشی کا فائدہ اٹھا کر کر کس طرح منیجمنٹ والوں کی نظروں میں گرایا جائے۔

مشورہ کیا گیا کہ ایک دوست جینوئن مسائل کو لے کر سکول انتظامیہ کی نااہلی اور من مانیوں پر تقریر کرے گا۔ فنکشن شروع ہوا۔ دوست نے منیجمنٹ کو انتہائی شائستہ اور شیریں زبان میں ہدف تنقید بنایا اور اس بات کی طرف بھی تھوڑا سا اشارہ کیا کہ میرٹ کی دھجیاں اڑا کر غنڈے طلبا کو ذمہ داریاں سونپی جاتی ہے۔ اتنی معمولی تنقیدی تقریر سننا تھی کہ لاڈلا انتہائی فرسٹریشن کا شکار ہو گیا اور دانت پیستے رہے کہ کب سٹیج پر چڑھوں کہ سب پر چڑھائی کردوں۔

جب لاڈلے کو سٹیج پر بلایا گیا تو اس نے انتہائی جذباتیت میں سیدھا پرنسپل اور ڈائریکٹر کو گالیاں کڈنی (بکنا) شروع کر دیں۔ مالی سے لے کر پرنسپل کے تمام کرتوت ایک ایک کر کے بیان کرنا شروع کر دیے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ماضی میں منیجمنٹ کی جانب سے کس طرح طالبات کو بھی ہراساں کیا گیا۔

فنکشن کا ختم ہونا تھا کہ ڈائریکٹر اور طلبا، والدین کی جانب سے سکول انتظامیہ کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا گیا۔ ادھر لاڈلے کو جان کے لالے پڑ گئے۔ مالی سے لے کر ڈائریکٹر تک ہاتھ دھو کر اس کے پیچھے پڑ گئے اور نتیجتاً لاڈلے کو سکول چھوڑنا پڑا۔

پی ڈی ایم کے پہلے جلسے کے بعد عمران خان صاحب کی دھمکی آمیز تقریر کے بعد یہ کہانی دوبارہ ذہن کے پردے پر ابھرنے لگی۔ گجرانوالہ میں میاں نواز شریف کی ملکی اداروں کے خلاف شائستہ سی تنقیدی تقریر کے بعد رد عمل میں عمران خان صاحب نے دھمکی آمیز تقریر میں ماضی کے تمام جرنیلوں کے مبینہ کرتوتوں کو ایک ایک کر کے پیش کر دیا اور یہ بھی سوچنا بھول گئے کہ کہی پی ڈی ایم ان کے ساتھ، ہاتھ تو نہیں کر رہی؟

اس کے بعد کراچی جلسے میں محسن داوڑ نے عمران خان کی حمایت میں تقریر کی اور مطالبہ کیا کہ نواز شریف اور عمران خان کی طرف سے لگائے گئے تمام الزامات پر ایک ٹروتھ کمیشن بنایا جائے تا کہ ”جرنیل کا جرنیل اور جمہوریت کا جمہوریت“ ہو جائے۔

اب خان صاحب کو کون سمجھائے کہ پی ڈی ایم گیارہ عدد شاطر دماغ سیاست دانوں کا ٹولہ ہے۔ اور ادھر ان کے پاس لے دے کے منیجمنٹ بچ چکی ہے۔ اب ایسا نہ ہو کہ منیجمنٹ کے خلاف سچ مچ ٹروتھ کمیشن بن جائے اور خان کو اپنی ڈھیٹ پن اور جذباتیت کے باعث سیاست کے سکول سے خارج ہونا پڑے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).