بھارت: مفت کرونا ویکسین دینے کے بی جے پی کے انتخابی وعدے پر تنازع


بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بہار میں ہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے دوران اپنا منشور جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر وہ برسرِ اقتدار آتی ہے تو بہار میں شہریوں کو مفت کرونا ویکسین دی جائے گی۔ بی جے پی کے اس اعلان پر ایک بڑا تنازع پیدا ہو گیا ہے۔

حزبِ اختلاف اس اعلان کی شدید مذمت کر رہی ہے۔ اور الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی نے کرونا وائرس کو بھی سیاست زدہ کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ بی جے پی کے انتخابی منشور کا پہلا وعدہ یہی ہے۔ حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے مخالفت کے بعد بی جے پی دفاعی پوزیشن میں آ گئی ہے۔

وزیرِ مالیات نرملا سیتا رمن نے پٹنہ میں انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوں ہی کرونا ویکسین تیار ہو جائے گی، بہار کے ہر شہری کو مفت ٹیکہ لگایا جائے گا۔

بی جے پی کے اس اعلان پر کانگریس، راشٹریہ جنتا دل، عام آدمی پارٹی، نیشنل کانفرنس، سماج وادی پارٹی سمیت حزبِ اختلاف کی متعدد جماعتوں نے شدید ردِ عمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ وبا کے لیے تیار کی جانے والی ویکسین کو بھی ایک سیاسی ایجنڈہ بنا دیا گیا ہے۔

حزبِ اختلاف کے مطابق جب بھی ویکسین تیار ہو گی وہ پورے ملک کے لیے ہو گی۔ صرف بی جے پی کے لیے نہیں ہو گی۔

کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ کر کے طنزیہ انداز میں کہا ہے کہ اگر لوگ کرونا ویکسین چاہتے ہیں تو یہ دیکھیں کہ ان کی ریاست میں کب الیکشن ہے۔

کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے پٹنہ میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی کو بہار اور ملک کے عوام کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس کے اس اعلان پر سخت اعتراض کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بی جے پی پر دروغ گوئی کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ لاک ڈاون کے دوران جب ہزاروں مزدور بہار واپس آ رہے تھے۔ تب وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور بی جے پی نے بڑی سرد مہری کا مظاہرہ کیا تھا۔

راشٹریہ جنتا دل کے رکن پارلیمنٹ منوج کمار جھا نے کہا کہ بی جے پی زندگی بچانے کے لیے بھی انتخابی سودے بازی کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک وبا کو اپنے انتخابی منشور میں شامل نہیں کرتا۔ بی جے پی کا یہ اعلان بہت ہی شرم ناک ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما سیتا رام یچوری نے کہا ہے کہ یہ اعلان انتخابی ضابطۂ اخلاق کا کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے ہر شہری کو کرونا کی ویکسین مہیا کرائے۔

انہوں نے اس پر اظہارِ افسوس کیا کہ الیکشن کمشن نے اس اعلان پر از خود کارروائی کرنے سے انکار کیا ہے۔

بائیں بازو کے رہنما ڈی راجہ نے کہا کہ ووٹ کے لیے ویکسین کا استعمال ایک گندی سیاست ہے۔ بہار کے عوام اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ بی جے پی الیکشن کے متوقع نتائج سے مایوس ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا بی جے پی دوسری ریاستوں کے عوام کو مفت ویکسین نہیں دے گی۔

نیشنل کانفرنس کے رہنما اور سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ نے سوال کیا کہ کیا بی جے پی ویکسین کا خرچ پارٹی فنڈ سے کر رہی ہے۔ اگر اس کا خرچ حکومتی خزانے سے ہو رہا ہے تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ بہار کے لوگوں کو مفت ویکسین ملے اور دیگر ریاستوں کو قیمت ادا کرنی پڑے۔

اس حوالے سے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) سے وابستہ ڈاکٹر ابھے کمار مشرا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کرونا وائرس کے سلسلے میں سیاست کرتی رہی ہے اور اب بھی کر رہی ہے۔

ڈاکٹر ابھے کمار مشرا نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ بہار میں مفت ویکسین دی جائے گی۔ تو کیا وبا کے دوران بھی حکومت پیسہ کمانا چاہتی ہے۔ وہ بہاریوں کو مفت دوا دے گی تو کیا دوسری ریاستوں کے لوگوں سے پیسے لے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر دوسری کسی ریاست میں الیکشن ہو رہے ہوتے تو کیا بی جے پی وہاں بھی مفت ویکسین دینے اور دوسری ریاستوں سے قیمت وصول کرنے کی بات کرتی۔

ڈاکٹر ابھے کمار کے مطابق بی جے پی جھوٹ بول رہی ہے اور عوام کے ساتھ فریب سے کام لے رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ اسے بہار میں شکست ہو رہی ہے اور مخالف اتحاد کو سبقت حاصل ہے۔

چاروں طرف سے ہونے والی مخالفت کے سبب بی جے پی دفاعی پوزیشن میں آ گئی ہے۔ پارٹی کے جنرل سیکرٹری اور بہار کے انتخابی انچارج بھوپیندر یادو نے کہا کہ ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ اس پر تنازع کیوں کھڑا کیا جا رہا ہے۔

ان کے بقول ہر پارٹی عوامی مسائل پر وعدے کرتی ہے اور اپنا ایجنڈا عوام کے سامنے لے کر جاتی ہے۔ ہم نے صحتِ عامہ کے مسئلے کو اگر ایجنڈا بنایا ہے تو اپوزیشن کو کیوں اعتراض ہے۔

ادھر وزیرِ اعظم نریندر مودی نے بہار میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اپوزیشن جماعتیں بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی واپسی کا مطالبہ کر رہی ہیں اور اس طرح وہ ملک کے عوام کی توہین کر رہی ہیں۔

یاد رہے کہ بہار میں اسمبلی کے لیے 28 اکتوبر اور تین اور سات نومبر کو پولنگ ہو گی اور 10 نومبر کو ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہو گا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa