چائلڈ لیبر


چائلڈ لیبر کا مطلب کم عمر بچوں سے مزدوری کروانا۔ یہ وہ چیز ہے جو بچوں کو اپنے بچپن سے محروم کرتی ہے۔ ان کی معصومیت، ان کی شان سب کچھ چھن جاتا ہے۔ جو بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہو جاتے ہیں ان کی ذہنی نشو و نما متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ اخلاقیات بھی متاثر ہو جاتے ہیں۔ چائلڈ لیبر قانونی طور پر جرم ہیں۔ عالمی انسانی قوانین میں بھی بچوں سے مزدوری کروانا ایک جرم ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں 256 ملین بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہیں تاہم اس چیز کو روکنے کے لئے مختلف لوگ آواز اٹھاتے ہیں۔ عالمی سطح پر بھی چائلڈ لیبر کی مخالف تنظیمیں 12 جون کو ورلڈ چائلڈ لیبر ڈے مناتی ہیں۔ اگر ہم بات کریں اپنے ملک پاکستان کی تو ایک اندازے کے مطابق وطن عزیز میں تقریباً 11 ملین بچے چائلڈ لیبر ہیں اور ان میں نصف کی عمر دس سال سے کم ہیں۔

بچوں سے مزدوری کروانے کی کئی وجوہات ہیں تو اسی سے کئی گنا زیادہ نقصانات بھی ہیں۔ جو نہ صرف بچوں پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ معاشرے کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ اگر قانون کی ہم بات کریں تو عالمی قوانین میں بھی چائلڈ لیبر جرم ہیں اور پاکستان میں بھی اس کے لئے سال 2017 میں صوبہ سندھ میں ایک قانون پاس کیا گیا تھا جسں کے تحت مزدوری کی کم سے کم عمر 15 سال اور خطرناک کاموں کے لیے کم سے کم عمر 19 سال رکھی گئی۔ ملک خدا داد میں چائلڈ لیبر کی شرح میں اضافے کی ایک وجہ غربت ہے۔ لوگ مجبوری میں اپنے بچوں سے مزدوری کرواتے ہیں۔

شرح خواندگی کی کمی بھی چائلڈ لیبر کا سبب بنتی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ پاکستان میں خاندان اکثر بڑے ہوتے ہیں جو چائلڈ لیبر کا سبب بنتی ہیں۔ بے روزگاری، معاشرتی نا انصافی، قدرتی آفات کا بھی ایک کردار ہوتا ہیں جس کی وجہ سے چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوتا ہیں۔ چائلڈ لیبر پوری دنیا کا ایک مسئلہ ہیں جس کے بہت زیادہ نقصانات ہیں سب سے بڑ کر یہ نقصان ہیں کے بچوں سے ان کا بچپن چھن جاتا ہے وہ احساس کم تری کا شکار ہو جاتے ہیں بچوں کی جسمانی، دماغی اور اخلاقی نشو و نما متاثر ہو جاتی ہیں نہ تو وہ کھیل کود سکتے ہیں اور سب سے اہم وہ تعلیم سے محروم ہو جاتے ہیں وہ غلاموں کی طرح زندگی گزارتے ہیں زیادہ تر بچے نشوں میں پس جاتے ہیں کوئی جسمانی زیادتی کا شکار ہو جاتے ہیں اور کوئی شرپسند عناصر کا شکار ہو کر کسی جنگ کا حصہ بن جاتے ہیں۔

اب اگر ہم بات کریں کہ پاکستان سے کس طرح چائلڈ لیبر کا خاتمہ کیا جائے تو موجودہ حالات میں چائلڈ لیبر کو مکمل طور پر ختم کرنا ناممکن ہے۔ لیکن کچھ حد تک اس پر حکومت کام کر سکتی ہیں قانون سازی کر کے مزدوری کا وقت کم کر کے اور اجرت زیادہ دیا جائے ساتھ ہی ان کو ایسا وقت دیا جائے کہ وہ تعلیم اور کھیل کود سے بھی محروم نہ ہو جائے۔ سب سے اہم اس کلچر کو ختم کیا جائے جو بچے کو غلام یا باغی بنا دیتی ہیں جسے کے بچوں کو مارنا اور گالی گلوچ دینا اور تعلیم کو عام کرنے کے لئے حکومت ان بچوں کو ماہانہ وظیفہ دے جس سے وہ جو کام کرنے کے ساتھ ساتھ سکول میں بھی جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).