کیکر تے انگور چڑھایا


نیچاں دی اشنائی کولوں فیض کسے نہیں پایا
کیکر تے انگور چڑھایا، ہر گچھہ زخمایا

میاں محمد بخش کیا کمال کے دور اندیش درویش شاعر تھے۔ ان کی سخن وری کا کمال یہ ہے کہ سالوں قبل لکھے ہوئے اشعار کی تفسیر کریں تو لگتا ہے کہ جیسے آج کے دور کے لئے لکھے گئے ہوں۔ جیسے مذکور شعر کی اگر حقیقت اور فلسفہ کو دیکھا جائے تو فی زمانہ ایسا ہی ہے کہ کم ظرف ہمیشہ ہی کم ظرف ہی ہوتے ہیں۔ انہیں اپنا شجرہ نسب دکھانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ان کا ظاہر، گفتگو کے وقت الفاظ کے چناؤ اور لوگوں سے میل جول سے ہی ان کے باطن کا پتہ چل جاتا ہے۔ ایسے موقع پر ایک اور شعر یاد آ گیا کہ

میں نہیں مانتا کاغذ پہ لکھا شجرہ نسب
بات کرنے سے قبیلہ کا پتہ چلتا ہے

اس تمہید کا مقصد آج کل زبان زد عام ہونے والا ایاز صادق کا وہ بیان ہے جس میں انہوں نے ابہام پیدا کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرمی چیف، ٹانگیں کانپ رہی تھیں اور ماتھے پر پسینہ تھا، بعد ازاں شاہ محمود قریشی کا تذکرہ آیا اور اسی کو بنیاد بنا کر وہ اپنے بیان سے مکر بھی رہے تھے کہ ان کا تخاطب آرمی چیف نہیں بلکہ وزیر خارجہ تھا۔ تاہم حزب اقتدار اور کچھ میڈیا ہاؤسز ایاز صادق کے اس بیان کو ثابت کرنے کے لئے تلے ہوئے تھے کہ نہیں ان کا مخاطب دانستہ اور ارادتاً چیف ہی تھے۔ خیر ابھی اس بیان سے گرد ہٹی نہیں تھی کہ ان کا ایک اور بیان مارکیٹ مین سرگرم ہو گیا کہ چونکہ میں نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں بھی رہا ہوں تو میرے پاس ایسے ایسے راز ہیں کہ مجھے خاموش ہی رہنے دیا جائے، واقعی

چھلک اٹھتا ہے وہ پیمانہ جو بھر جاتا ہے۔

خدا کے لئے کوئی ان عقل کے اندھوں کو یہ سمجھائے کہ جب آپ کو قوم کی ذمہ داریاں دی جاتی ہیں تو پھر آپ کا ایک ایک لفظ بلکہ حرف حرف اس قوم کی امانت ہوتا ہے اور اسلام ایسے شخص کو جو اپنے الفاظ کی حفاظت نہیں کر سکتا اسے غدار ہی کہتا ہے۔ کیونکہ جب ہم تاریخ اسلام کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ آقا ﷺ کے سب سے قریبی ساتھی اور دوست، حضرت ابو بکر صدیق کو آنحضور ﷺ اپنے ہجرت کے پروگرام سے آگاہ کرتے ہیں۔ اب ذرا غور کیجئے گا کہ کس قدر خفیہ ارادہ تھا، اور اس وقت مکہ کے حالات کیا تھے، نعوذ با اللہ اگر ایک لمحہ کے لئے بھی حضرت ابو بکر ؓ کے دل میں اس خفیہ مشن کو مکہ والوں تک پہنچانے کا شک بھی ہو جاتا تو کیا اتنا بڑا معرکہ سرزد ہو جاتا، کبھی بھی نہیں لیکن کیا ہے کہ حضرت ابو بکر ؓ کے دل میں ہمہ وقت ایک ہی خیال آتا تھا کہ کس وقت انہیں ہجرت کے لئے کوچ کا حکم صادر ہو اور وہ اس راہ وفا میں اپنی خدمات کو سرانجام دے پائیں۔ راز اصل میں قوم کی امانت ہوتا ہے اور اسلام کہتا ہے کہ منافق کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ جب اسے امانت سونپی جائے تو وہ اس میں خیانت کرتا ہے۔

مجھے بالکل سمجھ نہیں آیا کہ ایاز صادق نے ایسی حماقت کیوں کی؟ جبکہ وہ پارلیمنٹ کے سپیکر رہ چکے ہیں۔ جو کہ ایک ذمہ دار عہدہ ہوتا ہے۔ مگر پاکستانی سیاست کا کیا جائے کہ جہاں ایک ہی فلسفہ چلتا ہے اور وہ ہے کہ ”پچھے ایس امام دے“ ۔ لہذا ایاز صادق نے بھی اپنے امام یعنی نواز شریف کی اقتدا میں فوج کے خلاف ہرزہ سرائی اور قومی رازوں کو وا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ افسوس تو تب ہوتا ہے جب ایسے لوگ بائیس کروڑ عوام کے سامنے ایک بیان جاری کرنے کے بعد اس کے انکاری بھی ہو جاتے ہیں۔ شاید ایسے ہی لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے ظفر اقبال ظفرؔ نے یہ شعر کہا تھا کہ

جھوٹ بولا ہے تو اس پہ قائم بھی رہو ظفرؔ
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیے

چلئے مان لیا کہ ایاز صادق کے پاس بہت سے راز ہیں، اگر انہیں موقع ملتا ہے تو وہ اسے فاش کر دیتے ہیں لیکن میرا ان سے ایک سوال ہے کہ وہ سب رازوں کو کن کے سامنے فاش کریں گے۔ عوام کے سامنے، دشمن کے سامنے؟ عوام تو آج کی تاریخ میں افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی دکھائی دیتی ہے۔ تو پھر دشمن ہی رہ جاتا ہے اور دشمن کے بارے میں سب جانتے ہیں۔ خدا کے لئے ایاز صاحب ہوش کے ناخن لو، وہ بھی اگر ضمیر زندہ ہے۔ ویسے تو راہبروں کے ضمیر مردہ ہی ہوتے ہیں خاص کر ایسے بلیک میل کرنے والوں کے۔

پھر بھی اگر ضمیر نام کی کوئی شے ہے تو اپنے بیان پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے قوم سے معافی مانگ لو۔ وگرنہ میر جعفر و صادق کو لوگ آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں لیکن کس حیثیت اور اوقات سے شاید اب آپ سے بہتر کوئی نہ جانتا ہو۔ اپنے امام کی پیروی میں خود کو اتنا مت گراؤ کہ لوگ آپ کو بھی یاد تو رکھیں لیکن ان صفوں میں جن میں جعفر و صادق کا نام آتا ہے۔ کیونکہ گرنے میں ایک لمحہ درکار ہوتا ہے لیکن اٹھتے، اٹھتے کبھی کبھار پوری زندگی بھی کم پڑ جاتی ہے۔ آپ ایک اچھے خاندان سے ہیں لہذا اپنے خاندانی ہونے کا ثبوت دیں نا کہ میاں محمد بخش کے مذکورہ شعر کی عملی تفسیر بن کر قوم کے سامنے ڈٹ جائیں کہ میں نے جو کہا ہے اس پر قائم بھی ہوں۔ کیونکہ سیاست میں جب کچھ بھی حتمی نہیں ہوتا تو پھر آپ جیسے کس طرح حتمی ہو سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).