ٹرینڈ چلاؤ، مسائل مکاؤ


آپ کس سمت سے نکلیں گے بچا کے دامن
حادثے راہ میں ملتے ہیں فقیروں کی طرح

کسی بھی معاشرے میں مسائل کا جنم لے لینا کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے۔ جہاں ترقیاتی کام، معاشرتی رسوم، اصلاحاتی عزائم اور فلاحی جذبے ہوں وہاں نت نئے مسائل کا آ جانا کوئی بڑی بات نہیں ہوتی۔ پنجابی کہاوت ہے ”جد گھر اچ دودھ ہووے تے ڈھلدا ضرور اے“ (اگر گھر میں دودھ ہے تو وہ گرتا ضرور ہے )

اگر رگوں میں خوں اور جسم میں سانسیں ہیں تو گرنے اور پھسلنے جیسے واقعات سے دو چار ہو جانا کوئی بڑی بات نہیں ہوتی۔ مختصر یہ کہ مسائل کا آنا اور ان سے احسن طریقے سے نپٹنا قوموں کی صلاحیتوں کی عکاس ہوتی ہے۔

لیکن یہاں ملک پاکستان میں مسائل کے حل کا غضب طریقہ رائج ہے۔ یہاں معاملہ حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کا ہو یا میرٹ کی دھجیاں بکھیرنے کا، مظلوموں کا سرع عام خون بہانے کا ہو یا کرپشن کے بازار گرم رکھنے کا، مسئلہ کشمیر کا ہو چاہے فلسطین کا، واقعہ ایک نوجوان کے قتل کا ہو چاہے پی پی ایس سی میں لوٹ مار کا، ہم تمام مسائل کا حل ایک دن ٹویٹر پر ٹرینڈ چلا کر حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم اتنے جذباتی ہیں کہ کبھی موجودہ وزیراعظم کو یہودی ایجنٹ کہتے ہیں تو کبھی اسرائیل میں وفد بھیجنے کا مبینہ بیان سامنے آنے پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کو یہودی آلہ کار ثابت کرنے لگ جاتے ہیں۔

میرے پیارے وطن میں مسئلہ جتنا مرضی سنگین ہو وہ ٹویٹر پر ٹرینڈ چلا کر ہی حل کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔ لاہور موٹر وے پر زیادتی کا واقعہ پیش آیا تو ہم نے ٹویٹر پر پھانسی نامے سے حکومت سے اپیل کرنے لگے اور چار دن خوب شوروغل کیا اور پھر گہری نیند سو گئے۔ پڑوسی بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو اپنے نقشے میں شامل کیا تو ہم نے ٹویٹر پر ہی مودی کو کرارا جواب دیا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے لے کر ساہیوال واقعہ تک ہم نے ٹویٹر سے ہی حکومتوں کے گریبان پکڑنے کی کوشش کی۔ یہاں شوگر اور آٹا مافیاز ملکی خزانے کو لوٹتے رہے اور ہم ٹویٹر پر ٹرینڈ چلا کر ان کو گالیاں دے کر سکون دل لیتے رہے۔

یہاں مسائل چاہے لاکھ اقسام کے ہوں لیکن صرف ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کے ٹیکے سے ہی اس کو حل کیا جاتا ہے۔ پانی کا مسئلہ ہو ٹرینڈ چلاؤ، پیٹرول کی کمی کا سامنا ہو ٹرینڈ چلاؤ، گیس کے غلط معاہدوں سے اربوں کے نقصان کا معاملہ ہو ٹرینڈ چلاؤ، یہاں پر مسئلہ جو بھی ہو لیکن چورن صرف ٹرینڈ چلاو کا ہی ملے گا۔

آئیں ہوش کے ناخن لیں۔ تمام مسائل کو ٹویٹر پر ختم کرنے کی بجائے حقیقت میں اس سے نمٹیں۔ بلی کو دیکھ کر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے سے بلی چلی نہیں بلکہ وہ مصیبت بن کے ٹوٹتی ہے۔ اس لئے مسائل سے نمٹ کے اسے ختم کرنا سیکھیں۔ مسائل حقیقی ہیں انہیں حقیقت میں ہی مات دیں۔ مسائل جوں کے توں ہیں لیکن ہم ایک دن ٹرینڈ چلا کر فتح کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے تو کشمیر بھی آزاد ہوتا اور پاکستان میں ریپ کے درندے میں نہ دندناتے پھر رہے ہوتے۔ آئیں اس روش کو ترک کریں اور حقیقت میں مسائل کے خلاف آواز اٹھائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).