ترکی یورپ کا جدا نہ ہونے والا حصہ ہے: ایردوان


ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اُن کا ملک اپنے آپ کو یورپ کا جدا نہ ہونے والا حصہ سمجھتا ہے لیکن انقرہ دہرے معیار کے رویوں اور حملوں کے سامنے نہیں جھکے گا۔

اتوار کو اے کے پارٹی سے خطاب میں ایردوان نے کہا کہ ترک قوم اپنے خلاف کھلم کھلے حملوں یا مخفی نااںصافیوں کے سامنے زیر نہیں ہو گی۔

حال ہی میں تیل کی تلاش کے لیے بحیرۂ روم کے متنازع علاقے میں کنوؤں کی کھدائی کے باعث ترکی کی یورپی یونین کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

ترکی کے قدرتی وسائل کی دریافت کے معاملے پر یونان اور قبرص کے ساتھ تنازع چل رہا ہے۔

یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے اعلیٰ ترین اہلکار جوزف بورل نے رواں ماہ ہی کہا تھا کہ ترکی کے قبرص کے خلاف بیانات سے ترکی کے یورپی یونین کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور انقرہ کی حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اس کے رویے کی وجہ سے یورپی یونین کے بلاک کے درمیان علیحدگی کی خلیج بڑھتی جا رہی ہے۔

ترکی میں سخت سوشل میڈیا قوانین کا نفاذ

جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے مطابق آئندہ ماہ یورپی یونین ترکی کے بحیرۂ روم کے متنازع پانیوں میں گیس کے ذخائر کی تلاش کے مسئلے پر بحث کرے گی۔

دوسری طرف ایردوان کا کہنا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اُن کے ملک کا کسی ملک یا ادارے سے کوئی ایسا مسئلہ نہیں جسے سیاست، بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل نہ کیا جا سکے۔

ترکی کے صدر نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجرین اور ترکی کی یونین کے ساتھ مکمل رکن بننے کے حوالے سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے۔

ایردوان کا اشارہ 2016 میں ہونے والے اُس معاہدے کی طرف تھا جس کے تحت ترکی نے مہاجرین کے یورپ جانے کے رجحان کو روکا اور اس اقدام کے بدلے یورپ نے ترکی کو مالی امداد دینے اور یورپی یونین کے شینگین خطے میں بغیر ویزے کے سفر کرنے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa