اپنے سسر کے ذریعے براڈشیٹ ڈیل کرانے والا مرکزی کردار فضائیہ کا برطرف پائلٹ تھا


براڈ شیٹ ایل ایل سی کے ساتھ تنازع کے نتیجے میں حکومت پاکستان کو تقریباً 65 ملین ڈالر کے مالی نقصان کے علاوہ قومی ساکھ کو خوفناک دھچکہ پہنچا۔ لندن میں دی نیوز اور جیو نیوز کے رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ کی رپورٹ کے مطابق براڈ شیٹ ایل ایل سی صرف 200 پونڈ کے سرمائے سے قائم کی گئی تھی لیکن جس شخص نے نیب کے ساتھ اس کی ڈیل کرائی وہ پاک فضائیہ کا ایک برطرف شدہ پائلٹ افسر تھا اور لاہور میں ٹیکسٹائل کا چھوٹا سا کاروبار چلاتا تھا۔

اس شخص نے اپنے سسر لیفٹنٹ جنرل (ریٹائر ڈ) نعیم ملک کے توسط سے 2000 میں اس وقت کے نیب کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ امجد تک رسائی حاصل کی اور انھیں یہ باور کرانے میں کامیاب ہو گیا کہ وہ پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت بیرون ملک سے پاکستان کو دلوانے میں مدد دے سکتا ہے۔ اس ملاقات میں اس نے اثاثوں کی ریکوری کے حوالے سے بلند بانگ دعوے بھی کیے اور جنرل (ر) امجد کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے انھیں کولوراڈو کا دورہ بھی کرایا ۔

اطلاعات کے مطابق طارق فواد ملک 1999 میں لاہور میں غضنفر صادق علی نامی شخص کے لئے کام کرتا تھا اور بھٹہ چوک لاہور میں ایک کرائے کی جگہ پر اس کا ٹیکسٹائل کا ایک چھوٹا سا یونٹ تھا۔ جنرل (ر) امجد سے ملاقات کے بعد اس نے انھیں بیرون ملک جمع کردہ ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کیلئے جیری جیمز اور ڈاکٹر پیپر کی خدمات حاصل کرنے پر قائل کیا۔

یہ لوگ Trouvons LLC نامی ایک کمپنی چلاتے تھے اور خود کو اثاثوں کا پتہ چلانے اور تفتیش کا ماہر ہونے کا دعویٰ کرتے تھے۔ سر انتھونی ایوانز نے 2016 کے اپنے مصالحتی فیصلے میں بار بار جنرل امجد اورطارق فواد کا ذکر کیا ہے۔ جنرل امجد نے سر ایوانز کے سامنے جو گواہی دی اس کے مطابق طارق فواد ملک نےTrouvons LLC  کے نمائندے کی حیثیت سے اکتوبر 1999 میں ان سے ملاقات کی تھی اور ان سے کہا تھا کہ کیا نیب پاکستان کے باہر جمع لوٹی ہوئی دولت کی تیزی سے ریکوری کیلئے کسی غیر ملکی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے؟

جنرل امجد نے اس میں دلچسپی ظاہر کی جس پر اپریل 2000 میں انھیں امریکہ کی ریاست کولوراڈو میں قائم Trouvon کے دفتر کا دورہ کرایا گیا تاکہ وہ کمپنی کے حوالے سے جائزہ لے سکیں۔ اس دورے میں جیری جیمز اور ڈاکٹر پیپر نے Trouvons کے نمائندے کی حیثیت سے جنرل امجد سے ملاقات کی اور یہ دونوں جنرل امجد کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہوگئے کہ وہ نیب کی مدد کرسکتے ہیں اور اس کیلئے نیب کو کچھ خرچ نہیں کرنا پڑے گا۔

براڈ شیٹ 28 مئی 2000 کو شیل کمپنی کی حیثیت سے پانامہ کی دو کمپنیوں آکسفورڈ انٹرنیشنل ہولڈنگز اور برک شائر ہولڈنگز نے Isle of man میں قائم کی تھی اور ان دونوں نے ابتدائی طورپر اس میں 100۔100 پونڈ کی سرمایہ کاری کی تھی۔ اس کے مالک امریکی ریاست کولوراڈو کا تاجر جمی جیمز اوراور اس کے کاروباری ساتھی تھے۔ اس وقت براڈ شیٹ کے پاس کوئی عملہ نہیں تھا اور نہ اس کا کوئی دفتر تھا ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).