ساونڈ آف سائلنس یعنی خاموشی کی آواز کیا ہے؟


ہم میں سے شاید ہر ایک انسان نے بہت مرتبہ دی ساونڈ آف سائلس میڈیٹیشن کو ضرور experience کیا ہوگا۔ جب انسان کچھ منٹوں کے لئے خاموش ہوجاتا ہے اور آنکھیں بند کر کے بیٹھ جاتا ہے تو اسے اس یونیورس میں دی ساونڈ آف سائلینس کا experience ہوتا ہے۔ ایک باریک سی پتلی سی لہر کی طرح یہ ساونڈ محسوس ہوتی ہے۔ جب انسان خاموش دنیا سے نکل جاتا ہے اور دنیا جہان کے جھمبیلوں میں پڑ جاتا ہے تو تب بھی ساونڈ آف سائیلنس کا سلسلہ چلتا رہتا ہے لیکن کیونکہ کئی طرح کا شور شرابے کا سامنا انسان کرتا ہے تو ساونڈ آف سائلنس بیک گراؤنڈ میں چلی جاتی ہے۔

اس طرح ساونڈ آف سائیلنس کم نہیں ہوتی، ہوتا یہ ہے کہ دوسری آوازیں بڑھ جاتی ہے۔ جب انسان کا دھیان ساونڈ آف سائیلنس سے ہٹ جاتا ہے تو ایسا لگتا ہے وہ ساونڈ ختم ہو گئی حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا وہ ساونڈ اپنی جگہ پر برقرار رہتی ہے جب بھی انسان اس کی طرف دھیان دینا شروع کردیتا ہے تو پھر اس کا واسطہ سانڈ آف سائلنس سے ہوجاتا ہے اور اس طرح کی صورتحال میں انسان کھوجاتا ہے۔ یہی ایک آواز جسے ساونڈآف سائلنس کہا جاتا ہے ہر انسان میں پائی جاتی ہے۔

اس کا ثبوت یہ ہے کہ ہم میں سے ہر انسان اس کی گواہی دے سکتا ہے۔ یہ ساونڈآف سائلنس دنیا کے ہر انسان کی اندر بھی اور اس کے باہر بھی ہے۔ یہی ایک آواز جسے ساونڈ آف سائیلنس کہتے ہیں یہ ہر جگہ ہے۔ بلند پہاڑوں سے گہرے پانی تک اور تمام کائنات کے زرے زرے میں یہ ساونڈ ہے۔ مسجد سے گرجے تک اور گرجے سے دنیا کی ہر جگہ پر یہ ساونڈ ملتی ہے۔ دنیا کا کوئی ایسا کونہ ایسا نہیں ہو سکتا جہاں یہ ساونڈ نہ ہو۔ انسان کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بس یہی ساونڈ آف سائلنس ایک ایسی ساونڈ ہے جو پہلے بھی تھی، آج بھی ہے اور کل بھی ہوگی۔

ہر چیز بدل سکتی ہے۔ انسان کے خدا بدل سکتے ہیں، مذاہب بدل سکتے ہیں لیکن یہ آواز کبھی نہ ختم ہوتی ہے اور نہ ہی اپنی حات میں تبدیلی لاتی ہے۔ انسان پیدا ہو رہا ہے، جوان ہو رہا ہے اور بوڑھا ہو رہا ہے۔ انسان کے نظریات بدل رہے۔ ایک یہ ساونڈ ایسی ہے جو بدل نہیں رہی۔ انسان بس یاد رکھیں کہ سچ حقیقت اور سپریم ٹرتھ یہی ساونڈ آف سائلس ہے۔

یہی ساونڈآف سائلنس ہی سے انسان مطمن ہو سکتا ہے اور اس کے تمام مسائل ختم ہوسکتے ہیں۔ ساونڈ آف سائلنس کے سفر پر جو نکل جاتا ہے پھر اس کے تمام مسائل کا ختمہ ہوجاتا ہے اور یہی ایک راستہ ہے جو حتمی سچ کی طرف انسان کو لے جاسکتا ہے۔ ساونڈ آف سائلنس یعنی خاموشی کی آواز کے راستے پر چل کر انسان لازوال ہوجاتا ہے۔ یہی وہ آواز ہے جس کی وجہ سے انسان نے خوف ہوجاتا ہے اسے کسی قسم کے خوف یا ڈر کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

یہ ایک ایسا راستہ جہاں انسان کو اپنے جسم کی بھی پرواہ نہیں ہوتی۔ دنیا کے ہر انسان کی زندگی کا راز یہی ساونڈآف سائلنس ہے۔ اب سوال یہ کہ جسے ہم ساونڈ سمجھ بیٹھے ہیں کیا یہ ساونڈ ہے۔ اب سوال کہ سانڈ کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ ساونڈ یا آواز کا مطلب ہے جب دو چیزیں ٹکٹراتی ہیں تو یہ ساونڈ پیدا ہوتی ہے۔ جب یہ ٹکڑاو بند آواز بھی بند۔ ساونڈ آف سائلنس کو تکینیکی بنیادوں پر ہم ساونڈ بھی نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ آواز ٹکراو کی وجہ سے تو پید اہی نہیں ہورہی۔

اب اس آواز کو ہم خاموشی بھی نہیں کہہ سکتے۔ دنیا میں ہر جگہ اگر خاموشی ہو جائے تب بھی یہ ساونڈ آف سائلنس ہر جگہ موجود ہے۔ نہ ہم اسے خاومشی یعنی سائلنس کہہ سکتے ہیں نہ ساونڈ یعنی آواز کہہ سکتے ہیں اس لئے اسے ساونڈ آف سائلنس کہا جاتا ہے۔ یہ خاموشی کی ہی ایک قسم کی گونج ہے۔ جن انسانوں نے آج تک یہ ساونڈآف سائیلنس کا تجربہ ہی نہیں کیا ان کو یہ باتیں جو میں کہہ رہا ہوں سمجھ نہیں آئین گی وہ محض میری ان باتوں کو بکواس ہی کہیں گے۔

روحانی دانشور، قدیم زمانے کے مرشد پیغمر ولی سب اسی ساونڈ آف سائلنس کی بات کرتے رہے ہیں اور آج کے مرشد یا ولی بھی اسی ساونڈ آف سائلنس کی بات کر رہے ہیں۔ دنیا کے تمام سائنسدان اور سائنس بھی اسی ساونڈ آف سائلنس کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آج ہم اپنی زندگی کے تمام مسائل ختم کرنے جا رہے ہیں۔ ہم خوش رہنا چاہتے ہیں دکھی ہیں حالانکہ خوشی ہی انسان کی حقیقی فطرت ہے۔ خوش رہنا انسان کی خواہش نہیں ہوتی۔ خوش رہنا انسان کی ضرورت ہے۔

جیسے انسانی جسم کو ہوا پانی اور خوراک کی ضرورت ہے ویسے ہی انسان کے من کو خوشی اور اطمینان کی ضرورت ہے۔ انسان لمحہ موجود میں رہنا چاہتا ہے۔ وہ ماضی سے چھٹکارا چاہتا ہے۔ اس کے باوجود ہم ماضی کے بوجھ تلے دبے ہیں۔ دکھی ہیں اور ہم جانتے ہی نہیں کہ لمحہ موجود سے کیسے اپنا رشتہ جوڑیں۔ لمحہ موجود کو وہی انسان انجوائے کرتا ہے جو ساونڈ آف سائلنس کی حقیقت سے آگاہ ہے۔

آج ہم اس راستے کی بات کر رہے ہیں جس راستے پر چل کر انسان تمام مسائل سے مستقل نجات بھی حاصل کر سکتے ہیں اور زندگی کے ہر لمحے کو خوش و خرم بھی بناسکتے ہیں۔ سب خوش رہنا چاہتے ہیں کیونکہ یہی ان کی بنیادی فطرت ہے۔ خوش اس لئے نہیں کہ ہم جانتے ہی نہیں کہ کیسے ہم مستقل خوش رہ سکتے ہیں۔ ہم انسانوں کو کچھ ایسا چاہیے جو کبھی نہ بدلے مرتے دم تک ہمارے ساتھ رہے۔ انسان جس دن اپنا دھیان ساونڈ آف سائلنس کی طرف لگا دے گا تو اس کے معاملات بہتر ہونا شروع ہوجائیں گے۔ وہ ذہن بھی ہو جائے گا ہر لمحے کو انجوائے بھی کرے گا اور تخلیقی سرگرمیوں کا حصہ بھی رہے گا۔ ضروری یہ ہے کہ ہمیں اس ساونڈ آف سائلنس کی طرف اپنی concentration بڑھانی ہوگی۔ اپنا فوکس اس ساونڈ کی طرف کرنا ہوگا۔

ہم انسانوں ہزاروں قسم کی آوازوں کی وجہ سے بھٹکے ہوئے ہیں۔ ہمارا دھیان کبھی اس آواز کی جانب ہے تو کبھی اس آواز کی جانب۔ ایک لمحے میں درجنوں مرتبہ ہمارا دھیاں بھٹکتا ہے ایسا ہوگا تو پھر زندگی دوزخ کا منظر ہی پیش کرتی رہے گی۔ کبھی یہ سوچتے ہیں تو کبھی کچھ اور۔ کبھی ایک بات یاد آتی ہے اس طرف چل پڑتے ہیں دوسری بات یاد آتی ہے تو اس طرف دوڑ لگا دیتے ہیں بس ہماری دوڑیں لگی ہوئی ہیں۔ ہمارا کوئی فوکس ہی نہیں جب ساونڈ آف سائلنس کی طرف دھیان ہوگا تو پھر کمال ہونا شروع ہوگا۔

جب انسان ساونڈ آف سائلنس کی دنیا میں داخل ہوتا ہے تو پھر وہ بھٹکنے کی بجائے سمٹ جاتا ہے۔ اس کے تمام معاملات ایک ہی جگہ پر آ کر سمٹ جاتے ہیں۔ انسان کی بنیادی فطرت بہت شانت ہے۔ اسی لئے ساونڈ آف سائلنس ہی انسان کی بنیادی فطرت ہے کیونکہ وہ بھی ایک دم شانت ہے۔ اب سوال انسان کا مسئلہ کیا ہے۔ اس بنیادی فطرت میں جو شانت ہے اس میں لریں اس لئے برپا ہوتی ہیں کیونکہ ہمارے دماغ میں بس یہی چل رہا ہے مجھے یہ چاہیے وہ چاہیے۔

کیا خواہش مکمل ہونے سے انسان شانت ہوجاتا ہے یا خوش ہوجاتا ہے ایسا نہیں ہے۔ انسان کو عارضی خوشی اس لئے مل جاتی ہے کیونکہ وہ بھاگنا بند کردیتا ہے۔ ایک خوہش مکمل تھوڑی سی شانت اور پھر دوسری خواہش کے پیچھے دوڑیں۔ اس طرح خواہشات کا تعاقب کرتے کرتے انسان بکھر جاتا ہے۔ مسئلہ کیا ہے۔ یہ سمجھیں۔ مثال کے طور پر ہم میں سے کوئی ڈاکٹر بننا چاہتا ہے کیوں کہ اس طرح وہ پیسہ کمائے گا۔ پھر وہ اس پیسے سے چیزیں خریدے گا بنگلہ بنائے گا اور اس طرح خوشی اس کا مقدر بنے گی۔

یہ بنیادی طور پر ٹریپ ہے۔ امیر بننا ہے کیوں دولت سے بنگلے محل بنانے ہیں اور ہر چیز خریدں ی ہے۔ یہ ٹریپ ہے۔ یاد رکھیں پیسہ ضرورتیں پوری کرنے کے لئے صرف survival کے لئے ہے یہ خوشی نہیں دیتا۔ پیسہ ہی اگر خوشی دیتا تو یورپ امریکا وغیرہ میں کروڑوں انسان ڈپریشن کے مریض نہ ہوتے۔ جب انسان اپنی بنیادی فطرت کے ساتھ گہرا ہوتا چلا جائے گا تو پھر وہ ہر لمحے اکیلے میں بھی اپنے آپ کے ساتھ خوش رہے گا۔ سوچیں دنیا میں کتنے ایسے انسان ہیں جو چوبیس گھنٹے اکیلے میں اپنے آپ کے ساتھ رہتے ہیں اور خوش و خرم رہتے ہیں؟ اب ایک ایسا انسان جو اپنے آپ کے ساتھ خوش ہے کیا وہ کسی کو دکھ پہنچا سکتا ہے۔ ہم کیونکہ اپنے ساتھ خوش نہیں رہتے اس لئے دوسروں کو دکھ دیتے ہیں اور یہ دکھ دے کر پھر خوش رہنے کی ایکٹنگ کرتے ہیں۔

جو انسان خود سے دکھی ہے اس کا ایک ہی کام ہوتا ہے وہ دکھ پھیلاتا ہے جو انسان خود سے خوش ہے وہ پھر خوشی پھیلاتا ہے۔ جو انسان یہ آرٹ جان جائے کہ اکیلے میں بھی اکیلا نہ ہو۔ اکیلے میں بھی تمام کائنات کے ساتھ ہو وہی حقیقی انسان ہے جو اپنی بنیادی فطرت کو سمجھتا ہے۔ یاد رکھیں جو انسان تنہا خوش رہ سکتا ہے وہ پھر سب کے ساتھ بھی خوش رہ سکتا ہے۔ جو انسان اکیلے یعنی تنہا دکھی رہتا ہے پھر وہ سب کے ساتھ بھی دکھی رہے گا اور دکھ پھیلائے گا۔

جو انسان ساونڈآف سائلنس کے دائرے میں آ جاتا ہے وہ پھر present moment میں رہتا ہے۔ سوچیں لمحہ موجود یعنی present moment میں رہنا کتنی بڑی خوشی قسمتی ہے کیونکہ لمحہ موجود میں رہنا ہی خوشی ہے۔ ساونڈ آف سائلن سکی وجہ سے انسان کے دماغ میں نیگیٹو thoughts کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ ساونڈ آف سائلنس کا عاشق انسان ایسا ہوتا ہے جو عشق پانا نہیں عشق میں مٹ جانا چاہتا ہے۔ اب سوچیں ہم انسانوں کو غصہ کب آتا ہے؟ غصے کا شکار انسان تب ہوتا ہے جب وہ چاہتا ہے یہ ہو اور ہوتا کچھ اور ہے؟ ساونڈ آف سائلنس کا عاشق جانتا ہے کہ پیسہ ہو نہ ہو، بھوک مٹے نہ مٹے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا وہ تو میرے ساتھ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).