میں ہوں فواد عالم


کرک انفو پر میچ کمنٹری کے دوران ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ اسے ایک وکیل کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی تمام قسمت فواد عالم کے نام لکھوا سکے۔ یہ میچ کا وہ دورانیہ تھا جب میچ بچانے یا جیتنے سے زیادہ پاکستانی شائقین فواد عالم کو سنچری کرتے دیکھنا چاہتے تھے۔ ان عام پاکستانیوں کو فواد میں اپنا عکس نظر آ رہا تھا۔ گیارہ سال سے وہ اپنی کارکردگی کی فائل لیے کرکٹ بورڈ کے دروازے کھٹکھٹاتا رہا۔ لیکن وقت کے کسی فرعون کو شرم نہیں آئی۔ ہر قدم پر زیادتی اور استحصال۔ درندے، عفریت، مافیا بیٹھے تھے، اپنوں کو نوازنے کے لیے۔ اور جو مصنوعی سہاروں کے بجائے محنت پر یقین رکھتا تھا اس کی تضحیک کرنے کے لیے۔

پاکستان میں فرعونوں کی تو مختلف اقسام ہیں، لیکن عام آدمی صرف ایک ہے اور اس کا نام ہے فواد عالم۔ میں فواد عالم ہوں اور آپ فواد عالم ہیں، اور ہر وہ پاکستانی جو ہمت نہیں ہارتا، جو سمجھتا ہے کہ اس ملک میں اس کو حقوق حاصل ہوں گے، انصاف اور میرٹ کا بول بالا ہو گا، اس کی محنت رائیگاں نہیں جائے گی، اور یہ کہ اس کے خواب بے بنیاد نہیں ہیں، وہ فواد عالم ہے۔ فواد عالم کی سنچری میں امید ہے ہر اس پاکستانی کے لیے جس کے سامنے نا امیدی کی دیواریں کھڑی کر دی گئی ہیں۔

اب کرنا ہم سب فواد عالموں نے یہ ہے کہ اصلی تے وڈے فواد عالم کی طرح محنت کرتے رہنا ہے اور فرعون چونکہ خاصے طاقتور ہیں، اس لئے ان کی بنائی ہوئی دیواروں سے سرٹکرا کر اپنا نقصان کرنے کے بجائے ان کی جڑوں کو اکھاڑنے کی کوشش کرنی ہے۔ فواد نے بھی یہی کیا، گیارہ سال میں ایک بار بھی پہاڑی ندی کی طرح شور نہیں مچایا، بلکہ دریا کی مانند خاموشی سے اپنے سامنے بندھے ہوئے بند کی بنیادوں کو کاٹ ڈالا۔

کرکٹ میں سنچری ایک عام کھلاڑی کو خاص بناتی ہے، لیکن اس کا ذکر کھیل کے تناظر میں ہی ہوتا ہے۔ فواد عالم کی سنچری کی باز گشت کھیل کے میدان سے باہر، زندگی کے میدان میں سنائی دے رہی ہے۔ یہ سنچری نیوزی لینڈ کے باؤ لرز کے خلاف نہیں، سوہنی دھرتی کے خداؤں کے خلاف بنی ہے۔ سو رنز کی وجہ سے نہیں، بلکہ مزاحمت اور حوصلے کا سبق دینے کی وجہ سے فواد عالم ہیرو ہیں۔

اور اس طرح ہم سارے فواد عالم بھی ہیرو ہیں۔ اس ملک میں اب صرف کھلاڑی، فوجی، سیاستدان، یا فلمسٹار ہی ہیرو سٹیٹس پر نہیں اکڑیں گے۔ آپ زمانے کی سختیاں اپنے اوپر لے کر، اپنے خاندان کی ڈھال بن کر اپنے بچوں کی اچھی تربیت کرتے ہیں، ان کو سچ بولنا، دوسروں کی رائے کا احترام کرنا اور اختلاف رائے کے آداب سکھاتے ہیں، تو آپ فواد عالم ہیں۔ آپ پرچون کا کھوکھا چلاتے ہیں اور ناپ تول ایمانداری سے کرتے ہیں، تو آپ فواد عالم ہیں۔

آپ سڑک پر حادثہ دیکھ کر ویڈیو بنانے کے بجائے زخمی کو ہسپتال پہنچاتے ہیں، تو آپ فواد عالم ہیں۔ ظلم دیکھ کر آپ کا ڈیفالٹ رد عمل ”نہی عن المنکر“ ہوتا ہے، تو آپ فواد عالم ہیں۔ چاہے دودھ کی دکان ہو یا شناختی کارڈ کا دفتر، اگر آپ قطار لگانے پر یقین رکھتے ہیں، اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں، تو آپ فواد عالم ہیں۔ آگر آپ شارٹ کٹس نہیں ڈھونڈتے، سفارش نہیں لگواتے، ”اوپر“ سے فون نہیں کرواتے، محکموں میں ”جان پہچان“ نہیں نکلواتے، اور اپنی صلاحیت اور محنت سے اپنا راستہ بناتے ہیں، تو آپ فواد عالم ہیں۔

فواد عالم ہونے کے لئے آپ کو کسی ٹریک سوٹ، وردی، کلاہ، پگڑی، یا میک اپ کی ضرورت نہیں۔

ملکی تاریخ کا سبق ہے کہ فواد عالم کے مقابلے میں فرعون ہمیشہ متحد ہو جاتے ہیں، تو آپ سب فواد عالموں کا اتحاد بھی ضروری ہے۔ قدیم روم کے غلام سپارٹکس پر بنی فلم میں جب رومن سپاہی اس کی تلاش میں آتے ہیں تو ایک کے بعد ایک غلام کھڑا ہو کر کہتا ہے ”میں ہوں سپارٹکس“ ، ”میں ہوں سپارٹکس“ حتیٰ کے سارا مجمع کھڑا ہو جاتا ہے اور رومیوں کے حوصلے جھاگ کی طرح بیٹھ جاتے ہیں۔ آپ بھی حوصلہ کیجیے، آج کے فرعونوں کے سامنے کھڑے ہوں، اور نعرہ حق بلند کریں، ”میں ہوں فواد عالم“ ، ”میں ہوں فواد عالم“ اور دیکھیے کہ دھرتی کے یہ خدا کس طرح بکھرتے ہیں۔

زندگی ایک ٹیسٹ میچ ہے۔ اسے ٹی ٹوئنٹی کی طرح نہ برتیے، جلد بازی نہ کیجیے، اور ظلم کے خلاف مزاحمت جاری رکھیے۔ جس طرح گیارہ سال بعد فواد کا دن آیا، آپ کا دن بھی آئے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).