پاکستان کی منظور کردہ ‘سائنو فارم’ کرونا ویکسین کتنی مؤثر ہے؟


پاکستان نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے آکسفرڈ یونیورسٹی اور ‘آسٹرازینیکا’ کے بعد چین کے نیشنل فارماسوٹیکل گروپ ‘سائنو فارم’ کی تیاردہ کردہ ویکسین کے استعمال کی بھی اجازت دے دی ہے۔

کابینہ کمیٹی برائے کرونا ویکسین خریداری کے رکن اور وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر ‘سائنو فارم’ ویکسین کی خوراکیں حاصل کی جائیں گی۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین آنے میں وقت لگے گا۔

ویکسین اسپیشلسٹ کہتے ہیں کہ پاکستان میں منظور ہونے والی دونوں ویکسینز کا ٹرائل پاکستانیوں پر نہیں ہوا۔ چین کی جس ویکسین کا ٹرائل ہوا وہ مارچ میں پاکستان آنے کا امکان ہے۔

پاکستان کی وزارتِ صحت کے ذیلی ادارے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے چین کی تیارکردہ کرونا ویکسین ‘سائنو فارم’ اور برطانوی ویکسین ‘آسٹرازینیکا’ کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

ڈریپ کی جانب سے گزشتہ روز جاری ہونے والے بیان کے مطابق چین کے نیشنل فارماسوٹیکل گروپ ‘سائنو فارم’ کی تیار کردہ ویکسین کے استعمال کی اجازت ڈریپ رجسٹریشن بورڈ کی جانب سے دی گئی جب کہ اس سے قبل 15 جنوری کو ‘آسٹرازینیکا’ کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی تھی۔

ترجمان نے بتایا کہ دونوں ویکسینز کے معیار اور افادیت کا جائزہ لینے کے بعد کچھ شرائط کے تحت منظوری دی گئی ہے۔ کرونا ویکسین کی خریداری کے لیے وفاقی کابینہ کی طرف سے قائم کمیٹی کے رکن اور وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان ویکسین بنانے والی مختلف کمپنیوں سے رابطے میں ہے۔

ویکسین کیسے کام کرتی ہے؟

اُن کے بقول چین کی ‘سائنو فارم’ کمپنی سے ایک معاہدے کے تحت ویکسین خریدی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کمپنی کی ویکسین پاکستان میں کلینکل ٹرائلز کا آخری مرحلہ فیز تھری مکمل کرنے والی ہے۔ سب سے اہم چیز ویکسین کا مؤثر ہونا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ہیلتھ کیئر ورکرز کے لیے 12 لاکھ ڈوزز کا آرڈر دے دیا گیا ہے اور جلد یہ ویکسین انہیں لگا دی جائے گی۔

‘سائنو فارم’ کا ٹرائل ایشیائی افراد پر نہیں ہوا: ویکسین اسپیشلسٹ

پاکستان میں ٹرائل ہونے والی ویکیسن ‘کین سینو’ کے ٹرائل میں شامل ریسرچ کوارڈنیٹر اینڈ میڈیکل سپیشلسٹ ڈاکٹر محسن کہتے ہیں کہ ‘آسٹرازینیکا’ اور سائنو فارم دونوں کا اب تک ایشین لوگوں پر ٹرائل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ایمرجنسی صورتِ حال کی وجہ سے ان دونوں کی اجازت ‘ڈریپ’ نے دی ہے۔

ڈاکٹر محسن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ‘کین سینو’ نام کی ویکسین کا ٹرائل ہوا ہے جس میں 16 ہزار افراد نے حصہ لیا ہے۔ اس ویکسین کے ابتدائی نتائج خاصے حوصلہ افزا ہیں اور امکان ہے کہ اس ویکسین کی فراہمی مارچ میں شروع کر دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ویکسین جس قومیت کے افراد پر آزمائی جائے گی کی جائے اسی کے حساب سے نتائج حاصل کیے جاتے ہیں۔

‘کین سینو’ کے نتائج پاکستانی عوام سے حاصل کردہ ہوں گے اور پاکستانی عوام کے لیے بہتر بھی ہو گی۔ تاہم ابھی ایمرجنسی صورتِ حال کے باعث ‘سائنو فارم’ کی خریداری شروع کردی گئی ہے جو ہیلتھ کیئر ورکرز کو دی جائے گی۔

پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد ہو چکی ہے جب کہ اس مرض سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa