آئیں ماضی کا پاکستان اور مستقبل کا ترکی دیکھیں


\"\"

آئیے سب سے پہلے 80 کی دہائی کا پاکستان دیکھتے ہیں۔

پاکستان تمام دنیا بلخصوص مسلم ممالک کی نگاہوں کا مرکز ہے۔ ملک کا فوجی حکمران ملک کے اندر اسلام نافذ کرنے کے تمام ممکن اقدامات کر رھا ہے۔ ملک کا قانون بہت حد(کم ازکم خواتین کی حد) تک اسلامی ہو چکا ہے۔ پاکستان اپنے پڑوسی ملک میں ایک سپر پاور کے ساتھ مل کے دوسری سپر پاور کی پٹائی کر رھا ہے۔ ملک میں افغان مہاجرین کا سیلاب ہے۔ جن کے ساتھ بہت اچھا سلوک ہو رہا ہے۔ بیرونی امداد سے ملک مصنوعی طور پہ خوش حال ہے۔ نسیم حجازی کے بہت سے ناولوں کواسلامی ڈراموں کی شکل دی گئی تاکہ لوگ اپنے اسلامی تشخص سے جڑے رھیں۔ پاکستان کو ہر لحاظ سے ترقی کرتا ملک دکھایا جا رھا ہےاور ا س کا تعلق اسلام سے جوڑا جاتا ہے۔ مصنوعی دشمن تراشے جا رھے ہیں۔ جہاد کے نام پر نوجوان بھرتی کیے جا رھے ہیں۔ بیرونی دنیا سے بھی جہاد کے شوقین پاکستان کا رخ کر رھے ہیں۔ ملک کے اندر ایک عجیب و غریب جوش و خروش کی کیفیت ہے۔ ہر فورم پہ پاکستان کے فوجی حکمران کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔

اب آج کا ترکی دیکھتے ہیں۔

ترکی تمام دنیا کا بالخصوص مسلم ممالک کی نگاہوں کا مرکز ہے۔ ملک کا حکمران ملک کے اندر اسلام نافذ کرنے کے تمام ممکن اقدامات کر رھا ہے۔ ملک کا قانون بہت حد تک اسلامی ہو چکا ہے۔ ہر بولنے والی آواز بند کر دی جاتی ہے۔ ترکی اپنے پڑوسی ملک شام میں ایک سپر پاور کے ساتھ مل کے دوسری سپر پاور کی پٹائی کر رہا ہے۔ ملک میں شامی مہاجرین کا سیلاب ہے۔ جن کے ساتھ بہت اچھا سلوک ہو رہا ہے۔ سمگل شدہ تیل کی آمدنی کے باعث ملک بہت خوشحال ہے۔ پرانے ترک حکمرانوں کی زندگی اور جدوجہد کو اسلامی ڈراموں کی شکل دی گئی تاکہ لوگ اپنے اسلامی تشخص اور ماضی سے جڑے رھیں۔ ترکی کو ہر لحاظ سے ترقی کرتا ملک دکھایا جا رھا ہےاور ا س کا تعلق اسلام سے جوڑا جاتا ہے۔ مصنوعی دشمن تراشے جا رھے ہیں۔ بیرونی دنیا سے بھی جہاد کے شوقین ترکی کا رخ کر رھے ہی۔ ملک کے اندر ایک عجیب و غریب جوش و خروش کی کیفیت ہے۔ ہر فورم پہ ترکی کے صدر کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔

اچھا چلیں 2000 کے عشرے کا پاکستان دیکھتے ہیں۔

عالمی سطح پر پاکستان کی حثیت ایک ایسے ملک کی سی ہے جو دہشت گردوں کی سرپرستی کرتا ہے۔ ایسا ملک جو دہشت گردوں کی جنت ہے۔ ملک میں ہر روز دھماکے، لسانی فسادات، مذہبی گروہوں میں تصادم، خودکش دھماکے، مذہبی انتہا پسندوں اور ترقی پسندعناصر میں جھگڑے، پڑوسی ممالک ٓسے بدترین تعلقات، قابل رحم اقتصادی صورت حال، مذہبی انتہا پسندی اپنے عروج پر، مہاجرین کے مسائل اورعلیحدگی پسند تنظیمیں طاقت ور ترین ہیں۔ ملک میں ایک فوجی پرویز مشرف کی حکومت ہے جو ملک کی ترقی پسند شکل دنیا کو دکھانے کی ناکام سعی کر رہا ہے۔

چلیں اب آج سے دس سال بعد کا ترکی دیکھتے ہیں۔

ترکی ایک ایسا ملک ہو گا جہاں ہر روز دھماکے، لسانی فسادات، مذہبی گروہوں میں تصادم، مذہبی انتہا پسندوں اور ترقی پسندعناصر میں جھگڑے، پڑوسی ممالک ٓسے بدترین تعلقات، قابل رحم اقتصادی صورت حال، خودکش دھماکے، مذہبی انتہا پسندی اپنے عروج پر، مہاجرین کے مسائل علحدگی پسند تنظیمیں طاقت ور، کرد علیحدگی پسند تحریک بھی اپنے عروج پر اور شاید ایک فوجی ملک کا حکمران ہو گا۔

اس مضمون کی حقیقت یہ ہے کہ مجھے صرف پاکستان سے متعلق دو مناظر کو لکھنا پڑا، باقی دو صرف کاپی/پیسٹ اور کچھ چھوٹی موٹی ترامیم تھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments