’ڈیلی میل‘ مقدمے کا لندن میں شہباز شریف کے حق میں فیصلہ: ن لیگ ترجمان


شہباز شریف
پاکستان مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ 'ڈیلی میل' مقدمے میں لندن ہائی کورٹ نے شہباز شرف کے حق میں فیصلہ دیا ہے اور ساتھ ہی جماعت نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کی رہنما مریم نواز شریف نے اپنے رد عمل میں کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے ایمانداری سے ملک کی خدمت کی ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اس ابتدائی سماعت کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ شہباز شریف کیس جیت گئے۔ ان کے مطابق شہباز شریف کا رہائی کا مطالبہ ایک بھونڈا مذاق ہے۔

یاد رہے کہ ڈیلی میل نے 14 جون کو ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں یہ عندیہ دیا گیا تھا کہ شہباز شریف نے پاکستان کے صوبہ پنجاب میں اپنے دورِ حکومت کے دوران زلزلہ متاثرین کی امداد میں سے کچھ رقم منی لانڈرنگ سے بیرونِ ملک بھجوائی۔

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ڈیلی میل مقدمے میں برطانوی عدالت کے فیصلے کے بعد پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے وہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو رہا کرے۔ واضح رہے کہ اس وقت شہباز شریف نیب کے ایک مقدمے میں جیل میں ہیں۔ مریم اورنگزیب کے مطابق منی لانڈرنگ کے جن مفروضوں کی بنیاد پر شہباز شریف کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا لندن کی عدالت نے ان میں شہباز شریف کو بے گناہ قرار دیا ہے۔

مریم نواز کا رد عمل

’مجھے لگتا ہے برطانوی جج صاحبان نہ گاڈ فادر فلم دیکھتے ہیں نہ ہی ناول پڑھتے اور نہ ہی واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔ کیسے جج ہیں یہ؟ لندن کورٹ کا فیصلہ ثبوت ہے کہ جب عدالت ثاقب نثار کی نہیں بلکہ آزاد عدالت ہو گی تو عمران خان اور حواریوں کو منہ کی کھانا پڑے گی۔‘

یہ ٹویٹ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے شہباز شریف بمقابلہ ڈیلی میل ہتک عزت کیس میں لندن کی عدالت کے ابتدائی فیصلے کے بعد کیا۔ ابتدائی سماعت کے بعد لندن کی عدالت کے جج جسٹس میتھیو نکلین نے کہا ہے کہ اخبار کے مضمون میں لکھے گئے الفاظ شہباز شریف کی ہتک کا باعث تھے۔

یہ بھی پڑھیے

’لندن ہائی کورٹ میری بے گناہی ثابت کرے گی‘

شہباز شریف نے برطانوی اخبار کو نوٹس بھیج دیا

شہباز شریف کے جیل میں شب و روز اور زیر مطالعہ چار کتابیں

مریم نواز نے لندن ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنے ٹویٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ’نواز شریف اور شہباز شریف نے ایمانداری اور دیانت داری سے ملک و قوم کی خدمت کی ہے اسی لیے ان پر بہتان لگانے اور دھونس دھاندلی اور سازش سے ان کو سیاسی میدان سے باہر رکھنے والوں کو ہر روز دھول چاٹنا پڑ رہی ہے۔ شرم ہے تو چلو بھر پانی میں ڈوب مرو۔‘

https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1357745818317582344?s=20

لندن کی عدالت میں کیا ہوا؟

لندن میں شہبازشریف کے ڈیوڈ روز اور برطانوی اخبار ڈیلی میل پر ہتک عزت کے دعوے کی سماعت میں موجود پاکستان کے نجی ٹی وی چینل جیو کے لندن میں نمائندے مرتضی علی شاہ کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

مرتضی علی شاہ نے بی بی سی کو بتایا کہ جسٹس میتھیو نکلین نے ابتدائی سماعت کے بعد فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ اخبار کے مضمون میں لکھے گئے الفاظ شہباز شریف کی ہتک عزت کا باعث تھے۔ ان کے مطابق اب ڈیلی میل کو شہباز شریف کی طرف سے اٹھائے گئے تمام 13 اعتراضات پر عدالت میں تفصیلی جواب جمع کرانا ہو گا۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے لندن کے اخبار ‘ڈیلی میل’ میں اپنے خلاف چھپنے والی خبر کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے اخبار اور صحافی ڈیوڈ روز کے خلاف لندن کی ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا۔

مقدمہ دائر کرنے کے بعد اپنے وکیل کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ ‘یقین ہے کہ ہمیں عدالت سے انصاف ملے گا۔’

انھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور ان کے مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کی ہدایت پر جھوٹی خبر شائع کی گئی، عدالت میں حقائق سامنے لا کر دودھ کا دودھ پانی کا پانی کر دیں گے۔

مقدمہ دائر ہونے کے بعد کوئنز بینچ ڈویژن نے اخبار اور صحافی کو نوٹس جاری کیا تھا۔

https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1357748360002875395?s=20

مرتضی علی شاہ کے مطابق برطانوی جج جسٹس نکلِن نے واضح کیا ہے کہ ڈیلی میل میں شائع ہونے والے مضمون میں کہا گیا منی لانڈرنگ ہوئی ہے، مضمون میں کہا گیا کہ متاثرین میں برطانوی ٹیکس دہندگان بھی شامل ہیں،مضمون میں کہا گیا کہ شہبازشریف اورعلی عمران کرپشن سے مستفید ہوئے،مضمون میں کہا گیا کہ شہبازشریف منی لانڈرنگ سے بھی مستفید ہوئے، مضمون میں شہبازشریف کو یوکے ڈیفڈ کا پوسٹربوائے کہا گیا۔

جسٹس نکلِن نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف پاکستان میں ہونے والی کارروائی کے بارے میں جان بوجھ کرکچھ نہیں پڑھا۔ ڈیلی میل کے وکلا نے کہا کہ ڈیلی میل نے شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا براہ راست الزام نہیں لگایا، شہباز شریف پر تفصیلی شواہد کافی حد تک مفروضوں پر مبنی تھے لیکن ان کی بنیاد ان کا پرتعیش گھرہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32487 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp