شعور


شعور سادہ الفاظ میں اپنے آپ سے اور اپنے ماحول سے باخبر ہونا ہے۔ ؛ شعور اصل میں عقل کی ایک ایسی کیفیت جس میں ذہنی۔ ذاتی۔ انفرادی، خود آگاہی، اپنے آپ کو پہچاننے والا، جذباتیت، حساس ہونا، دانشمند، حکمت، طرز فکر، سمجھ، علم، آپنے بات کو کس طرح سے، کس حد تک یا کس نظریے سے سمجھے، خصوصیات پائی جائے یا ذاتی، ماحول، حالت سے ایک ربط کا نام ہے۔ شعور وسعت کا نام ہے۔ کچھ جگہ شعور سے مراد اس تجربہ یا کیفیت کی ذاتی خصوصیت اور اجاگر کرنے والی یا محسوس کر رہا ہو۔ شعور کی تعریف سائنس کے مطابق اپنے اپ سے باخبر ہونے کو یعنی ہوش و حواس میں ہونے کو شعور میں ہونا کہا جاتا ہے۔

شعور ہوش و حواس یعنی کہ شعور دماغ میں موجود کوانٹم کمپیوٹر کے لئے ایک پروگرام کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہماری ذہنی صلاحیت میں اضافہ خوشی کی بات ہے، مگر حالیہ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ یہ صلاحیت ماند پڑ رہی ہے، شعوری ارتقاء کم ہوتا جا رہا ہے یا شعور کی محدود صلاحیتوں کو بڑھایا جاتا ہے۔ اساتذہ تعلیمات کے ذریعے شعور کو آہستہ آہستہ ایسی صلاحیتیں منتقل کرتے ہیں اور اس طرح ایک تعلیم یافتہ نوجوان کے مقابلے میں جاہل آدمی بالکل الگ نظر آتا ہے۔

بہت سے جانور اپنے مالکوں کے ساتھ لگاؤ اور محبت پیدا کرلیتے ہیں جانوروں کی وفاداری محض افسانہ نہیں کہا جاسکتا۔ وجودہ زمانے میں بہت سے جانوروں کو اہم مقاصد کے لئے تربیت دی جاتی ہے، پولیس کے کتے، خطوں کو پہچاننے کے لئے کبوتر، دکانوں سے سودا سلف خریدنے کے لئے بعض جانور، شکار کرنے کیلے سدھائے جاتے ہیں۔ وہ اپنے اہم اور مشکل فرائض عمدگی سے انجام دیتے ہیں۔ اج کل تو جانوروں کے لئے باقاعدہ تربیتی ادارے ہیں۔ ان تمام چیزوں سے قطع نظربعض جانوروں کے فہم وشعور کے بارے میں بہت دلیل ہیں

ترقی کوئی بری چیز نہیں ہے مگر ہمارے اپنے رویوں میں منفی بدلاو تہذیب اور معاشرہ کی بنیادیں کمزور کرتا ہے اور اگر معاشرہ کی بنیادیں کمزور ہونے لگیں تو اس پر قائم روایات، ثقافت اور تہذیب کی عمارت بھی کمزور ہونے لگتی ہے۔ جس طرح ہر چمکدر چیز سونا نہیں ہوتی اس طرح ہر نئی چیز بہترین اور ہر پرانی چیز بے کار نہیں ہوتی ہے۔ انسان جو سنتا ہے اور جو دیکھتا ہے وہ سب اس کے ذہن پر اثر کرتا ہے اور اس اثر سے انسان کی عادات اور روزمرہ زندگی میں تبدیلی کی شرح کم یا زیادہ ہو سکتی ہے اس کا انحصار اثر کی شدت سے تعلق رکھتا ہے۔

عقل کل نہیں ’پالیسیوں کے لئے سماجی شعور بھی ضروری ہے۔ محکمہ تعلیم میں بہت بہتری کی گنجائش ہے اور سرکاری محکمے تنہا عقل کل نہیں‘ سماج کا مجموعی شعور بھی پالیسیوں کے لیے ضروری ہے۔ اج کل کے دور میں لوگ نفسیاتی طور پر بہت پریشان، مالی حالات خراب، ازدواجی زندگی کی الجھنوں، والدین سے تعلقات نہیں۔ انسان کی خواہش بے شمار لیکن اگلے پل کا پتا نہیں۔ یہ رویے جو زندگی کو مشکل بنائے جا رہے ہیں۔ اپنی سوچ، ۔ اپنے معاملات کو اختیار میں رکھنے کے چکر میں خود کو ذہنی مریض بنا رہے ہیں۔ اپنا خودساختہ معیار۔ ہم جس کو معیار کا نام دیتے ہیں وہ ہماری انا یا غرور ہے۔

اپنی سوچ کو نیا رخ دیا۔ اپنی ذات کے شرم، نام نسل تبدیل۔ نام کے ساتھ وہ سابقہ لاحقہ جس کا دور دور تک ان کی ساتھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایسی جگہوں پر لازمی جانا جہاں ان کے نام کے ساتھ الفاظ کا استعمال کرتے ہیں وہاں ظاہر کرنا میں بھی آپ سے ہوں۔ یہ شعوری تعلیم کی کمی ہے۔ افسوس کا مقام ہے آج کل یہ عروج پر ہے۔ انسان کے اندر احساس کمتری۔ جس کی وجہ سے معاشرتی اور ذہنی دباؤ کا شکار خود سے نفرت ہونے لگتی ہے اگلی منزل ڈپریشن ہوتی ہے۔

ہمیں تعلیم ساتھ شعور ضرروت ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد عاجزی پسند ہوں، تعلیمی رسید ( ڈگری ) شخصیت کو برباد بھی کر سکتا ہے۔ اج کل گریجویشن، ماسٹرز اور ایچ ڈی بھی عام سی بات ہے۔

گھر کی بنیاد اہم ہوتی اسی طرح پرائمری اسکول اہم مگر افسوس ہماری اس طرف توجہ نہیں۔ آج تک ہماری کردار سازی / شعور پہلے کوئی کام نہیں۔ باہر ممالک نے اپنے 18 صدی کے مسالک کی جنگ پاکستان میں لڑی۔ افسوس ہمارے ہاں ایک قوم نہیں بنے نہیں دیا گیا۔ آج وہ پودہ درخت بن گیا ہے۔ ہم سب پر ذمہ داری، شعور بیدار کیلے کام کیا جانا چاہیے۔ ہماری سیاست میں صرف اقتدار تربیت نام کی چیز نہیں۔ دنیا کے کسی ملک میں ہماری طرح سوشل میڈیا پر ڈرامہ بازی نہیں ہوتی۔

بہرحال ہمارے ملک میں تعلیم پر بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے یہ حکومتی سطح پر اورانفرادی سطح پر بھی۔ انٹرنیٹ خالی کھیل تماشا نہیں۔ معلومات سے بھرا خزانہ ہے تھوڑا ساوقت نکالیے اورتھوڑی تھوڑی سی معلومات بھی حاصل کریں گے تو ایک دن کافی خزانہ جمع ہو جائے گا، مت سیکھیے لوگوں کو بے وقوف بنانے کے طریقے، مت آزمائیے چھوٹی زبان، مت کیجیے جھوٹے وعدے کہ یہ آخر میں آپ کو رسوائی کے علاوہ کچھ دینے والے نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).