لنکا پریمیئر لیگ کا آغاز، انڈین سے زیادہ پاکستانی کھلاڑی کیوں شامل ہیں؟


لنکا پریمیئر لیگ
لنکا پریمیئر لیگ کا آغاز بدھ کے روز سے سری لنکا کا شہر ہمبنٹوٹا میں ہو رہا ہے اور کئی برس کے وقفے سے منعقد ہونے والے اس ایونٹ میں دلچسپ بات یہ ہے کہ اب کی بار انڈین کھلاڑیوں سے کہیں زیادہ پاکستانی کھلاڑی میدان میں نظر آئیں گے۔

اس کے علاوہ پاکستان سپر لیگ فور کی فاتح ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک عمر ندیم کی ٹیم گال گلیڈی ایٹرز بھی یہ سیزن کھیل رہی ہے۔

کرکٹ شائقین تازہ تازہ ہی انڈین پریمئیر لیگ اور پاکستان سپر لیگ سے لطف اندوز ہوئے ہیں اور اب لنکا پریمیئر لیگ کی شکل میں تفریح کا ایک اور سامان ان کا منتظر ہے۔

اس ماہ کے اوائل تک اس حوالے سے غیر یقینی تھی کہ لیگ اپنے ہی ملک میں منعقد کی جائے گی یا پھر اسے متحدہ عرب امارات یا ملائشیا لے جایا جائے گا، کیونکہ سری لنکا کی وزارت صحت نے کرکٹرز کے لیے 14 روز کے قرنطینے کی شرط لازمی قرار دے رکھی تھی۔

تاہم بعد میں اس حد کو کم کر کے سات روز کر دیا گیا تھا اور حکومت کی اجازت کے بعد لیگ کے انعقاد کی راہ میں حائل رکاوٹ دور ہو گئی۔

مزید پڑھیے

پی ایس ایل پاکستان میں لیکن سٹیڈیم خالی کیوں

پی ایس ایل 5 کے غیر ملکی کرکٹرز میں کون کون فتح گر؟

پی ایس ایل اور آئی پی ایل کا مقابلہ کیا ممکن ہے؟

لنکا پریمیئر لیگ میں کتنی ٹیمیں ہیں؟

لنکا پریمیئر لیگ میں پانچ ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں جن میں کولمبو کنگز، دمبولا ہاکس، کینڈی ٹسکرز، جافنا سٹالیئنز اور گال گلیڈی ایٹرز شامل ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گال گلیڈی ایٹرز کے مالک پاکستان کے ندیم عمر ہیں جو پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ملکیت بھی رکھتے ہیں۔

اسی طرح ندیم عمر کی پی ایس ایل ٹیم کے کوچ معین خان لنکا پریمیئر لیگ میں گال گلیڈی ایٹرز کی کوچنگ کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

کرکٹ، معین خان، لنکا پریمیئر لیگ

معین خان کے بیٹے اعظم خان گال گلیڈی ایٹرز کے لیے کھیلیں گے جبکہ اس ٹیم کے کوچ خود معین خان ہیں

کون سے پاکستانی کھلاڑی لیگ میں شامل ہیں؟

پاکستانی کرکٹرز کی بڑی تعداد لیگ کے ڈرافٹ میں شامل تھی تاہم پاکستانی ٹیم کے دورۂ نیوزی لینڈ کی وجہ سے سرفراز احمد، وہاب ریاض اور محمد حفیظ لیگ میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

سہیل تنویر کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے لیگ سے باہر ہوگئے ہیں اور ان کی جگہ جنوبی افریقی فاسٹ بولر ڈیل سٹین کینڈی ٹسکرز کی ٹیم میں شامل کیے گئے ہیں۔

لیگ میں حصہ لینے والے پاکستانی کرکٹرز میں سب سے قابل ذکر نام شاہد آفریدی کا ہے جو گال گلیڈی ایٹرز کے کپتان ہیں۔

تاہم اپنی پرواز چھوٹ جانے کی وجہ سے وہ وقت پر سری لنکا نہیں پہنچ پائے ہیں اور وہ پہلے دو میچوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

لنکا پریمیئر لیگ، شاہد آفریدی

شاہد آفریدی پرواز چھوٹ جانے کے باعث ابتدائی دو میچ نہیں کھیل سکیں گے

گال گلیڈی ایٹرز میں شاہد آفریدی کے علاوہ فاسٹ بولر محمد عامر، حسن علی اور معین خان کے بیٹے اعظم خان بھی شامل ہیں۔

جافنا کے سکواڈ میں شعیب ملک اور عثمان شنواری موجود ہیں۔ شعیب ملک فرنچائز کرکٹ کھیلنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں تاہم اب بین الاقوامی کرکٹ میں ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

سنہ 2012 میں جب سری لنکا نے پہلی بار ٹی ٹوئنٹی لیگ کا انعقاد کیا تھا تو اس وقت بھی پاکستانی کھلاڑیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔

اس ٹورنامنٹ میں کھیلنے والوں میں شاہد آفریدی، محمد حفیظ، عمر گل، سعید اجمل، عمران نذیر، سہیل تنویر، کامران اکمل، وہاب ریاض، شعیب ملک، احمد شہزاد، عمران فرحت، عبدالرزاق اور اظہر محمود نمایاں تھے جبکہ وقار یونس نے ایک فرنچائز کی کوچنگ بھی کی تھی۔

کون سے غیر ملکی کھلاڑی لیگ سے باہر ہوئے؟

ہر ٹیم میں غیر ملکی کرکٹرز کو شامل کر کے لیگ کی رونق بڑھانے کے انتظامات کیے گئے ہیں تاہم ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کے سب سے کامیاب بیٹسمین کرس گیل کا ایونٹ سے دستبردار ہونے کا فیصلہ ان کی ٹیم کینڈی ٹسکرز ہی کے لیے نہیں بلکہ پوری لیگ کے لیے بڑا دھچکہ ہے۔

لنکا پریمیئر لیگ، لستھ ملنگا

لستھ ملنگا فٹ نہ ہونے کے باعث لیگ سے باہر ہیں

ان کے علاوہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے سری لنکن فاسٹ بولر لستھ ملنگا بھی مکمل فٹ نہ ہونے کے سبب لیگ میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ وہ گال گلیڈی ایٹرز میں شامل تھے۔

انگلینڈ کے روی بوپارا نے اس وجہ سے لیگ سے اپنا نام واپس لے لیا ہے کیونکہ انھوں نے ایونٹ سے پہلے ہی معاوضے کی مکمل ادائیگی کا مطالبہ کیا تھا جو ان کی فرنچائز جافنا سٹالینز کے لیے ناقابل قبول تھا۔

اس لیگ میں سب سے ُپرکشش نام ویسٹ انڈیز کے آندرے رسل کا ہے جو کولمبو کنگز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

غیر ملکی کرکٹرز کے اعتبار سے دمبولا ہاکس کی ٹیم متوازن نظر آتی ہے۔ ان کے پاس کامران اکمل، لینڈل سمنز، برینڈن ٹیلر، پال سٹرلنگ اور سمت پاٹل جیسے ٹی ٹوئنٹی کے تجربہ کار کھلاڑی موجود ہیں۔

انڈین کرکٹرز میں سے کون شامل ہے؟

عام طور پر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ انڈین کرکٹرز آئی پی ایل کے علاوہ دنیا کی کسی دوسری فرنچائز ٹی ٹوئنٹی لیگ میں کیوں نظر نہیں آتے۔

تو اس کا جواب سیدھا سادہ ہے کہ انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی س آئی) نے آئی پی ایل کے آغاز سے ہی یہ پالیسی بنا رکھی ہے کہ کوئی بھی انڈین کرکٹر جو آئی پی ایل اور انڈیا کے لیے فرسٹ کلاس اور بین الاقوامی کرکٹ کھیلتا ہے وہ آئی پی ایل کے علاوہ کسی بھی دوسری ٹی ٹوئنٹی لیگ میں حصہ نہیں لے سکتا۔

یہاں تک کہ اگر کوئی انڈین کرکٹر کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کا معاہدہ کرتا ہے تو وہ اس کاؤنٹی کی طرف سے چار روزہ اور ایک روزہ کرکٹ کھیل سکتا ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی میچز نہیں کھیل سکتا۔

لنکا پریمیئر لیگ، عرفان پٹھان

عرفان پٹھان اب بین الاقوامی اور فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں کھیلتے اس لیے وہ اس لیگ میں شامل ہیں

سنہ 2012 میں سری لنکن کرکٹ بورڈ نے اپنے یہاں منعقد ہونے والی ٹی ٹوئنٹی لیگ کے موقع پر انڈین کرکٹ بورڈ سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو اس لیگ میں حصہ لینے کی اجازت دے لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ نے اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

انڈیا کے سابق فاسٹ بولرز مناف پٹیل اور عرفان پٹھان کا فرسٹ کلاس اور بین الاقوامی کرکٹ چونکہ ختم ہوچکا ہے اور وہ آئی پی ایل میں بھی شریک نہیں ہیں لہٰذا انھوں نے لنکا پریمیئر لیگ کھیلنے کا معاہدہ کیا ہے۔

لنکا پریمیئر لیگ کو کرپشن سے کتنا خطرہ؟

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کسی بھی ملک میں ہو یہ بک میکرز مافیا کی نظروں میں رہتی ہے۔

اسی لیے اب آئی سی سی اور میزبان کرکٹ بورڈز اپنے ملکوں میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کو مشکوک افراد سے بچانے کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ سرگرم ہوچکے ہیں۔

سری لنکا کے کرکٹ کمنٹیٹر اور تجزیہ کار روشن ایبے سنگھے کہتے ہیں کہ سری لنکن کرکٹ بورڈ کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ کوئی بھی منفی صورتحال اس لیگ کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور اس کا مستقبل خطرے سے دوچار ہوسکتا ہے لہٰذا وہ آئی سی سی کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہے کہ یہ لیگ کامیابی کے ساتھ کسی تنازع کے بغیر منعقد ہو۔

یاد رہے کہ 2012 میں سری لنکا نے جب اپنی پہلی ٹی ٹوئنٹی فرنچائز لیگ کا انعقاد کیا تھا تو اس میں شائقین کے نقطہ نظر سے زیادہ جوش و خروش نظر نہیں آیا تھا۔

سولہ میں سے پانچ مواقعوں پر شائقین کی بڑی تعداد سٹیڈیم میں نظر نہیں آئی تھی۔ 35 ہزار گنجائش والے پریما داسا سٹیڈیم میں فائنل کے موقع پر صرف 26 ہزار شائقین موجود تھے۔

ایونٹ کے متعلق ذرائع ابلاغ میں مبینہ مالی اور انتظامی بے ضابطگیوں کی خبریں شائع ہوئی تھیں جس کے بعد یہ لیگ دوبارہ نہ ہوسکی۔

سری لنکن کرکٹ بورڈ نے 2013 اور 2014 میں بھی اسے منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اسے عملی شکل نہ دی جاسکی۔

کرکٹرز کی عالمی تنظیم فیکا نے اس وقت کھلاڑیوں سے کہا تھا کہ وہ 2013 کے ایونٹ سے خود کو دور رکھیں کیونکہ سری لنکن کرکٹ بورڈ اور اس کے کمرشل پارٹنر کھلاڑیوں کو بینک گارنٹی دینے میں ناکام رہے تھے۔

کرٹ

سنہ 2012 کے ایونٹ سے قبل سری لنکن اینٹی کرپشن یونٹ اور آئی سی سی کو ایک ٹیپ کے بارے میں بھی تحقیقات کرنی پڑی تھیں

سنہ 2012 کے ایونٹ سے قبل ایک سری لنکن اخبار کو ایک ٹیپ موصول ہوئی تھی جس میں ہندی زبان میں ہونے والی گفتگو ریکارڈ تھی جس کا موضوع میچ فکسنگ تھا۔

اس اخبار نے یہ گفتگو شائع کرنے کے بجائے وہ ٹیپ سری لنکن کرکٹ بورڈ کے حوالے کردی تھی جس کے بعد سری لنکن اینٹی کرپشن یونٹ اور آئی سی سی کو اس بارے میں بھی تحقیقات کرنی پڑی تھیں۔

سری لنکن کرکٹ حالیہ برسوں کے دوران کرپشن کے الزامات، تحقیقات اور چند کرکٹرز کے گرد گھیرا تنگ کیے جانے جیسے حساس معاملات سے دوچار رہی ہے۔

آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ سری لنکا کے سابق کپتان سنتھ جے سوریا پر کرپشن سے متعلق تحقیقات میں عدم تعاون پر دو سال کی پابندی عائد کرچکا ہے۔

فاسٹ بولر نوان زوئسا اور بیٹسمین اویشکا گوناوردنے پر بھی کرپشن کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

سنہ 2016 میں سابق آف سپنر اور گال کرکٹ اسٹیڈیم کے کیوریٹر ورنا ویرا کو بھی کرپشن میں ملوث ہونے پر معطل کیا گیا تھا۔

سنہ 2011 میں ہونے والا ورلڈ کپ فائنل بھی میچ فکسنگ کے الزامات کی زد میں آیا تھا جس میں سری لنکا کی شکست کو شک کی نظر سے دیکھا گیا تھا لیکن آئی سی سی نے تحقیقات کے بعد سری لنکا کو کلیئر کردیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp