ذیابیطس میں‌ بے احتیاطی سے اچانک موت بھی ہو سکتی ہے


”آپ کے مریض گھر میں‌ مردہ پائے گئے ہیں!“ ویک اینڈ پر ایک ڈٹیکٹو کا فون آیا۔ ہمارے ہزاروں‌ مریض ہیں‌ اور صرف نام سے ساری \"\"انفارمیشن گھر سے نہیں‌ دے سکتی ہوں، اس کو کہا کہ آپ پیر کو دوبارہ کال کریں‌ تاکہ ہم آپ کو میڈیکل چارٹ میں‌ سے درست معلومات فراہم کرسکیں۔

منڈے پر آکر چارٹ دیکھا۔ ان صاحب کو ذیابیطس کی وجہ سے اینڈوکرنالوجی کلینک میں‌ بھیجا گیا تھا اور وہ سال میں‌ ایک بار چیک اپ کے لئیے آتے تھے۔ آخری بار ان کو ذیابیطس کلینک میں‌ 9 مہینے پہلے دیکھا گیا تھا۔ وہ گھر میں اکیلے رہتے تھے، دو دن سے دیکھے نہیں‌ گئے تو کسی نے پولیس کو فون کیا، ان کے گھر کے دروازے بند تھے، کوئی تالا ٹوٹا ہوا نہیں‌ تھا۔ جسم پر نہ کوئی چوٹ تھی اور نہ ہی مزاحمت کے نشان۔ وہ سوتے میں‌ مردہ پائے گئے۔ ڈٹیکٹو نے کہا کہ منہ میں‌ سے جھاگ سا نکل رہا تھا۔ کمرے میں‌ دو دوا کی بوتلیں‌ تھیں‌ جس پر آپ کا نام اور فون نمبر لکھا ہے اس لئے کال کررہے ہیں کہ کچھ مزید انفارمیشن فراہم کریں جس کے بعد یہ کیس بند کیا جاسکے۔

1997 میں‌ ریلیز ہوئی فلم ایناکونڈا میں‌ پال سیرون کہتا ہے، ”یہ دریا تمہیں ایک ہزار طریقے سے مار سکتا ہے۔“ بالکل اسی طرح‌ ذیابیطس بھی ایک طویل عرصے کی پیچیدہ بیماری ہے جس کا درست اور بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بھی ایک ہزار طریقے سے مار سکتی ہے۔

چھ مہینے پہلے ان صاحب کی بیگم کی وفات ہوگئی تھی۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں‌بوڑھے جوڑوں‌ میں‌ سے ایک مر جائے تو دوسرے کا چھ مہینے میں‌ مرنے کا چانس پچاس فیصد ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں‌ میں‌ ڈپریشن ان لوگوں‌ کی نسبت زیادہ ہوتا ہے جن کو ذیابیطس نہ ہو۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ڈپریشن میں‌ چلے گئے ہوں اور بہت ساری دوا یا کوئی زہر کھا کر خود کشی کرلی ہو۔ بقایا فیملی آٹوپسی کے حق میں‌ نہیں‌ تھی۔ بغیر پوسٹ مارٹم کے کوئی حتمی جواب نہیں‌ دیا جا سکتا صرف قیاس آرائی ہوسکتی ہے۔

وہ ذیابیطس اور بلڈ پریشر کی دوا لے رہے تھے۔ چارٹ کے آخری نوٹ کے مطابق سارے نمبر ٹھیک تھے۔ ہیموگلوبن اے ون سی، بلڈ پریشر، کولیسٹرول، دل کا حالیہ چیک اپ بھی کارڈیالوجسٹ کے مطابق ٹھیک تھا جس سے یہ کہہ سکتے ہیں‌ کہ شائد دل کا دورہ نہ پڑا ہو۔ یہ بھی خیال رہے کہ اینجیوگرام صرف خون کی نالیوں‌ میں‌ رکاوٹ بتا سکتا ہے اور صدمے سے بھی دل کا دورہ پڑ سکتا ہے جس کو \”بروکن ہارٹ سنڈروم\” کہتے ہیں۔ وہ پرانی انڈین موویوں‌ کی طرح‌۔ وہ محض ڈرامہ نہیں‌ تھا ایسا واقعی میں‌ ہوتا ہے۔ اس کنڈیشن کو اپیکل بلوننگ سنڈروم بھی کہتے ہیں اور جاپانی میں‌ \”ٹاکاٹسوبو سنڈروم\” کہتے ہیں۔ ٹاکاٹسوبو ایک آہنی پنجہ سا ہوتا ہے جس کو سمندری جانور پکڑنے کے لئیے استعمال کرتے ہیں۔ اس حالت میں‌ مریض‌کو ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے اس کا دل جکڑ لیا گیا ہے۔ اس لئیے اس کا یہ نام ہے۔ ریزنڈنسی میں‌ ایک مریضہ کو اس بیماری کے ساتھ دیکھا تھا۔ ان کا ایکو کارڈیوگرام دیکھیں‌ تو دل غبارے کی طرح‌ سا بن جاتا ہے اور درست طریقے سے خون پمپ نہیں‌ کرتا۔ اسی لئیے ایک دوسرے کا بلاوجہ دن خراب کرنے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے‌ اور زندگی کے ہر دن کو ایک تحفہ سمجھنا چاہئیے۔ خاص کر بڑھاپے میں‌ ماں‌ باپ مر گئے، قرض چکتا ہوگئے، بچے بڑے ہوگئے، میاں‌ یا بیوی فوت ہوگئے تو اپنے ہائی اسکول سوئیٹ ہارٹ کے ساتھ بھاگ جائیں۔

ذیابیطس کی کئر کا ایک سادہ اصول یہ ہے کہ شوگر بڑھے تو دوا بڑھانی ہوتی ہے اور شوگر گھٹے تو دوا بھی گھٹانی ہوتی ہے۔ اکثر مریضوں‌ کو آسانی سے سمجھانے کے لئیے کہتے ہیں، \”اپ اپ ڈاؤن ڈاؤن!\”

ہم ان مریض‌کے کیس سے یہ سیکھیں‌ گے کہ ان کی دواؤں‌سے کیسے موت واقع ہوسکتی ہے تاکہ ان دواؤں کو محفوظ طریقے سے استعمال کرنا سیکھا جائے۔

ان صاحب کی دواؤں‌ میں‌ بائیڈوریان، گلابیورائڈ اور لائسنوپرل شامل تھیں‌جن کو وہ طویل عرصے سے استعمال کررہے تھے۔ کئی بوڑھے جوڑے ایسے ہیں‌ جہاں‌ اب بھی بیگم پکاتی ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ بیوی کے مرنے کے بعد ان کا کھانا پینا کم ہوگیا ہو، وزن کم ہوگیا ہو۔ اگر وزن کم ہوجائے تو ذیابیطس کی دوا کو ساتھ ساتھ گھٹانا ہوتا ہے ورنہ خون میں‌ شوگر کی مقدار کم ہوجاتی ہے جس کو ہائپوگلاسیمیا کہتے ہیں۔ ہائپوگلائسیمیا میں‌ خون میں‌ شوگر 70 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے کم ہوجاتی ہے۔

ان صاحب کی دواؤں‌ میں‌ گلابیورائیڈ ایک ایسی دوا ہے جو خون میں‌ شوگر نہایت کم کرسکتی ہے۔ اس لئیے تمام مریضوں‌کو یہی ہدایت دی جاتی ہے کہ اگر کھانا نہ کھایا ہو تو گلابیورائیڈ نہ لیں۔

اگر ذیابیطس کے مریض‌ توجہ سے اپنی بیماری کا خیال رکھ رہے ہوں‌ تب بھی ان میں‌ کبھی کبھار ہائپوگلاسیمیا ہو سکتا ہے۔ ہائپوگلاسیمیا کی عام وجوہات میں‌ ذیابیطس کی دواؤں‌ کا غلط استعمال، کھانا نہ کھانا یا پھر معمول سے بڑھ کر ورزش کرنا شامل ہیں۔ اگر کسی میں‌ ہائپوگلاسیمیا کی علامات ہوں‌ تو ان کو یہ بات اپنے ڈاکٹر سے ڈسکس کرنی چاہئیے۔

ہائپوگلاسیمیا کی علامات میں‌ چکر آنا، کانپنا، بے چینی، گھبراہٹ، تھکن، چڑچڑا پن، پسینے بہنا، بھوک لگنا اور کمزور محسوس کرنا شامل ہیں۔ شروع میں‌ یہ علامات معمولی سی ہوسکتی ہیں‌لیکن اگر فوری علاج نہ کیا جائے تو بڑھ کر کوما تک ہو سکتا ہے۔

اگر کسی کو ہائپوگلاسیمیا ہو تو کیا کرنا چاہئیے؟

اگر کسی کو ہائپوگلاسیمیا کی علامات ہوں‌ تو انہیں‌ فوری طور پر اپنی شوگر چیک کرنی چاہئیے۔ اگر خون میں‌ شوگر کی مقدار 70 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے کم ہو تو ان کو تین یا چار گلوکوز کی گولیاں‌ کھانی چاہئیں۔ اگر گلوکوز کی گولیاں‌ نہ ہوں‌ تو ایک گلاس دودھ، آدھا کپ فروٹ جوس، آدھا کین سوڈا پاپ یا دو چمچے چینی یا شہد سے علاج کرسکتے ہیں۔ اس کے بعد 15 منٹ انتظار کرکے دوبارہ بلڈ شوگر چیک کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر اب بھی 70 سے کم ہو تو اوپر والا علاج دوبارہ سے دہرانے کی ضرورت ہوگی۔ اس کے بعد ہم اپنے مریضوں‌ کو کھانا کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

جب بھی ہائپوگلاسیمیا ہو تو اس کی وجوہات پر غور کرنا ضروری ہے تاکہ اس کو دوبارہ ہونے سے روکا جا سکے۔ اگر کسی کو بار بار ہائپوگلاسیمیا ہو یا وہ کوئی ایسی دوا استعمال کریں‌ جیسے کہ بیٹا بلاکر تو ہائپوگلاسیمیا کی علامات ظاہر نہیں‌ ہوتیں جو کہ ایک خطرناک بات ہے۔ ذیابیطس کے تمام مریضوں‌ کے لئیے یہ جاننا اہم ہے کہ ہائپوگلاسیمیا کو کیسے پہچانا جائے اور اس کا علاج کیسے کیا جائے۔

آج کل سی جی ایم یعنی کہ کنٹینیواس گلوکوز مانیٹر دستیاب ہیں جن کی مدد سے مریضوں‌ کی بلڈ شوگر ہر پانچ منٹ چیک ہوتی ہے اور وہ ایک گراف کی مدد سے دیکھ سکتے ہیں۔ ان سی جی ایم میں‌ سیفٹی فیچر بھی ہوتا ہے تاکہ اگر بلڈ شوگر ایک طے کردہ سطح‌ سے نیچے یا اوپر ہو تو وہ الارم بجا کر مریض‌ کو جگا سکتے ہیں۔

امی کیا آپ نے کسی کو مرتے دیکھا ہے؟ میری بیٹی نے ایک دفعہ پوچھا۔ جی بیٹا، میں‌ نے کئی لوگوں‌ کو اپنے سامنے مرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اچھا یہ تو آپ نے کبھی نہیں‌ بتایا۔ یہ بھی کوئی بتانے والی بات ہے؟ کون چھوٹے بچوں‌ سے آکر کہے گا کہ میں‌ نے آج کسی کو مرتے دیکھا۔ اچھا آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے اگر کوئی مریض‌مر جائے تو؟ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وقت ٹھہر گیا ہو۔ ہر دفعہ۔ ایک مرتبہ کیا ہوا کہ پٹسبرگ میں‌ ریزیڈنسی کے دوران آئی سی یو کی روٹیشن تھی۔ ایک دن ایک خاتون کوما میں‌ چلی گئیں۔ ان کے بستر پر چڑھ کر اپنا پورا وزن ڈال کر سینہ دبا دبا کر دل سے خون کی سرکیولیشن قائم کرنے کی کوشش کررہی تھی جب باقی سارے دوائیں‌ انجیکٹ کرنے، انٹوبیٹ کرنے اور شاک لگانے کی تیاری میں‌ مصروف تھے۔ اور اگلے دن ساری ٹیم پیتھالوجی ڈپارٹمنٹ میں‌ ایک ٹرے کے گرد کھڑے ان کے گردے، پھیپھڑے اور جگر کا مطالعہ کررہے تھے کہ ان کی موت کا کیا سبب تھا۔ ایسا دیکھنے کے بعد زندگی کو دوبارہ دیکھنا پڑتا ہے۔

(یہ پیپر ذیابیطس کے بارے میں‌ معلومات بڑھانے کے لئے لکھا گیا ہے۔ اس کا مقصد فیملی ڈاکٹر کی جگہ لینا نہیں‌ اور نہ اسے اس طرح‌ استعمال کرنا چاہیے۔ تمام قارئین سے گذارش ہے کہ کوئی بھی دوا استعمال کرنے سے پہلے مزید معلومات حاصل کریں اور اپنی دیگر دواؤں کے ساتھ انٹرایکشن معلوم کرنے کے لئے اپنے فیملی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ قارئین اس مضمون میں‌ دی گئی معلومات پر عمل پیرا ہونے کے لئے خود ذمہ دار ہیں۔ یہ مضمون صرف اور صرف آگہی بڑھانے کے لئے ہے اور دوا کا حتمی تعین مریض کے تمام حالات اور علامات دیکھ کر صرف اور صرف ایک تجربہ کار معالج شخصی بنیاد پر ہی کر سکتا ہے۔ شکریہ۔)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments