جمہوریت میں نہانے پر پابندی


\"\"میرے بہت سے معاشقوں میں سے ایک سمندر بھی ہے۔ سمندر ہمیشہ ہی سے مجھے بے انتہا پاگل کرتا آیا ہے، کبھی اس کی وسعتیں تو کبھی اس کی گہرائیاں، کبھی اسکی پر اسرار خاموشی تو کبھی طوفان طلاطم سے موسیقی ترتیب دیتی جوان موجیں، صبح میں سمندر کا رنگ الگ تو رات میں جدا۔ کبھی چاند کے سائے میں پاگل موجیں، میری آوارگی، مدھر سی ہوا تو کبھی دل و دماغ کو فرحت بخشتا طلوع آفتاب۔ سمندر کا ہر رنگ نرالا، ہر ڈھنگ نیا۔

ہر سال کی طرح اب کی بار بھی اک دلخراش خبر نے بے چین کردیا ہے، سندھ حکومت نے کرسمس اور نئے سال کی موقع پر سمندر میں نہانے پر پابندی عائد کر دی ہے، سچ پوچھیں تو یہ خبر بھی ادھوری ہے۔ سمندر میں نہانے پر نہیں بلکہ سمندر تک جانے ہی پر پابندی عائد ہوگی۔ رکاوٹیں کھڑی کر کے راستوں کو بند کردیا جائے گا، نو جوانوں کو گرفتار کیا جائے گا، بعد ازاں انہیں پیسے لے کر چھوڑا جائے گا۔ ایک طرف ہمارے بڑے نوجوانوں کی غیر اخلاقی سرگرمیوں میں شمولیت کی شکایت کرتے نہیں تھکتے تو دوسری جانب اس طرح کی \"\"پابندیاں، یہ کیا طریقہ ہے؟

نئے سال کے موقع پر دنیا بھر میں طرح طرح کی تقاریب منعقد کی جاتی ہیں، عوام بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہوتے ہیں، پاکستان میں بھی بہت سے جشن منائے جاتے ہیں، ہوٹلوں میں کلبوں میں گھروں میں طرح طرح کی محفلیں سجتی ہیں اور سجنی بھی چاہییں۔ مگر! مار کھاتا ہے تو غریب، پابندی لگتی ہے تو بیچارے غریب پر۔ شہر قائد میں سب سے سستی تفریح ساحل سمندر ہے، اس میں کوئی شک نہیں، عوام ساحل پر جاتے ہیں، کھٹی میٹھی چاٹ کھاتے ہیں، اونٹ یا گھوڑے کی سواری کرتے ہیں، تصاویر بناتے ہیں، کچھ لمحے پریشانیوں سے دور خوشگوار گزارتے ہیں، ترو تازہ ہوکر واپس اپنے گھروں میں لوٹ جاتے ہیں۔ جو نوجوان کسی رئیس باپ کی اولاد نہیں، وہ کیا کریں؟ سمندر آپ نے بند کردیا، مہنگی محفلوں میں جانے کی نا تو وہ استطاعت رکھتا ہے نہ ہی اسے وہاں قبول کیا جاتا ہے، ایسے میں وہ کیا کرے؟

فائرنگ کرے؟ ایک پہیے پر موٹرسائیکل چلائے؟ گھر میں خود کو قید کرکے دنیا کو حسرت بھری نگاہوں سے جشن مناتے ہوے دیکھے؟ ہم

\"\"

عجیب لوگ ہیں، ہر سال جشن منانے پر پابندی عائد کردیتے ہیں، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سندھ سرکار ساحل کو سجاتی،عوام کے قابل بناتی، کوئی محفل منعقد کرتی، مگر ہر بار کی طرح حکومت نے وہی کیا جو سب سے آسان اور خطرناک تھا، پابندی لگا دی!

بے بسی کی انتہا ہے، ہم حکمران چنیں اور حکمران پابندیاں ۔

یہ کیسی جمہوریت ہے؟ جمہوریت میں سمندر میں نہانے پر باندی نہیں ہوتی جناب، نہیں ہوتی!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments