احسان اللہ احسان کے دھمکی آمیز پیغام پر ملالہ یوسفزئی کا عمران خان اور ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال


ملالہ، احسان اللہ احسان

کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے نوبل انعام یافتہ اور بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کی سرگرم کارکن 23 برس کی ملالہ یوسفزئی کو ٹوئٹر پر ایک دھمکی آمیز پیغام میں پاکستان واپس آنے کی دعوت دیتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔

احسان اللہ احسان کی اس ٹویٹ کے جواب میں ملالہ یوسفزئی نے لکھا: ’یہ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان ہیں جو میرے اوپر اور دوسرے معصوم لوگوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ اب وہ سوشل میڈیا پر لوگوں کو دھمکی دے رہے ہیں۔‘

ملالہ نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور ڈی جی آئی ایس پی آر کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا: ’یہ کیسے فرار ہوا۔‘

واضح رہے کہ گذشتہ برس احسان اللہ احسان نے پاکستانی فوج کی حراست سے فرار ہونے کے دعوے سے متعلق ایک آڈیو پیغام جاری کیا تھا۔ جس کے بعد پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ برگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے احسان اللہ احسان کے ملک سے فرار ہونے سے متعلق خبروں کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ اس بارے میں تحقیقات ہو رہی ہیں۔

احسان اللہ احسان نے ملالہ کے چند دن قبل بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے یہ دھمکی آمیز پیغام ٹویٹ کیا ہے۔ اس انٹرویو میں ملالہ نے اہنے آبائی علاقے سوات کو یاد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘سوات ہمیشہ پہلا گھر ہے اور وہ مجھے اپنی جان سے عزیز ہے۔’

ملالہ کی ٹویٹ کے جواب میں احسان اللہ احسان نے لکھا: ’آپ جن لوگوں سے جواب مانگ رہی ہیں ان کے پاس کوئی جواب نہیں۔ اگر آپ چاہتی ہیں تو میں اپنے فرار کی کہانی سنانے کو تیار ہوں۔ یاد رکھیں میں ڈی جی آئی ایس پی آر اور عمران خان کی طرح جھوٹ نہیں بولتا۔‘

یہ بھی پڑھیے

’احسان اللہ احسان کے فرار کی تحقیقات ہو رہی ہیں‘

کیا ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان ’فرار‘ ہو گئے؟

ملالہ یوسفزئی کی ساڑھے پانچ برس بعد اپنے آبائی گھر واپسی

’یہی خواب تھا کہ پاکستان جاؤں اور بلاخوف لوگوں سے ملوں‘

احسان اللہ احسان مفرور

گذشتہ برس احسان اللہ احسان نے پاکستانی فوج کی حراست سے فرار ہونے کے دعوے سے متعلق ایک آڈیو پیغام جاری کیا تھا۔ جس کے بعد پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ برگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے احسان اللہ احسان کے ملک سے فرار ہونے سے متعلق خبروں کی تصدیق کی اور کہا تھا کہ اس بارے میں تحقیقات ہو رہی ہیں۔

واضح رہے کہ احسان اللہ احسان فوج کی تحویل میں تھے اور فوجی حکام کے مطابق کالعدم تنظیم کے ترجمان نے خود کو سکیورٹی فورسز کے حوالے کیا تھا۔

گذشتہ برس احسان اللہ احسان کے بارے میں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھی کہ وہ اس وقت ترکی میں ہیں تاہم اس بارے میں وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا تھا کہ ترکی کے متعقلہ حکام سے اس ضمن میں رابطہ کیا جارہا ہے۔

ملالہ پر طالبان کا حملہ

تقریباً آٹھ سال قبل ملالہ یوسفزئی کو برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہسپتال میں زخمی حالت میں لایا گیا تھا۔ پاکستان کے علاقے سوات میں انھیں طالبان نے سکول جاتے ہوئے سر میں گولی مار کر شدید زخمی کر دیا تھا۔ ان کا جرم یہ تھا کہ وہ کہتی تھیں کہ لڑکیوں کا سکول جانا ضروری ہے۔

دوسری جانب ملالہ یوسفزئی کو اکتوبر 2012 میں طالبان کے قاتلانہ حملے کے بعد علاج کے لیے انگلینڈ منتقل کیا گیا تھا اور وہ صحت یاب ہونے کے بعد حصولِ تعلیم کے لیے وہیں مقیم ہیں۔

ملالہ یوسفزئی اپنے اوپر ہونے والے حملے کے ساڑھے پانچ برس بعد سنہ 2018 میں پاکستان آئی تھیں اور اس دوران انھوں نے اپنے آبائی علاقے سوات میں اپنے گھر کا دورہ بھی کیا تھا۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32499 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp