وزیراعظم اور پنجاب کے وزرا


بزرگ اکثر کہا کرتے تھے کہ کاریگر نالائق ہو تواپنے اوزاروں سے ہی لڑتا رہتا ہے اور کہتا ہے کہ میرے اوزار ہی ٹھیک کام نہیں کرتے ورنہ میں تو بہت محنت کرتا ہوں، یہ بات مجھے عوام کے پسندیدہ اور ہردلعزیز وزیراعظم کا بیان پڑھ کر یاد آئی جس میں وہ پنجاب کے وزرا پر ناراض ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت اتنا اچھا کام کررہی ہے مگر پنجاب کے وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان کے سوا کوئی وزیر فرنٹ فٹ پر آ کر نہیں بیان بازی نہیں کر رہا، پنجاب کے سینئر وزراءخاموشی ختم کریں، ملک اور ریاست کے بیانیے کی جنگ سامنے آ کر لڑیں، ان کا یہ بھی شکوہ تھا کہ پنجاب کے وزیر میڈیا پر نہیں آتے، انہوں نے پارٹی موقف کو اجاگر کرنے کے حوالے سے فیاض الحسن چوہان کی تعریف کی، اس سے چند قبل روز بھی وزیراعظم اپنی معاشی ٹیم پر برہم ہوئے کہ حکومت نے معاشی محاذ پر کتنی کامیابیاں حاصل کرلی ہیں مگر اس کی تشہیر نہیں کی جا رہی جس کی وجہ سے عوام کو علم ہی نہیں ہو رہا کہ کیا کیا کام ہو گئے ہیں۔

وزیراعظم کی ناراضی بجا ہے، ڈھائی برسوں میں وزیراعظم نے ملک کی معیشت کو عروج پر پہنچا دیا ہے، ایک کروڑ تو معمولی بات ہے، کروڑوں افراد کو نوکریاں دی جاچکی ہیں، ہر فرد کو اپنا گھر مل چکا ہے، ملک میں امن اتنا ہے کہ لوگ لاکھوں روپے ہاتھوں میں لے کر کھلے عام گھومتے ہیں، کوئی چور، ڈاکو باہر نہیں رہا، سب اندر کر دیے۔ عوام کو اب کوئی لوٹنے والا ہی نہیں رہا، معاشی ماہرین کی ٹیم نے ڈالر کو ٹکے ٹوکری کر دیا ہے، ڈالر بیچارے کی روپے کے سامنے کوئی قدر ہی نہیں رہی، ڈالر اب روپے کے سامنے منہ چھپاتا پھر رہا ہے، سرکار اور نجی کمپنیاں لوگوں کے گھروں میں جاکر ہاتھ جوڑ کر منتیں کررہی ہیں کہ ایک نوکری ہی لے لو مگر ہر کوئی اپنی اپنی نوکری کر رہا ہے، اب نوکری کرنے والا کوئی نہیں رہا ہے۔

پنجاب کے وزرا کو یہ سب کچھ نظر ہی نہیں آ رہا، پنجاب میں تاریخ کی مثالی حکومت ہے، پنجاب سرکار نے سرکاری ہسپتالوں کو اتنا جدید بنا دیا ہے کہ مریض اب گھر جانے کو تیار ہی نہیں، پنجاب کا کوئی بچہ اب ایسا نہیں رہا جو سکول نہ جا رہا ہو اور سکول اتنے بہترین بنا دیے ہیں کہ ہر بچے کے لئے ایک ملازم رکھا ہوا ہے جو اس کا بستہ اٹھاتا ہے، ہر گھنٹے بعد بچے کو جوس پیش کرتا ہے، بریک میں بچوں کی مالش کرتا ہے اور ان کو فریش کرتا ہے، تھانوں میں سائل کو گارڈ آف آنر پیش کیا جاتا ہے، پہلے اسے ہائی ٹی کرائی جاتی ہے پھر مسئلہ پوچھا جاتا ہے، تھانیدار سائل کے بیٹھے بیٹھے مسئلہ حل کر دیا ہے، بجلی اتنی وافر مل رہی ہے کہ اب جانے کا نام ہی نہیں لیتی اور بل دیکھ کر عوام کی چیخین نکل جاتی ہے کہ اتنی بجلی استعمال کی اور بل اتنا معمولی، مگر پنجاب کے سینئر وزرا خواب خرگوش میں ہیں۔ حکومت کے کاموں کی تشہیر ہی نہیں کر رہے کہ اللہ تعالی نے عوام کو اتنا نیک دل، رحمد ل وزیراعظم عطا کیا ہے جو دن رات کام کر کے عوام کو سکون کی نیند فراہم کر رہا ہے، خان صاحب کی ناراضی کا پورا جواز ہے، اکیلا اب خان کیا کرے، ٹھنڈا پانی پئے؟ ظلم تو یہ ہے کہ وفاق کے معاشی ماہرین بھی اتنے سادہ ہیں کہ وہ بھی بھنگ پی کر سو رہے ہیں، ویسے اب بھنگ پہلے کی طرح بدنام نہیں رہی، اب بھنگ بھی سرکاری ہو گئی ہے۔

وزیراعظم کی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے صرف ڈھائی سال میں ملک کے تمام قرضے اتار دیے گئے ہیں، صنعتیں دن رات چل رہی ہیں، غیرملکی جہاز پاکستانی مصنوعات لینے کے لئے کئی کئی دن بندرگاہ پر کھڑے رہتے ہیں، بنک عوام کے ترلے کر رہے ہیں کہ کوئی تو آئے اور بغیر سود قرضہ لے لے مگر قرض کون لے، ابھی ڈھائی سال میں اتنا کچھ ہو گیا ہے سوچیں باقی ڈھائی برس میں کیا کیا ترقی ہوگی، مگر وزرا ہیں کہ ان کی آنکھ ہی نہیں کھل رہی، وزرا مفت کی تنخواہیں اور مراعات لے رہے ہیں، حد تو یہ ہے کہ عوام کو بھی علم نہیں کہ یہ سب کچھ ہو چکا ہے۔

خان صاحب کی ولولہ انگیز قیادت نے جو وعدے الیکشن سے پہلے یا الیکشن کے دوران کیے تھے تما م کے تمام پورے ہوچکے ہیں، میرے خیال کے مطابق اس نا اہلی، سستی اور نالائقی پر پنجاب کے تمام سینئر وزرا کو گھر بھیج دینا چاہیے سوائے فیاض الحسن چوہان کے۔ یہ الگ بات ہے کہ ان کو اپنے ہر دوسرے بیان کے بعد معافی مانگنا پڑتی ہے، واہ خان صاحب۔ آپ کی سادگی۔ بزرگ ٹھیک ہی کہتے تھے ”کاریگر نالائق ہو تو اپنے اوزاروں سے ہی لڑتا رہتا ہے“ خان صاحب کبھی بنی گالہ کے لان میں رات کو چاند اور ستاروں کی روشنی میں یہ ضرور سوچیے گا، آپ کے ساتھ بھی یہی والا معاملہ تو نہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).