زحل اور مشتری کا آٹھ سو سال کے بعد ملاپ


پیر کی رات شمالی کرہ ارض میں رہنے والوں نے آسمان پر ایک ایسا منظر دیکھا جو اکثر لوگوں کی زندگی میں شاید ایک بار ہی ہوتا ہے۔ یہ ہمارے نظام شمسی کے دو سب سے بڑے سیاروں زحل اور مشتری کا اپنے اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے اتنا قریب آ جانا ہے کہ زمین سے وہ آپس میں جڑے ہوئے دکھائی دینے لگتے ہیں۔ ماہرین فلکیات اس عمل کو ‘عظیم ملاپ’ کا نام دیتے ہیں۔

جن علاقوں میں آسمان صاف تھا اور لوگوں کو یہ نظارہ دیکھنے کو ملا۔ انہیں دو ستاروں کی بجائے آسمان پر ایک زیادہ بڑا، روشن اور چمک دار ستارہ دکھائی دیا۔

ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اس بار یہ دونوں سیارے ایک ایسے زاویے پر آ گئے تھے کہ زمین سے آپس میں تقریباً جڑے ہوئے نظر آئے۔ ایسا آٹھ سو برس میں ایک ہی بار ہوتا ہے۔

واشنگٹن میں خلا اور فلکیات سے متعلق قومی ادارے کے ایک ماہر ہنری تھروپ کا کہنا ہے کہ یہ منظر اس وقت دکھائی دیتا ہے جب مشتری، جو نظام شمسی کا ایک بڑا اور زیادہ روشن نظر آنے والا سیارہ ہے، سورج کے گرد اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے زحل کے قریب ایک خاص لائن میں آتا ہے، اور اس پر وہ کئی ہفتے تک رہتا ہے۔

اس دوران ایک ایسا موقع آتا ہے جب زمین سے وہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے نظر آتے ہیں، جب کہ حقیقتاً وہ اپنے اپنے مدار میں مقررہ فاصلوں پر گردش کر رہے ہوتے ہیں۔

زحل اور مشتری کے ملاپ کا نظارہ، فائل فوٹو
زحل اور مشتری کے ملاپ کا نظارہ، فائل فوٹو

اس بار 21 دسمبر کو زمین سے ان دونوں سیاروں کو دیکھنے کے زاویے میں فرق ایک ڈگری کے دسویں حصے کے مساوی تھا، جس کی وجہ سے وہ آپس میں جڑے ہوئے نظر آئے، جب کہ ناسا کا کہنا ہے کہ وہ بدستور ایک دوسرے سے کروڑوں میل کی دوری پر تھے۔

یہ دونوں سیارے سورج کے مدار میں گردش کرتے ہوئے تقریباً ہر 20 سال کے بعد ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں، لیکن وہ ایسے زاویے پر نہیں ہوتے کہ زمین سے اس طرح نظر آئیں کہ وہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ایسا ایک موقع سن 1623 میں آیا تھا، لیکن اس وقت بھی زمین سے یہ نظارہ نہیں کیا جا سکا، کیونکہ زمین پر وہ دن کا وقت تھا، جب کہ ستارے رات کے اندھیرے میں ہی نظر آتے ہیں۔

ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اس سے قبل دونوں سیاروں کا یہ ملاپ 1226 میں ہوا تھا، لیکن یہ وہ وقت تھا جب دوربین ایجاد نہیں ہوئی تھی۔

فلکیات سے متعلق ہارودڑ سمتھ سونیئن سینٹر کے جوناتھن مک ڈوول کا کہنا ہے کہ سن 2040 میں یہ دونوں سیارے ایک بار پھر ایک دوسرے کے بہت قریب آئیں گے، لیکن اتنا بھی نہیں جتنا کہ اس بار 21 دسمبر کو تھے، لیکن یہ منظر زمین سے نہیں دیکھا جا سکے گا۔ پھر اسی طرح کا ایک اور ملاپ مارچ 2080 میں ہو گا۔ لیکن جو نظارہ ہم نے 21 دسمبر 2020 کو کیا ہے، وہ دوبارہ ہم 337 سال کے بعد اگست 2417 میں دیکھ پائیں گے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa