!وزیر اعظم ٹویٹر کو چھوڑیں، ووٹر انہیں تیزی سے ان فالو کر رہے ہیں


آپ نے بچوں کو اکثر دیکھا ہوگا کہ جب وہ اپنے آپ کو عدم توجہ کا شکار محسوس کرتے ہیں تو وہ کچھ ایسی حرکتیں کرتے ہیں جن سے لوگ ان کی طرف متوجہ ہو جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں، چاہے وہ حرکتیں تعمیری ہوں یا تخریبی، سنجیدہ ہوں یا شرارت پر مبنی، لیکن وہ آخر کار اپنے اصل مقصد یعنی لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے میں کامیا ب ہو جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ ہمیں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب کی حرکتوں سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ بھی اکثر و بیشتر ”حرکات“ صرف لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے کر رہے ہوتے ہیں کیونکہ ان حرکات کا کوئی مثبت، تعمیری یا عملی پہلو نظر نہیں آتا۔ ویسے تو معذرت کے ساتھ اگر آپ تحریک انصاف کے دیگر راہنماؤں کی جانب نظر دوڑائیں تو آپ کو ایک سے بڑھ کر ایک ”ہیرا“ نظر آئے گا لیکن آج ہم ان سب راہنماؤں کے راہنما وزیر اعظم پاکستان کی باتوں تک محدود رہتے ہیں۔

کل ایک بڑی مزیدار خبر نظر سے گزری کہ وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹرپرسب کو ’ان فالو‘ کر دیا، تو بے اختیار ہنسی آئی کہ شاید جن لوگوں کو خان صاحب ٹویٹر پر فالو کر رہے تھے ان لوگوں نے بھی خان صاحب سے ’این آر او‘ مانگ لیا ہو جو انہیں ان فالو کر دیا گیا۔ وزیر اعظم صاحب ہر مہینے میں ایک بار یہ اعلان ضرور کرتے ہیں چاہے کوئی کچھ کہے نہ کہے، کرے نہ کرے، وہ اپنے اس ڈائیلاگ کو جاری رکھتے ہیں کہ ’چاہے کچھ بھی کیوں نہ کرلو، این آر او نہیں ملے گا‘ ۔

وزیر اعظم صاحب سے گزارش ہے کہ مشرف صاحب کے دور حکومت سے جاری پالیسیوں کی طرح اب این آر او کو بھی ختم کردیں کیونکہ مشرف صاحب کا دور بھی ختم ہوئے کافی عرصہ بیت چکا ہے، اب ڈائیلاگ پرانا محسوس ہونے لگا ہے یہاں تک کہ اب یہ ڈائیلاگ خان صاحب کے ’ری مکس‘ اسٹائل میں بھی دل کو کچھ بھاتا نہیں ہے۔ ویسے بھی اپوزیشن سمیت ہر پاکستانی کی یہ تمنا ہے کہ اگر ایسی کوئی بات حقیقتاً ہے تو برائے مہربانی ہمیں بھی ضرور بتائیں کہ این آر او مانگ کون رہا ہے جبکہ آپ خود بھی ’بنا اجازت‘ کسی کو این آر او دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ بات ہو رہی تھی ٹویٹر پر سب کو ان فالو کرنے کی، تو اس ’حرکت‘ پر خان صاحب کو بس یہ ہی کہہ سکتے ہیں کہ ’یہ والی کچھ زیادہ ہی ہو گئی ہے‘ ۔

باقی آج کل خان صاحب کا اصل زور ملکی اور غیر ملکی میڈیا میں ایک خاص حوالے سے خبروں میں ان رہنے پر ہے، یہ بھیرویں وہ دنیا کو پہلے بھی کورونا کی پہلی لہر کے موقع پر سنا چکے ہیں جس کو اب انہوں نے اقوام متحدہ کے کورونا سے متعلق حالیہ ہنگامی اجلاس میں بھی دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں میں ریلیف کورونا کے خاتمے تک جاری رکھا جائے، پسماندہ ملکوں کے قرضے معاف اور کم ترقی یافتہ ملکوں کے لیے رعایتی قرضے کی سہولت دی جائے اور کورونا سے نمٹنے کے لئے 500 ارب ڈالر کا خصوصی پیکیج مختص کیا جائے۔

اب صاف نظر آ رہا ہے کہ معاشی لحاظ سے بے حال حکومت کو بچانے کا یہ آخری جوا ہے جو خان صاحب اب باقاعدہ طور پر کھیلنے پر آمادہ ہیں۔ کورونا کی آڑ میں اپوزیشن کے سیاسی جلسوں پر پابندی اور مقدمات بنانے کی کوشش جاری ہے اور ساتھ اپنی حکومت کی ناکام معاشی پالیسی جو صرف مانگے تانگے پر چل رہی ہے، اس کے غبارے میں کورونا کو بنیاد بنا کر ہوا بھرنے کی تیاری ہے، ویسے حکومت سے پوچھو تو ہم بہت زیادہ ترقی کر رہے ہیں اس حکومت کے دور میں لیکن کورونا کی آڑ میں ہم پسماندہ ملکوں کی صف میں شامل ہیں تاکہ ہم اپنا قرضہ معاف کروا سکیں۔ پہلے ہی ہم نے مانگنے کے سارے ریکارڈ توڑے ہوئے ہیں تو برائے مہربانی کورونا کو بھی اپنے مانگنے کا ایک ذریعہ نہ بنائیں۔

کیا حکومتیں اس طرح بچوں والی حرکتیں کر کے چلتی ہیں؟ اگر آپ کے پاس ہر فیلڈ سے متعلق ماہرین کی کمی ہے تو آپ اپوزیشن کو این آر او دینے کی باتیں چھوڑ کر ان سے حکومت اور معیشت چلانے کا گر ہی سیکھ لیں یا اگر اس بات کو آپ کی ’غیرت‘ گوارا نہ کرے تو جس طرح دیگر مذہبی مسائل پر آپ وحدت امت کے لئے ہر مکتبہ فکر کے علماء کا اجلاس کرتے رہتے ہیں بالکل اسی طرح کا ایک اجلاس آپ معیشت پر بھی بلا لیں جس میں پاکستان کے معاشی ماہرین کو دعوت دے کر ان کے مشورے سے معیشت کو بہتر بنانے کی کوئی سعی کر لیں اور اسی طرح دیگر انتظامی ماہرین کو بلا کر بھی آپ انتظامی امور کے حوالے سے مشاورت کر سکتے ہیں کیونکہ آپ کے وزراء اور ان کی کارگزاری کو تو پوری پاکستانی قوم دیکھ ہی چکی ہے حتیٰ کہ آپ خود بھی اپنی ٹیم کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں کہ آپ کو ٹھیک لوگ میسر نہیں آ پائے۔ کیا کریں! پاکستان ہے بھی تو ہمارا اور ہم اب اسے آپ کے ہاتھوں میں دے بھی چکے ہیں، اب اتنا حق تو ہمارا بھی بنتا ہے کہ کم از کم ایک مشورہ ہی دے دیں آپ کو، امید ہے آپ بچوں والی حرکتوں پر نظر ثانی ضرور کریں گے۔ ٹویٹر کا پیچھا چھوڑیں، ووٹر آپ کو تیزی سے ان فالو کر رہے ہیں! (نوٹ: میرا کوئی تعلق اپوزیشن یا نون لیگ سے نہیں ہے! )

محمد حسان، اسلام آباد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

محمد حسان، اسلام آباد

محمد حسان گزشتہ 12 سالوں سے میڈیا اور پبلک ریلیشنز کنسلٹنٹ کے طور پر ملکی اور بین الاقوامی اداروں سے منسلک ہیں۔ انسانی حقوق، سیاسی، معاشی اور معاشرتی موضوعات پر لکھنے کا شغف رکھتے ہیں۔ آپ انہیں ٹویٹر اور فیس بک پر سرچ کر سکتے ہیں BlackZeroPK

muhammad-hassaan-islamabad has 12 posts and counting.See all posts by muhammad-hassaan-islamabad