جنید جمشید کی وہ تھپکی کی یاد آتی ہے
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
واللہ اس حادثے کے بعد ان آنکھوں نے دو جهوٹے اشک بہائے نہ خود پر سوگ کی کیفیت طاری کی۔ یہ حادثہ بھی دوسرے حادثوں کی طرح ماضی کا حصہ بن جائے گا۔ یہ غم بھی رفتہ رفتہ دوسرے غموں میں جا ملے گا۔
وہ دل دل پاکستان سے اٹھنے والا حسن کا پیکر، ہنستا مسکراتا چاند سا چہرہ، خوبصورت، خوب سیرت، نیلی آنکھوں اور گلابی ہونٹوں والا، جس نے سب کے دلوں کو اپنے دل دل پاکستان سے باغ باغ کیا۔ اپنی درد بھری آواز سے لوگوں کو ہلانے والا آج مجھے ایسا درد دے گیا جو میں کبھی بهلا نہ پاؤں گا۔ وہ بے وفا ایک ایسا زخم دے کر گیا جس کی دوا شاید ہی دنیا کا کوئی طبیب مجھے دے پائے۔
پر افسوس ان بے درد، بے رحم، خود غرض، جفا کش، بد خلق، ظالم، کاہر، انتہا پسند ذہنیت کے حامل لوگوں پر، اور ان کی گئی گزر سوچ پر جو حیات زندگی میں بھی ہر دل عزیز پیارے مرحوم بهائی جنید جمشید شہید کو طعنے دیتے اور انہیں برا بهلا کہتے رہے، انہیں گستاخ کے القاب دیے اور ان کی عزت نفس پکو مجروح کیا۔ پر قربان جاؤں اپنے اس شہید بهائی پر، اس کی دریا دلی پر، اس کی معصومیت پر، اس کے حسن اخلاق پر، اس کی شفقت پر، اس کی انکساری پر، اس کے اس جملے پر جو اس نے خود پر حملہ کے بعد کہا \”میں نے اللہ کی رضا کی خاطر اسے معاف کیا\”۔
مجھے وہ دن بھی یاد ہے جب میں محض 14/15 برس کا تھا اور پیارے جنید بهائی نے انتہائی پیار و محبت اور احترام سے مجھے کندھے پر تھپکی دیتے ہوئے کہا تھا کیسے ہو چھوٹے..!!! اے کاش اس وقت میں نے انہیں گلے لگایا ہوتا، ان کے گال پر بوسہ دیا ہوتا، اچھل کر ان کے کندھوں پر بیٹھ گیا ہوتا، کاش کہ یہی پتہ ہوتا وہ یوں چھوڑ کر چلے جائیں گے تو میں کبھی ان کو جانے نہ دیتا۔
آہ کس درجہ عقیدت سے یہ اشعار پڑھتے تھے وہ،
الہی تیری چوکھٹ پر بھکاری بن کے آیا ہوں
سراپا فقر ہوں عجزو ندامت ساتھ لایا ہوں
بھکاری وہ کہ جس کے پاس جھولی ہے نہ پیالہ ہے
بھکاری وہ جسے حرص و ہوس نے مار ڈالا ہے
ہائے ہائے، اے جنید بغدادی کے مالک! تو غفور بھی ہے اور رحیم بھی تو اپنے اس جنید پر بھی رحم فرما۔ اس کے آنسو، جو اس نے تیرے نبیﷺ کی امت کے لئے بہائے اس کی وہ راتیں جو اس نے تیرے بندوں کی فلاح کے لیے جاگ کر گزاریں انہیں رائیگاں مت کیجیے گا، انہیں بالکل رائیگاں مت کیجے گا۔ اور اے رب ان بے حس لوگوں کو بھی ہدایت کاملہ نصیب فرما دے جو ان کی شہادت کے بعد بھی ان پر کیچڑ اچھالنے سے باز نہیں آرہے
- نصیب - 31/03/2024
- وفاق المدارس اور کورونا وائرس - 18/03/2020
- با ادب با نصیب - 18/07/2019
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).