گورنمنٹ کالج لاہور کی اک مستانی: زارا شاہ


کاسۂ سر میں نرگسی و مخموری چشم ایسے نظر آتے جیسے شراب میں گل نرگس تیر رہے ہوں۔ دلوں میں ترازو ہو جانے والی سرمئی نظریں۔ کجلے نین ایسے محسوس ہوتے جیسے کاجل گرا ہو۔ صندلی و کستوری رنگ۔ زیرہ سی ناک، سیاہ ریشمی گھنے مگر کترواں بال۔ کمان کی مانند کھنچے ہوئے گیسو۔ انتہائی خوش پوش۔ چھبیلی و البیلی چال۔ لیلیٰ سے عارض۔ موزوں قدوقامت۔ ناک پہ چشمہ سجائے ہوئے۔ جب دیکھو کتاب میں ڈوبی ہوئیں۔ دلکش و دامن دل کو کھینچنے والی موہنی صورت۔

نہایت کم آمیز۔ نپا تلا بولنے والیں۔ خوش گفتار۔ کچھ حد تک بذلہ سنج۔ لوچ دار آواز۔ زلفوں میں مانگ نکالے ہوئے۔ عنابی لبوں کے پیچھے سپید دانت جھانکتے ہوئے۔ چوڑا دھان۔ آہو چال۔ اجنتا کی مورت سی ترشی ہوئیں۔ دیوداسی۔ شعبۂ تاریخ کے چمن میں بیلے میں کھلے پھول کی مانند۔ گلاب کی طرح مسکراتی ہوئیں۔ مولسری کی طرح اٹھلاتی ہوئیں اور موتیے کی طرح مہکتی ہوئیں آپ ہیں۔

اتنا نمکین اور شائستہ طرز تکلم کہ آپ کو سنتے ہی رہیے، سنتے ہی جائیے کہ دل اوبنا ہی بھول جائے اور کسی قسم کی تھکاوٹ کا احساس تک نہ ہو۔ طرز تخاطب غزل نما۔ دل نواز مگر علمی گفتگو کرنے کی رسیا۔ یہ گل رعنا، شائستہ و دلنشین طرز تکلم کی ملکہ مہر نگاہ ڈاکٹر زارا شاہ ہیں۔ آپ کو دیکھ کر ایسے لگتا جیسے علم کی دیوی ایتھنا زمین پر اتر آئی ہو۔ پڑھانے کے دوران ایسے لگتا جیسے علم کا اک دریا امڈ آیا ہو۔ نہایت طباع، ارشادت سے بھرا پڑا لیکچر۔

آپ کے بارے میں آشنائی ایک ہمدم دیرینہ کی وساطت سے ہوئی۔ شعبۂ تاریخ کا ہر طالب علم آپ کی تعریف میں رطب اللسان۔ اور ان میں سے کئی آپ کی محبت میں قتیل بھی۔ آپ سے فیض یاب ہونے کا موقع کم ہی میسر آیا۔ دور ہی دور سے اکتساب علم کیا۔

تعلیم کیا ہے تعلیم حاصل کرنے سے انسان کیا ہو جاتا ہے۔ تعلیم انسان کو کس طرح نتھارتی اور سنوارتی ہے۔ ان سوالات کے جوابات آپ کو دیکھنے سے ازخود ہی مل جاتے۔ آپ کے پاس بیٹھنے سے ایک عجب طمانیت و ٹھنڈک محسوس ہوتی۔ آپ کی خاموشی بولتی نظر آتی۔ اس خاموشی سے پھوٹنے والی علم کی پھوار سے چہرہ و دماغ خود ہی تر ہو جاتا۔ ایک انسان اتنا علم کتابیں پڑھ پڑھ کر حاصل نہیں کر سکتا جتنا اہل علم سے مل کر، ان کو دیکھ کر اور ان کو سن کر حاصل کر لیتا ہے۔ آپ چلتی پھرتی کتاب تھیں۔

اس علم کے چشمے سے جس نے بھی علم کا جام پیا وہ پھر کبھی سیراب نہ ہو سکا۔ علم کا علم دماغ میں انڈیلتے جائیے تشنگی دو آتشہ بلکہ سہ آتشہ ہوتی جائے گی مگر تھمنے کا نام نہ لے گی۔ نہایت خلیق۔ بے حد متین۔ آپ کی شخصیت کو لفظوں میں پرونا جگنو پکڑنے کے مترادف ہے۔ جب دیکھو کسی نہ کسی کام میں مصروف ہیں۔ کبھی نصابی سرگرمیوں میں تو کبھی غیر نصابی سرگرمیوں میں۔

اب ایسے رجل رشید چراغ لے کر ڈھونڈھنے سے بھی نہیں ملتے۔ آپ چراغ انوری ہیں۔ ہمیں تو ان طلبا و طالبات کی خوش بختی و خوشی قسمتی پر رشک آتا ہے جنہوں نے آپ سے علم حاصل کیا۔ یہ بات، دعویٰ ہر شک سے بالا ہے کہ آپ کو تاریخ پر فاضلانہ دسترس اور عالمانہ تفوق و عبور حاصل ہے۔ گورنمنٹ کالج لاہور کی کتنی خوش بختی اور بلند قامتی ہے کہ یہ اطلسی و زربفتی گل اس کے سبزہ زار میں کھلا۔

سب سے الگ، سب سے جدا، علم کے رنگ میں رنگی ہوئیں، اپنے ہی من میں ڈوبی ہوئیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).