کیا جماعت اسلامی روسی سفارت کاروں کے قتل کی ترغیب دے رہی ہے؟


\"\"گزشتہ دنوں انقرہ میں روس کے سفیر کو ایک نوجوان ترک پولیس اہلکار نے قتل کر دیا۔ اس پر ترک صدر جناب رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ’مجھے یقین ہے کہ یہ ترکی، ترک ریاست اور ترک عوام پر حملہ ہے، اور ترک روسی تعلقات کے متعلق ایک واضح اشتعال انگیزی ہے‘۔

دنیا بھر میں جس وقت اس قتل کی مذمت کی جا رہی تھی تو پشاور میں جماعت اسلامی نے برما اور حلب کے مسلمانوں سے یکجہتی کے نام پر ایک ریلی نکالی اور جلسہ کیا۔ ان میں صوبائی امیر جماعت جناب مشتاق احمد خان بھی موجود تھے۔ اس جلسے میں پشاور کے امیر جماعت اسلامی جناب صابر حسین اعوان نے یہ تقریر کی جو بعینہ پیش کی جا رہی ہے:

’میرے عزیز بھائیو۔ سب سے پہلے تو میں سلام پیش کرتا ہوں اس مجاہد کو، اس شہید کو، جس نے کل روسی سفیر کو، اس وجہ سے مار دیا، اس کو مردار کیا، کہ اس نے کہا کہ بچیوں اور بیٹیوں پر ہمارے بزرگوں اور جوانوں پر بمباریاں کر رہے ہیں تو ہم اس کے سفیر کو نہیں چھوڑیں گے۔ اس کا یہ ہمت تھی، اس کی یہ جد و جہد تھی، اور اس نے جو کچھ کر سکتا تھا اس نے کر دکھایا۔ پوری امت مسلمہ اس پر خاموش ہے۔ پوری امت مسلمہ خاموش ہے۔ اس نوجوان نے، اپنا اس کو پتہ تھا کہ اس سفیر کو ماروں گا تو میرا بھی وہی حشر ہو گا، میں بھی مر جاؤں گا۔ لیکن اس کو تو سامنے جنت نظر آ رہی تھی۔ اس کے سامنے تو جنت تھی۔ لیکن اس نے پوری دنیا کے حکمرانوں کو یہ میسیج دیا ہے، مسلمان حکمرانوں کو یہ میسیج دیا ہے، کہ اس طرح کے ظلم میں، اس طرح کے جبر میں، اس طرح کے ہمارے بچوں جوانوں اور عورتوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا جاتا ہے، اور اس پر تم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہو۔ اس پر تم احتجاج بھی نہیں کرتے۔ اس پر اسلامی ممالک کا اجلاس بھی نہیں بلاتے۔ اس کو اقوام متحدہ میں بھی نہیں اٹھاتے۔ تو اس لئے میں نے یہ سفیر کو مار دیا، یہ اس کا بڑا کارنامہ تھا، اللہ تعالی اس کو بڑا اجر دے گا۔ لیکن ہم سوال تو یہی ہر کوئی کرتا ہے ہر کسی کے ذہن میں یہی ہے کہ ہمارے حکمران کب جاگیں گے، ہمارے حکمران کب جاگیں گے جبکہ ہر جگہ سے، ہر مصر سے، شام سے، اور برما سے اور مختلف ممالک میں ہماری بہنیں پکار رہی ہیں محمد بن قاسم کے لئے۔ ہماری بہنیں پکار رہی ہیں کہ کہاں سے محمد بن قاسم آئے گا اور ہمارے اس درد کو کم کرے گا اور ہمارے دشمنوں سے مقابلہ کرے گا۔ میرے بھائیو، پورے پاکستان میں بھی خاموشی ہے۔ تمام سیاسی پارٹیوں میں بھی خاموشی ہے۔ تمام مذہبی پارٹیوں میں بھی خاموشی ہے۔ جماعت اسلامی نے پہلے بھی ہر مسلمان کے دکھ اور درد کا آواز اٹھایا ہے، آج بھی ہم آواز اٹھاتے ہیں۔ ہم برما اور حلب کے مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔ ہم وہاں کے بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ ہم ان کے اس جہاد میں ان کے لئے دعا بھی کرتے ہیں اور ان کے لئے آواز بھی اٹھاتے ہیں اور جو کچھ ہم سے ہو سکتا ہے انشا اللہ اپنے بھائیوں کے لئے اور اپنے بہنوں۔ ‘

\"\"

کیا جماعت اسلامی کے یہ امیر یہ اصول بیان کر رہے ہیں کہ کیونکہ ہمارے حکمران، اور تمام مسلم حکمران، سیاسی و مذہبی پارٹیاں خاموش ہیں تو اب جنت کے متلاشی ہر نوجوان کو چاہیے کہ وہ روسی سفارت کاروں کو قتل کر دے؟ واضح رہے کہ اس موقعے پر صوبائی امیر مشتاق احمد خان کی جانب سے اس بیان سے اختلاف نہیں کیا گیا، اور اعوان صاحب کی تقریر کے آخری حصے سے واضح ہے کہ وہ جماعت کی طرف سے موقف بیان کر رہے ہیں۔

ایسی ہی ایک تقریر کے بعد جناب سلمان تاثیر کو اپنے گارڈ ممتاز قادری کے ہاتھوں قتل ہونا پڑ گیا تھا۔ جب عدالت میں مقدمہ چلا تو خطیب صاحب نے حلف نامہ دیا کہ میں نے تو ایسا کچھ نہیں کہا تھا۔ اگر پاکستان میں بھی روسی سفارت کار قتل ہوا تو کیا ایسا ہی ایک حلف نامہ جماعت کی طرف سے بھی آئے گا؟ جماعت اسلامی ترکی کے صدر ایردوان کو اپنا راہنما بھی مانتی ہے اور وہ فرما چکے ہیں کہ یہ ترکی اور ترک عوام پر حملہ ہے۔ کیا جماعت اسلامی ترک عوام پر حملے کی تعریف کر رہی ہے اور ایسے ہی پاکستانی عوام پر بھی حملہ کرنے کی ترغیب دے رہی ہے؟

ایسا ہی ایک بیان منور حسن نے بحیثیت امیر جماعت اسلامی دیا تھا کہ وہ دہشت گردوں سے لڑ کر ہلاک ہونے والے فوجیوں کو باقی قوم کے برخلاف شہید نہیں مانتے بلکہ دہشت گردوں کو شہید مانتے ہیں۔ اس بیان پر خلاف معمول آئی ایس پی آر کی طرف سے بھی مذمت آئی تھی۔ جماعت نے اس وقت اس بیان کی آفیشل تردید نہیں کی تھی اور آج تک اس بیان کو منور حسن صاحب نے واپس نہیں لیا ہے۔

\"\"

جماعت ایسے مواقع پر بیان کرتی ہے کہ یہ ان افراد کا نجی موقف ہے اور جماعت کا موقف نہیں ہے۔ کیا جماعت خود پاگل ہے یا پھر قوم کو پاگل سمجھتی ہے کہ جماعت کا ایک مرکزی یا ضلعی امیر، جماعت کی ایک تنظیمی تقریب میں جماعت کے امیر کے طور پر خطاب کرتے ہوئے کچھ کہتا ہے اور جماعت اصرار کرتی ہے کہ اسے جماعت کی بجائے فرد کا موقف سمجھا جائے؟

جماعت میں مجاہدین کی ہرگز کوئی کمی نہیں ہے۔ کسی گرجتے ہوئے سکواڈ کی بات نہیں بھی کریں تو افغانستان سے لے کر کشمیر تک یہ مجاہدین ہر جگہ جھنڈے گاڑے بیٹھے ہیں۔ ان میں سے کسی مجاہد نے امت مسلمہ کے حکمرانوں کی نااہلی پر ترک پولیس والے والا کام کر دیا تو پھر کیا ہو گا؟

روس پاکستان کے لئے نہایت اہم ہے۔ کیوں؟ اول دن سے پاکستان کو ہم نے امریکی کیمپ میں کھڑے پایا۔ کبھی یہاں سے یوٹو اڑا اور خروشچیف نے پشاور پر سرخ دائرہ لگایا، تو کبھی افغانستان میں ہم ماسکو کے خلاف لڑتے رہے۔ دوسری طرف بھارت کے بیشتر ہتھیار ماسکو سے ہی آئے۔

\"\"اب زمانہ بدلا ہے۔ بھارت امریکی کیمپ میں چلا گیا ہے اور پاکستان اب چین کے بعد روس سے بھی قربتیں بڑھا رہا ہے اور امریکہ سے دوری اختیار کر رہا ہے۔ حال ہی میں پاکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشقیں ہوئی ہیں۔ سی پیک میں روس کی شمولیت کے ارادے سامنے آ گئے ہیں۔ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے ہمیں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی ضرورت ہے جو کہ امریکہ ہمیں دینے سے انکاری ہے اور روس نے جدید ترین ایم آئی 35 پاکستان کو دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

پاکستان شنگھائی تعاون کونسل کا ممبر بھی بن رہا ہے۔ اس تنظیم کے قیام کے وقت جو ابتدائی اہداف دیے گئے تھے، ان میں سب سے اہم دہشت گردی، انتہاپسندی اور علیحدگی کے رجحانات سے نمٹنا قرار پایا تھا۔

اور آج ہماری ایک صوبائی حکومت میں شامل پارٹی کا عہدیدار اسی روس کے سفارت کاروں کے قتل پر جنت کی بشارتیں دے رہا ہے۔

دوسری طرف بھارت میں روس کے رویے کو کس نظر سے دیکھا جا رہا ہے؟ آئیے پڑھتے ہیں کچھ شذرے ٹائمز آف انڈیا کے ایک تجزیے سے۔

”روس نے دو ہزار کلومیٹر طویل چین پاکستان اقتصادی راہدی کی حمایت کر کے بھارت کو حواس باختہ کر دیا ہے

\"\"پاکستان سے بڑھتے ہوئے تعلقات پر روس کے غیر واضح عوامی موقف نے بھارتی پالیسی میکرز کی راتوں کی نیندیں اڑا دی ہی جو کہ دہشت گردی کے معاملے پر پاکستان کو تنہا کرنے میں کوشاں تھے۔ پہلے سرکاری طور پر سی پیک میں دلچسپی کی خبروں کی سرکاری طور پر تردید کرنے کے بعد ماسکون نے نہ صرف چین کی فنڈنگ والے اس پراجیکٹ کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے بلکہ یہ ارادہ بھی ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنے یوریشین یونین پراجیکٹ کو سی پیک سے ملائے گا۔

روس نے بھارت کے لئے صورت حال مزید عجیب کر دی ہے اور یہ اعلان کیا ہے کہ وہ افغان طالبان کو ایک قومی عسکری سیاسی تحریک سمجھتا ہے۔ روس بظاہر داعش کو شکست دینے کے لئے طالبان سے تعاون چاہتا ہے، جبکہ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ بھارت طالبان سے کسی قسم کے تعلق کے قیام کے وقت بین الاقوامی سرخ لکیروں کا پاس کرنا لازم جانتا ہے جن میں طالبان کا تشدد کو ترک کرنا اور القاعدہ سے تعلق ختم کرنا شامل ہیں۔

\"\"روس کو بھارت کی طر ف سے سرکاری طور پر بتایا گیا ہے کہ انڈیا کو اڑی حملے میں 19 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد روسی اور پاکستانی مشترکہ فوجی مشقوں سے تکلیف پہنچی ہے۔ روس نے جواب دیا کہ ان فوجی مشقوں کا مقصد پاکستان کو دہشت گردی سے نمٹنے میں ہی مدد دینا ہے۔

گزشتہ اکتوبر میں برکس کی گوا کی سربراہی کانفرنس میں روس نے بھارت کی مدد کرنے سے انکار کرتے ہوئے چینی دباؤ پر آفیشل اعلان میں پاکستانی تنظیموں لشکر طیبہ وغیرہ کا نام شامل کرنے کی حمایت نہیں کی۔

حالیہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں جب روسی صدارتی نمائندے ضمیر کابلوف سے روسی اور پاکستانی فوجی مشقوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ماسکو نے انڈیا کے امریکہ سے قریبی تعلقات پر شکایت نہیں کی اس لئے انڈیا کو بھی پاکستان سے ’بہت نچلے درجے کے‘ روسی تعاون پر شکایت نہیں کرنی چاہیے۔ انڈیا شکایت کرے یا نہ کرے، لیکن وہ آنکھیں بہت کھلی رکھ کر یہ کچھ ہوتا دیکھ رہا ہے“۔

آپ نے روس اور پاکستان کی قربت پر بھارتی تشویش دیکھی۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ جماعت اسلامی اس وقت کس کے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے پاکستان اور ترکی کے لئے مشکلات کھڑی کرنے کی کوشش کر رہی ہے؟ یا پھر ہم یہ مان لیں کہ جماعت تو بہت اچھی ہے مگر وہ عہدیدار اسی شخص کو منتخب کرتی ہے جو نااہل اور تشدد پسند ہو اور جو پاکستان اور ترکی کو نقصان پہنچانے پر تلا ہوا ہو؟

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments