افواج پاکستان کے لیے نیا اعزاز


دنیا بھر میں بہت سے ممالک ایسے ہیں جو اپنی افواج پر سالانہ کھربوں ڈالر خرچ کرتے ہیں تاکہ ان کی افواج کی عسکری طاقت مزید مضبوط ہو اور ان کی افواج کا معیار اور صلاحیت بڑھ سکے۔ صدیوں پر محیط عسکری تاریخ رکھنے کے باوجود ان ممالک کی افواج اپنا وہ مقام اب بھی نہیں بنا سکیں جو افواج پاکستان نے مختصر سی تاریخ میں بنا لیا ہے کیونکہ جب بھی کسی ملک کی افواج کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے تو افواج پاکستان کا نام صف اول میں شمار ہوتا ہے جس کا واضح ثبوت گلوبل فائر پاور کی عالمی سطح پر افواج کی صلاحیت اور کارکردگی کے اعتبار سے جاری ہونے والی حالیہ درجہ بندی پر مبنی رپورٹ ہے۔

سن 2021 کی جاری کردہ رینکنگ کے مطابق پاک فوج دنیا کی طاقتور ٹاپ ٹین افواج میں شامل ہو گئی ہے۔ شاید آپ کو یہ بات معلوم ہو کہ رینکنگ دینے کے لیے جن عوامل کو پرکھا جاتا ہے وہ عام نہیں ہوتے بلکہ رینکنگ کی بنیاد 50 سے زائد اہم فیکٹرز کو مدنظر رکھ کر کی جاتی ہے، ان فیکٹرز میں ملٹری حجم سے لے کر معاشی پوزیشن اور جغرافیائی حیثیت جیسے عوامل بھی شامل ہوتے ہیں۔ گلوبل فائر پاور کی رینکنگ کے لیے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پاک فوج مالی وسائل میں کئی دیگر ممالک سے پیچھے ہونے کے باوجود صلاحیتوں اور کارکردگی میں دنیا کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔

یاد رہے اس سے قبل پاک فوج کی رینکنگ پندرہ تھی۔ افواج پاکستان کا یہ بھی ایک اعزاز ہے کہ رینکنگ میں شمار دنیا کی پہلی پندرہ فوجی طاقتوں میں سے صرف افواج پاکستان کی رینکنگ بڑھی ہے جبکہ پاک فوج کے علاوہ کسی بھی ملک کی فوجی طاقت کی رینکنگ میں بہتری نہیں آئی، اس طرح پاک فوج جو پہلے ایران، انڈونیشیا، اسرائیل اور کینیڈا سے پیچھے تھی، اب ان ممالک کی افواج سے آگے نکل کر دسویں نمبر پر آ گئی ہے۔

قیام پاکستان سے لے کر اب تک افواج پاکستان نے اپنے محدود مالی وسائل میں رہ کر جس طرح اپنا معیار اور عسکری طاقت میں اضافہ کیا ہے، وہ ہر پاکستانی کے لئے بڑے فخر کی بات ہے۔ پاک فوج ہر لحاظ سے صف اول میں شمار ہوتی ہے، بعض ایسے اعزازات بھی ہیں جو دنیا کی تاریخ میں صرف پاکستانی فوج کے پاس ہیں۔ اقوام متحدہ کے سب سے زیادہ میڈلز بھی پاکستانی فوج نے حاصل کیے ہیں۔ امن مشن میں دستے فراہم کرنے والی افواج میں پاکستانی فوج کا نمبر سرفہرست ہے۔

نیا سال پاکستان کے لئے نئی خوشخبریاں لے کر آیا ہے، ایک طرف پاک فوج کی عالمی رینکنگ بڑھ گئی ہے تو دوسری طرف پاکستان نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل شاہین تھری کا کامیاب تجربہ کر لیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق شاہین تھری بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ بحیرہ عرب میں کیا گیا جہاں میزائل نے کامیابی سے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔ ترجمان کے مطابق شاہین بیلسٹک میزائل 2750 کلومیٹر تک مارکر سکتا ہے۔

اسی طرح پاک فوج نے رواں سال 7 جنوری کو مقامی طور پر تیار کردہ فتح ون گائیڈڈ ملٹی لانچ راکٹ سسٹم کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ یہ سسٹم 140 کلومیٹر کے فاصلے تک روایتی جنگی ہتھیار (وار ہیڈ) لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پچھلے سال 30 دسمبر کو پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس (پی اے سی) نے مقامی طور پر تیار کردہ اسٹیٹ آف دی آرٹ 14 جدید فورتھ جنریشن جے ایف 17 تھنڈر بلاک 3 ڈوول کیریئر لڑاکا طیارے باضابطہ طور پر پاک فضائیہ کے حوالے کر دیے تھے جو طویل رینج، اعلیٰ ترین ریڈار سسٹم اور ایڈوانس فائرنگ کی صلاحیت سے لیس ہیں۔

اسی روز پاک بحریہ کی ائر ڈیفنس یونٹس نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کی فائرنگ کا کامیاب مظاہرہ کیا تھا۔ اس سے قبل پاک بحریہ نے شمالی بحیرہ عرب اور مکران کی ساحلی بندرگاہ پر جنگی بحری جہاز، فضا سے اور آب دوز سے میزائل فائر کرنے کے کامیاب مظاہرے کیے تھے۔ ترجمان پاک بحریہ کا کہنا تھا کہ میزائل فائرنگ کا شاندار مظاہرہ پاک بحریہ کی آپریشنل صلاحیتوں اور حربی تیاریوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پاک فوج صرف جدید ترین جنگی جہازوں، میزائل، آبدوز اور ہتھیاروں سے ہی لیس نہیں بلکہ دنیا پاک فوج کی مہارت، شجاعت، دلیری کی بھی معترف ہے۔ ملک کے اندر آفات، مصیبتوں، نازک حالات یا دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہو یا ملک کی سرحدوں پر دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینا ہو، پاک فوج ہمیشہ اپنے فرائض میں سرخرو ہوئی ہے۔

افواج پاکستان کے جذبے کا اندازہ اس واقعہ سے بھی لگایا جاسکتا ہے جب 20 اگست 1971 ء کے دن تربیتی طیارہ راشد منہاس اڑانے لگے تو ان کا انسٹرکٹر مطیع الرحمان دوڑتا ہوا طیارے کے سامنے آ گیا۔ راشد منہاس نے طیارے کو روکا تو انسٹرکٹر تیزی سے طیارے کے کاک پٹ میں داخل ہو گیا اور دوران پرواز طیارے کا رخ بھارت کی جانب موڑنے لگا۔ راشد منہاس سمجھ گئے کہ انسٹرکٹر غدار ہے۔

راشد منہاس نے جہاز بھارت کی سر زمین میں داخل ہونے سے پہلے زمین سے ٹکرا کر جام شہادت نوش کر لیا اور دشمنوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے۔ دوسری جانب انڈین آرمی کے پائیلٹ ابھینندن کو دیکھ لیجیے جو چاہتا تو خود کو اپنے جہاز سمیت تباہ کر سکتا تھا تاکہ ہمارے ہاتھ نہ لگ سکے لیکن وطن کی خاطر موت کو گلے لگانے کا ہنر ہر کسی کے پاس نہیں ہوتا۔ بے شک پاکستان کا قیام کسی معجزے سے کم نہیں اور افواج پاکستان کا سرحدوں کی حفاظت کرنا بھی کسی کرامت سے کم نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).