قبر میں سکون مع عربی زبان پر مہارت



(تحریر: سلیم رضا ٹھاکر – ترجمہ: صفورا چوہدری)

جب حاکم یہ کہیں کہ بندہ صرف تکلیفیں سہنے کے لیے پیدا ہوا ہے اور سکون کی طلب کرنے والوں کو بتائیں کہ ”سکون تو صرف قبر میں ہے“ ۔ تو پھر حاکموں کا خلوص اسی میں نظر آتا ہے کہ وہ لوگوں کے قبر کے سکون کو زیادہ سے زیادہ آسانی سے حاصل کرنے کی تدبیریں کریں۔ اس معاملے میں ہمارے حکمران بہت صادق ہیں۔ ان کی صداقت کا ثبوت یہ ہے کہ انھوں نے عربی تعلیم کو لازمی کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔

حاکموں کی تحقیق کے مطابق عربی زبان کی تعلیم کے بنا قبر میں سکون حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ حاکموں کی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ہمارے جتنے بھی بندے اب تک مر چکے ہیں ان کو قبر میں پہنچ کر سکون نہیں ملا کیونکہ ان کو عربی زبان نہیں آتی تھی۔ جب کے عربی بولنے والے سارے ملکوں کے لوگوں کو قبر میں بہت سکون ملتا ہے۔ ہمارے حاکموں کو یہ پریشانی تھی کہ ہمارے بندوں کو قبر میں سکون نہ ہونے کی اور عربی بولنے والوں کو قبر میں سکون ہونے کی کیا وجہ ہے؟

یہ جاننے کے لیے انہوں نے کھوج لگوائی تو سرکار کے منظور نظر کھوجیوں نے ماہر علم القبور کے ساتھ رابطہ کیا۔ رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ قبر کی سہولتیں صرف عربی بولنے والوں کو ملتی ہیں۔ اس کھوج میں لائق ترین حاکموں کے لائق ترین کھوجیوں نے عربی جاننے والے اور عربی نہ جاننے والے ملکوں کے گورستانوں کے دورے کیے تاکہ تحقیق میں کوئی کمی باقی نہ رہ جائے۔ کھوجی اپنی آنکھوں سے یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ عربی بولنے والے ملکوں کے مسیحی، یہودی اور دوسرے مذاہب والے بھی قبر میں آرام سے رہ رہے تھے اور عربی نہ جاننے والے مردے بے چارے بہت بری حالت میں تھے۔

عربی نہ جاننے والے مردوں کی یہ پریشانی ہی ختم نہیں ہوتی تھی کہ صبح اٹھ کر جب بازار آٹا، دال، چینی یا تیل لینے جائیں گے تو پتہ نہیں اس کا کیا بھاؤ ہو گا ساتھ ہی یہ بے سکونی بھی ہوتی ہے کہ نہ جانے یہ سب بازار میں دستیاب بھی ہو گا یا نہیں؟ جیسے ہی تحقیق قلم بند ہو کر حاکموں کے سامنے آئی تو انہوں نے لوگوں کے قبر کے سکون کو کنفرم کرنے کے لیے بندوبست شروع کر دیے۔ اپنے ملک میں عربی زبان عام ہونے کے بعد کسی کے مرنے کے بعد رونے دھونے کی بجائے مبارک بادیں دی جائیں گی کہ اب آپ کو سکون والی زندگی ملنے لگی ہے۔

مردوں کو مبارک باد دینے کے لیے واٹس ایپ پر مبارک باد کے میسج چلیں گے بالکل اسی طرح جیسا کہ جمعرات اور جمعہ مبارک کے میسج چلتے ہیں۔ حکمرانوں سے گزارش ہے کہ وہ ہمارے ان مردوں کے بارے میں بھی کچھ سوچیں جو سرکار کے عربی تعلیم لازمی ہونے سے پہلے ہی مر گئے تھے۔ پہلے چور ڈاکو حکومتوں کی بے حسی کا شکار ہو گئے ہیں۔ اس لیے اک مشورہ ہے کہ لوگوں کی لاڈلی، لائق اور باسٹھ تریسٹھ کے آئین پر سو فیصد سے بھی زیادہ پورا اترنے والی حکومت پہلے مرے ہوئے کروڑوں لوگوں کے قبر کے سکون کو کنفرم کرے اور ملک کے طول و عرض میں پھیلے گورستانوں میں تعلیم مردگاں کے لیے ایک ایک دو دو کمروں کے سکول قبرستانوں میں نئی روشنی کے منصوبے کی طرح بنا دیے جائیں تاکہ ہمارے اجداد سرکار کی اس (قبر میں سکون) حکمت عملی سے فائدہ اٹھا سکیں۔

ہمارے اجداد کے فائدے کے ساتھ حاکموں کے اجداد کا فائدہ مفت میں ہو جائے گا۔ یہ منصوبہ اس طرح کے دریا دل حکمرانوں کے لیے بالکل ناممکن نہیں۔ دو کمروں کی بجائے ایک کمرے کے ساتھ بھی کام چلایا جا سکتا ہے کیونکہ صرف عربی زبان ہی تو پڑھانی ہے۔ ایک ہی استاد ہو گا اس لیے ایک ہی کمرہ کافی ہے۔ پھر جب حاکم تعلیم مردگاں کے سلیبس میں زبان دانی کی مہارت سے اگلے علوم داخل کرنا چاہے تو پھر صرف کمرے ہی بڑھانے پڑیں گے اساتذہ کی بھرتی پھر مردوں میں سے ہی ہو جائے گی۔ دعا ہے کہ اس طرح کے علم قبردانی سے بہرہ ور سرکار کا سایہ ہمارے سروں پر ہزاروں سال رہے اور اس طرح کے چور اچکے حاکموں کے شر سے ہم بچے رہیں جو ہماری ابدی زندگی کو بھول کر ہمیں اس چھوٹی سی زندگی کے گورکھ دھندوں میں الجھائے رکھتے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments