بھارت اور چین نے متنازع پینگونگ جھیل سے افواج کو پیچھے ہٹانا شروع کر دیا


فائل فوٹو
نئی دہلی — بھارت کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور چین نے مشرقی لداخ میں اپنی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے پر اتفاق کیا ہے۔

پارلیمنٹ کے ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں جمعرات کو پالیسی بیان دیتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل مذاکرات کے نتیجے میں پینگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی ساحلوں پر فوجوں کو پیچھے ہٹانے کا معاہدہ طے پایا ہے۔

اس سے قبل بدھ کو چین کی وزراتِ دفاع کے ترجمان کرنل او قیانگ نے کہا تھا کہ پینگونگ جھیل کے شمالی و جنوبی ساحلوں پر اگلی چوکیوں پر تعینات دونوں ملکوں کے فوجیوں نے بیک وقت اور مربوط انداز میں پیچھے ہٹنا شروع کر دیا ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے اپنے بیان میں کہا کہ معاہدے کے تحت فریقین اگلی چوکیوں پر تعینات اپنے جوانوں کو مربوط اور قابل تصدیق انداز میں پیچھے ہٹائیں گے۔

اُن کے مطابق معاہدے کے تحت بدھ سے ہی پینگونگ جھیل کے شمالی و جنوبی ساحلوں سے افواج کی واپسی پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔

بھارتی وزیرِ دفاع کے بقول، “فریقین نے پینگونگ جھیل سے افواج کی مکمل واپسی کے 48 گھنٹے کے بعد دیگر تمام تنازعات کو حل کرنے کے لیے سینئر کمانڈروں کی سطح پر بات چیت پر بھی رضا مندی ظاہر کی ہے۔”

راج ناتھ سنگھ نے ایوان کو بتایا کہ معاہدے کے مطابق چین اپنی افواج کو فنگر ایٹ کے مقام سے مشرق کی جانب اور اسی طرح بھارت اپنی فوج کو فنگر تھری کے مقام کے پاس مستقل بیس دھن سنگھ تھاپا پوسٹ تک محدود رکھے گا۔

بھارتی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ فوجی کی اسی طرز پر واپسی جنوبی ساحلی علاقوں میں بھی کی جائے گی۔

اُن کے بقول شمالی اور جنوبی ساحلوں پر اپریل 2020 کے بعد جو بھی تعمیرات کی گئی ہیں انہیں ہٹا دیا جائے گا اور پہلے والی پوزیشن بحال کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ شمالی ساحل پر افواج کی سرگرمیاں، جن میں روایتی مقامات پر گشت بھی شامل ہے، عارضی طور پر ملتوی کر دی جائیں گی۔

انہوں نے ایوان کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ چین سے بات چیت کے دوران بھارت نے کچھ بھی نہیں کھویا۔ تاہم مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوول کنٹرول پر تعیناتی اور گشت سے متعلق کچھ تنازعات اب بھی باقی ہیں جن پر آئندہ ملاقاتوں میں تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ ماہ دونوں ملکوں کے درمیان کمانڈروروں کی سطح پر مذاکرات کا نواں دور ہوا جو 16 گھنٹے تک جاری رہا۔ اس موقع پر افواج کو پیچھے ہٹانے اور مشرقی لداخ میں صورتِ حال کو پر امن انداز میں بحال کرنے پر اتفاق رائے ہوا تھا۔

یاد رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان لداخ کے سرد ترین پہاڑی علاقے میں مئی میں تنازع شروع ہوا جس کے بعد جون میں اس تنازع میں اُس وقت شدت آئی جب ایک جھڑپ میں 20 بھارتی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ نے مذکورہ جھڑپ کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ چین کے 30 سے 40 فوجی ہلاک ہوئے۔ تاہم چین نے ابتدا میں اس پر کوئی بیان نہیں دیا اور بعدازاں چین نے کچھ جانی نقصان کا اعتراف کیا تھا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments