پی ڈی ایم کا الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج: فارن فنڈنگ کیس کے فوری فیصلے کا مطالبہ


پی ڈی ایم کے احتجاجی مظاہرے سے مریم نواز خطاب کر رہی ہیں۔

پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے زیرِ اہتمام حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کے فوری فیصلے کے مطالبے کے لیے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کیا گیا۔

منگل کو اسلام آباد کی شارع دستور پر واقع الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرے میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے رہنما مولانا فضل الرحمٰن، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، بلوچ رہنما سردار اختر مینگل، آفتاب شیرپاؤ، امیر حیدر خان ہوتی، پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سات سال سے زیرِ التوا ہے۔

اُنہوں نے الزام لگایا کہ پاکستان تحریکِ انصاف کو اسرائیل اور بھارت سے فنڈنگ ملتی رہی اور یہی وجہ ہے کہ عمران خان اس معاملے میں نااہلی سے ڈرتے ہیں۔ لہذٰا اس فیصلے میں تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کو اُن کی آئینی ذمہ داری یاد دلانے آئے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے جرم کا اعتراف کر چکے ہیں۔ لہذٰا اب فیصلے کا نہیں بلکہ سزا دینے کا وقت ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ چوں کہ عمران خان کی پارٹی کو بھارت سے فنڈنگ ملتی رہی۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے بھارت میں انتخابات سے قبل نریندر مودی کی کامیابی کی دعا کی تھی۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سات برسوں میں صرف 70 سماعتیں ہو سکیں جب کہ نواز شریف اور اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمات کی تیزی سے سماعت کی جاتی ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 30 مرتبہ کوشش کی کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ رکوایا جائے یا اسے سرد خانے میں ڈال دیا جائے۔

پی ڈی ایم کے قائد اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان مکمل طور پر بے بس ہے۔

ان کے بقول کمیشن نہ تو منصفانہ الیکشن کرا سکا اور نہ ہی بھارت اور اسرائیل سے فنڈز لینے والی سیاسی جماعت کے خلاف فیصلہ دے سکا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے عمران خان کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وہ دوسروں کے احتساب کا تو مطالبہ کرتے ہیں۔ لیکن اپنی جماعت کے خلاف سات سال سے زیرِ التوا کیس کو مزید طول دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تصدیق کی ہے کہ تحریک انصاف کو ملنے والی فنڈنگ میں کئی اکاؤنٹس کو چھپایا گیا۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ اداروں پر تنقید نہ کریں۔ ادارے آسمان سے نہیں اُترے۔ اداروں کے جرائم کی وجہ سے پاکستان ٹوٹا اور پاکستان مسائل سے دوچار ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آج چین، ایران اور دیگر دوست ممالک بھی پاکستان پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کے بقول الیکشن کمیشن مصلحت کا شکار ہے اور اگر الیکشن کمیشن نے انصاف کے تقاضے پورے نہ کیے تو ہم آئندہ الیکشن میں اس پر اعتبار نہیں کریں گے۔

احتجاجی مظاہرے سے پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف، عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حیدر خان ہوتی، آفتاب شیر پاؤ اور اختر مینگل نے بھی خطاب کیا۔

حکومت کا ردِعمل

پی ڈی ایم کے احتجاج پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ شریف خاندان آرٹسٹ ہے اور مریم نواز کی تقریر سے واضح ہو گیا کہ وہ کرپشن چھپانے کے آرٹ میں مہارت رکھتی ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ مریم نواز تو کہتی تھیں کہ اُن کی یا اُن کے خاندان کی پاکستان تو کیا، دنیا کے کسی کونے میں بھی جائیداد نہیں ہے۔ لیکن اب ان کی کئی جائیدادیں سامنے آ رہی ہیں۔

فواد چوہدری نے مولانا فضل الرحمٰن کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی اُن کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔

فارن فنڈنگ کیس کا پس منظر

تحریک انصاف کے بانی رکن اور نائب صدر رہنے والے اکبر ایس بابر نے نومبر 2014 میں اپنے وکلا سید احمد حسن شاہ اور بدر اقبال چوہدری کے ذریعے الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ لینے کی درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے سال 2007 سے 2012 کے دوران بیرونِ ملک سے حاصل فنڈ کی تفصیلات الیکشن کمیشن سے چھپائی ہیں۔

درخواست گزار کا الزام تھا کہ تحریک انصاف نے بیرون ممالک فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو جو ریکارڈ فراہم کیا وہ اصل رقم سے مطابقت نہیں رکھتا۔ بلکہ فنڈز میں خرد برد کی گئی ہے۔

اکبر ایس بابر کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ تحریک انصاف نے سیاسی جماعتوں کے لیے موجود قانون ‘پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002’ کی خلاف ورزی کی ہے اور اس لیے پارٹی چیئرمین عمران خان اور خلاف ورزیوں کے مرتکب دیگر قائدین کے خلاف کارروائی کی جائے۔

الیکشن کمیشن نے ابتدائی سماعت کے بعد اس مقدمے کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر لیا تھا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa