طیارہ حادثہ : نعشوں کی شناخت جاری‘ کئی دن لگ جائیں گے‘ مکمل حقائق جلد سامنے لائے جائیں : وزیراعظم


\"plane-crash\"

اسلام آباد+ لاہور (سٹاف رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی) ایبٹ آباد میں پی آئی اے طیارہ حادثے میں جاںبحق ہونے والے تمام افراد کی میتیں اسلام آباد منتقل کر دی گئیں۔ جبکہ لواحقین کے لئے پمزہسپتال میں انفارمیشن ڈیسک قائم کر دیا گیا۔ لواحقین اپنے پیاروں کی میتیں وصول کرنے کے لئے اسلام آباد میں موجود ہیں۔ 26 مسافروں کے لواحقین کے ڈی این اے سیمپل لے لئے گئے۔ جس کے بعد میتیں روات کے سرد خانے منتقل کر دی گئیں۔ جنید جمشید کے بھائی دیگر افراد کے ہمراہ پی آئی اے کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد پہنچے۔ پمز ہسپتال کے حکام کے مطابق ڈی این اے کے بعد میتیں لواحقین کے حوالے کی جائیں گی۔ نعشوں کی نادرا تصدیق کا عمل مکمل ہوگیا جس سے صرف 9 نعشوںکی شناخت ہو پائی۔ جنید جمشید سمیت باقی نعشوں کو ڈی این اے کے ذریعے شناخت کیا جائے گا، نعشوں کو خاص انداز میں پیک کر دیا گیا۔ دریں اثناءوزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیر داخلہ چودھری نثار، سول ایوی ایشن افسران اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حادثے کی تحقیقات جلد مکمل کی جائے۔ وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ کوشش ہے کہ حادثہ کے شکار افراد کی میتیں جلد ازجلد لواحقین کے حوالے کر دی جائیں۔ ڈی این اے کی رپورٹ آنے میں چھ سے آٹھ روز لگ سکتے ہیں۔ پمز کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان ہیلپ لائن پر فون کر کے معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ لواحقین کا ہر طرح سے خیال کرنا ہماری ذمہ داری ہو گی۔ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ جلد اس کام کو مکمل کیا جائے ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ رسک نہیں لے سکتے کہ کوئی غلط میت کسی دوسرے شخص کے لواحقین کو دے دیں۔ ادھر بدقسمت طیارے کا بلیک باکس تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کر دیا گیا۔ فرانس بھیجا جائے گا جبکہ پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کی ٹیمیں جائے حادثہ سے شواہد جمع کرنے کے بعد واپس روانہ ہو گئی ہیں جبکہ پی آئی اے کوالٹی انشورنس کے آڈیٹر عاطف شاہ کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ جہاز کے ملبہ کو لے کر جائیں گے اور مزید تحقیقات اسلام آباد، کراچی میں ہوں گی یا جہاز بنانے والی کمپنی کو بھی اشیاءبھجوائی جا سکتی ہیں۔ حادثہ کے محرکات کا اندازہ لگائیں گے۔ قومی ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے اپیل کی ہے کہ طیارہ حادثے کی تحقیقات سے قبل کسی قسم کے تبصرے سے گریز کیا جائے۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں پاکستانی سفارتکار اختر سلہری کا بھانجا عتیق بھی تھا۔ والدین اپنے بیٹے اور بچے باپ کی میت کے منتظر ہیں۔ سمندری سے نامہ نگار کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں سمندری کا نوجوان عامر بھی ہے جو اپنی ماں کے بیمار ہونے کی اطلاع پر اپنے گھر آ رہا تھا۔ منڈی بہاﺅالدین سے نامہ نگار کے مطابق حادثے میں جاں بحق ہونے والے 22 سالہ تیمور ارشد کا تعلق منڈی بہاﺅالدین سے ہے جو چترال میں سول انجینئر کے فرائض انجام دے رہا تھا۔ میانوالی سے نامہ نگار کے مطابق جاں بحق ہونے والے اختر محمود کا تعلق ضلع میانوالی سے ہے۔ فصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق حادثے میں جاں بحق ہونے والے تین افراد کا تعلق افراد کا فیصل آباد سے ہے۔ عامر اپنے گھر کا واحد چشم و چراغ اور اکلوتا سہارا تھا۔ یاد رہے کہ اس طیارے حادثہ میں عبداللہ پور کا رہائشی کنسٹرکٹر انجینئر ستر سالہ خالد مقصود اور مقامی ٹیکسٹائل ملز کے مالک راجہ سلیم کی اہلیہ محمدیہ کالونی کی رہائشی 42 سالہ شمشاد بیگم بھی جاں بحق ہو چکی ہیں۔ پی آئی اے انتظامیہ نے طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے 5 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے۔ چیئرمین پی آئی اے اکرم سہگل کا کہنا تھا کہ انشورنس کے 50، 50 لاکھ روپے ورثاءکو بعد میں ادا کیے جائیں گے۔ فرانس نے پاکستان میں طیارے کے حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق طیارے کے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کرنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔ فورنزک ماہرین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حادثے کے بعد جائے وقوع پر لگنے والی آگ کے باعث نعشوں کی شناخت کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔ اے ایس آئی احسن غفار کی میت شناخت کے بعد اے ایس ایف کے حوالے کردی گئی۔ ان کا تعلق گوجر خان سے ہے۔ کارپورل سمیع اللہ خان کی میت بھی شناخت کے بعد اے ایس ایف کے حوالے کردی گئی۔ ان کا تعلق ڈیرہ غازیخان سے تھا۔ بریگیڈیئر مختار نے بتایا کہ ڈی این اے کی رپورٹ آنے میں سات سے دس دن لگتے ہیں۔ وزیراعظم نے حادثے کی تحقیقات جلد ازجلد مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ حادثے سے متعلق ڈیٹا کی ابتدائی تجزیاتی رپورٹ بھی آگئی ہے۔ جہاز کا ایک انجن مکمل بند ہونے اور دوسرا بھی پوری استعداد کار سے نہ چلنے کا خدشہ ہے۔ وزیراعظم نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ تحقیقات جلد مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ جہازوں کی مرمت کے لئے عالمی معیارات کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ طیارہ حادثے کی آزادانہ تحقیقات سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ جلد مکمل کرے۔ انکوائری کمیٹی میں پاک فضائیہ کے سینئر افسر کو شامل کیا جائے۔ ضروری ہے کہ طیارہ حادثے کے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔ ادھر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حویلیاں طیارہ حادثے کے ذمہ دار ایم ڈی پی آئی اے ہیں انہیں فوری طور پر برطرف کیا جائے۔ کوئی بھی پائلٹ جان بوجھ کر اپنی جان خطرے میں نہیں ڈالتا حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ اے ٹی آرز بلند مقامات پر جانے کے لئے موزوں نہیں لیکن جو طیارہ اونچی پرواز کےلئے نہیں بنا اسے چترال کیسے بھیج دیا گیا۔ آئندہ اس طرح کے سانحات سے بچنے کےلئے حالیہ واقعے کی جنگی بنیادوں پر تحقیقات شروع کی جائیں۔ دریں اثناءسراج الحق نے کہا ہے کہ طیارہ حادثہ میں 47انسان لقمہ اجل بن گئے مگر ہمارے ہاں تحقیقات اور انکوائری کی کوئی روایت ہے نہ کوئی اپنی غفلت کی ذمہ داری قبول کرنے کیلئے تیار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کی ذمہ دار پی آئی اے ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے طیارہ حادثے پر صدر ممنون حسین سے اظہار تعزیت کیا۔ چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر نے کہا کہ المناک سانحہ میں چینی شہریوں سمیت تمام افراد کی موت پر شدید افسوس ہے۔ چینی عوام اور حکومت لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان اور اس کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آذربائیجان کے صدر نے بھی حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ دینہ سے نامہ نگار کے مطابق دینہ کا رہائشی 24 سالہ الیکٹرک انجینئر بھی بدقسمت طیارے کے حادثہ میں جاں بحق ہوا، محمد نعمان بیرون ملک سے آئے بھائی کو ملنے گھر آرہا تھا۔ پشاور، مردان اور سیالکوٹ سمیت کئی مقامات پر جہاز حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ پمز ہسپتال کے باہر طیارہ حادثے میں حاں بحق ہونے والے مسافروں کے ورثاءکو معلومات کی آگاہی کے لئے قائم سنٹر پر تعینات عملے کے پاس کسی قسم کی معلومات نہ ہونے اور شناخت ہونیوالے بدنصیب مسافروں کی ناموں کی لسٹ آویزاں نہ کئے جانے کی وجہ سے دن بھر ورثاء شدید اذیت سے دوچار رہے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سول سوسائٹی نے طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونیوالے 47 افراد کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔ جہلم سے نامہ نگار کے مطابق حادثہ پائلٹس کا تعلق جہلم کے علاقہ چکری راجگان سے تھا کمانڈر پائلٹ صالح جنجوعہ اور ٹرینی احمد جنجوعہ کے لواحقین چک لالہ میں رہائش پذیر ہیں نماز جنازہ راولپنڈی میں ادا کی جائے گی۔ امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے طیارہ حادثہ کو قومی سانحہ قرار دیا ہے۔ میاں محمد جمیل نے بھی حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلی خیبر پی کے پرویز خٹک کی خصوصی ہدایات پر پی آئی اے حادثہ کے تمام ملنے والی نعشوں کے لئے کفن، تابوت اور منتقلی پر اٹھنے والے تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان اور ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی خان گورچانی نے حادثہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حادثہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثہ کے واقعہ کی تمام پہلوﺅں سے جانچ کی جائیں اور پس پردہ محرکات سمیت طیارہ حادثہ کے تمام عوامل عوام کے سامنے لائے جائیں۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حادثے میں جاں بحق ہونےوالے مسافروں کی شناخت کے حوالے سے نادرا رپورٹ وزیر داخلہ کو پیش کر دی گئی۔ اب تک 9 افراد کی شناخت ہو سکی، ایک کی فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد سے شناخت ہوئی، بہت زیادہ جلنے کی وجہ سے نعشوں کی فنگر پرنٹنگ کے ذریعے شناخت ممکن نہیں۔ متاثرہ خاندان 0519260340 پر معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ ان کی اہلیہ اور بیٹی سمیت 6 افراد کی تدفین کر دی گئی۔ علاوہ ازیں سربراہ پاک فضائیہ ائر چیف مارشل سہیل امان نے طیارہ حادثہ پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ میتیں آبائی علاقے لے جانے کیلئے سی 130 مہیا کئے جائیں گے۔ پورے ملک میں فضا سوگوار رہی۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے پی آئی اے کے طیارے کے حادثے پر پی آئی اے کے حکام پر شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے اور پی آئی اے کی ”ری سٹرکچرنگ“ کا فیصلہ کیا ہے۔ پی آئی اے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی جائیں گی اور نجکاری کے عمل کو تیز تر کر دیا جائے گا۔ حکومت کو پی آئی اے کو کمپنی میں تبدیل کرنے میں اپوزیشن کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پی آئی اے کو کمپنی میں تبدیل کرنے کے بعد اس کو پرائیویٹائز کرنے کا عمل روک دیا ہے۔ وزیراعظم نے پرائیویٹ پارٹنر شپ کو تیز رفتاری سے روبہ عمل لانے کی ہدایت دی ہے ذرائع کے مطابق سابق دور حکومت میں بڑی تعداد میں ایسے ٹیکنیشنز بھرتی ہو گئے جو سرے سے ٹیکنیشنز ہی نہیں تھے۔ مینجمنٹ میں بھاری معاوضے پر بھرتیاں کی گئیں۔ پی آئی اے میں کنبہ پروری‘ فنانس‘ مارکینگ اور آئی ٹی کے مسائل ہیں جن کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے سے وابستہ رہنے والے مسلم لیگی رہنما وزیراعظم پر پی آئی اے کے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینے پر زوردے رہے ہیں۔ وزیراعظم پی آئی اے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے خود فیصلے کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments