ایاز صادق کے خلاف غداری کی مہم چلانے والے کون لوگ ہیں؟


میر جعفر
پاکستان کی قید میں رہنے والے انڈین فضائیہ کے افسر ابھینندن کی رہائی کے معاملے پر قومی اسمبلی میں بیان دینے کے بعد سابق سپیکر ایاز صادق کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔

اس بارے میں فوج کے ترجمان پریس کانفرنس کر کے ان کے بیان کو حقائق سے منافی قرار دے چکے ہیں اور ایاز صادق خود بھی اپنے بیان کی وضحات کر چکے ہیں۔

لیکن اس بیان سے پاکستان بھر میں عوامی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور حکمران جماعت تحریک انصاف کے وزرا اور رہنما بھی اس بیان پر اپنے غصے کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔

ایسے میں ایاز صادق کی جماعت کے رہنما اور دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنما بھی ان سے قریبی رابطہ رکھے ہوئے ہیں۔ اپنے بیان کی وضاحت تو ایاز صادق نے بھی جاری کی ہے مگر بظاہر یہ معاملہ ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔

اس کی تازہ مثال لاہور میں ان کے حلقے میں ان کے خلاف شروع کی گئی مہم ہے جہاں سے وہ انتخابات جیت کر رکن قومی اسمبلی بنے۔

یہ بھی پڑھیے

ابھینندن کے معاملے پر بیان سے ’تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی‘: آئی ایس پی آر

’چپ نہ ہوئے تو اُٹھا کر باہر پھنکوا دوں گا’’جو عوام کے ووٹوں کو بوٹوں کے نیچے روندتا ہے ہم اسے سلام نہیں کرتے‘

کوئٹہ جلسہ: مریم نواز کی لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات، تقاریر میں ’ڈیپ سٹیٹ‘ کا چرچا

’ایاز صادق کے خلاف مہم‘

ایاز صادق کے خلاف لاہور میں راتوں رات بینرز اور پوسٹرز آویزاں کیے گئے، جس میں انھیں غدار وطن قرار دیا گیا۔ تاہم جب ان بینرز کا مقامی میڈیا پر خوب چرچا ہوا تو پھر لاہور کی انتظامیہ نے یہ بینرز ہٹانا شروع کر دیے۔

اس حوالے سے جب بی بی سی نے لاہور میں متعلقہ سرکاری محکمے کے حکام سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس سلسلے میں آویزاں کیے جانے والے بینرز سے لاعلمی اور لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کے ڈائریکٹر مدثر اعجاز نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے محکمہ ایسے بینرز نہ لگاتا ہے اور نہ ہی کسی اور قسم کے بینرز لگائے جاتے ہیں۔

انھوں نے اس معاملے پر لاعلمی کا اظہار کیا۔

ان کے مطابق وہ اس بات سے آگاہ نہیں ہیں کہ لاہور میں ایاز صادق کے خلاف کوئی اس قسم کے بینرز لگائے گئے ہیں تاہم ان کے مطابق وہ اب اپنی ٹیم سے اس معاملے کی جانچ کا کہیں گے۔

مدثر اعجاز کے مطابق ان کے نوٹس میں نہیں لایا گیا کہ کس نے ان بینرز لگانے کی اجازت حاصل کی۔ ان کے مطابق عمومی طور پر اس طرح کے معامالات کو ان کے محکمے کا مارکیٹنگ کا شعبہ دیکھتا ہے۔ تاہم ان کے مطابق وہ خود اس معاملے کے بارے میں جانچ پڑتال کریں گے۔

lahore

کون لوگ ہیں مہم چلانے والے؟

بینرز کس نے اور کس کی طرف سے لگائے گئے ہیں؟ اگر ان بینرز پر غور کیا جائے تو ان پر درج ہے کہ یہ ’اہلیان علاقہ‘ کی طرف سے ہیں یعنی یہ مہم ایاز صادق کے اپنے حلقے این اے 129 کے عوام کی طرف سے چلائی جا رہی ہے۔

بینروں اور پوسٹروں پر ایاز صادق کی تصاویر پر ابھی نندن والی مونچھیں لگا کر ساتھ ابھینندن کی تصاویر بھی لگائی گئی ہیں۔ انڈین وزیر اعظم مودی کی تصاویر بھی ان بنیرز پر لگائی گئی ہیں۔

غدار کون ہے؟

جب لاہور کے کچھ مخصوص علاقوں میں ایاز صادق کے خلاف یہ مہم چلائی جا رہی تھی تو حزب اختلاف کے رہنما مولانا فضل الرحمان اس وقت ایاز صادق کے گھر ان سے ملاقات کر رہے تھے۔

اس ملاقات کے بعد جب وہ ایاز صادق اور دیگر لیگی رہنماؤں کے ہمراہ باہر نکلے تو میڈیا ان کا منتظر تھا۔ ان سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ غداری کا تعریف کیا ہے۔ اس پر مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ ’غداری کے تعریف کے لیے حمود الرحمان کمشن کی رپورٹ کو سامنے لایا جائے۔

انھوں نے حکمراں جماعت کے رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی سیاست کو حدود میں رکھیں۔ ان کے مطابق جب کوئی کسی کی حب الوطنی کو تباہ کرتا ہے تو پھر اسے اس کے حقیقی مقام پر لانا کوئی مؤقف سے پیچھے ہٹنا نہیں ہے۔

سابق سپیکر اور رکن قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا مؤقف

ایاز صادق کا کہنا ہے کہ معاشرے میں ہر طرح کی سوچ ہے ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں، نہ کسی کو حق نہ میں کسی کو غدار کہوں گا۔ ان کے مطابق ’بھارت جو چاہتا ہےوہ اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکے گا، بھارت کو ہمیشہ منہ توڑ جواب دیاجائے گا۔‘

ایاز صادق کا کہنا ہے کہ ’میرے متعلق پوسٹرز (آویزاں کرنا) اچھا نہیں ہے، پی ٹی آئی نے بھارتی میڈیا کے ہاتھوں میں کھیل کر اچھا نہیں کیا۔‘ ان کے مطابق ’میری بات پر اختلاف ہو سکتا ہے (مگر) سیاسی بات کو جو رنگ دیا اس سے پاکستان کے بیانیے کو فائدہ نہیں ہوا، ہمیں حکومت کی پالیسی پر شدید تحفظات ہیں خواہ وہ کشمیر یا خارجہ پالیسی ہو۔ ایاز صادق کے مطابق افواج پاکستان کے بیان کو ان کے بیان سے ملانا قومی خدمت نہیں ہے۔ ’حکومت کے متعلق بات کی اور میری بات کو بھارتی میڈیا کی طرز پر ہمارے لوگوں نے مس لیڈ کیا جو ملک کے خلاف سازش ہے، نالائق حکومت کےمتعلق کہوں گا جو لڑائی لڑنی لڑ لیں اتفاق صرف پاکستان پر ہو گا۔ مہربانی کرکے افواج پاکستان کو لڑائی سے پاک رکھیں۔‘ سابق سپیکر کا کہنا ہے کہ ’میرے پاس نیشنل سکیورٹی کمیشن سمیت بہت سے راز ہیں نہ کبھی ملکی راز کھولوں گا۔ جہاں تک پاکستان و اکائی یا اداروں کا تعلق ہے وہاں پاکستان کا بھارت کے نام پیغام ہے کہ ہم سب ایک ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp