ڈی چوک میں بیٹھی بلوچ مائیں آپ کو نظر آتی ہیں؟


پنجاب اور اسلام آباد والوں کے لیے اس سے بہتر موقع اور کیا ہو سکتا تھا کہ وہ لاپتا افراد کے خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ڈی چوک پہنچ جاتے اور یہ پیغام دیتے کہ اگر ان کے بچوں کا کوئی قصور بھی ہے تو انہیں عدالتوں سے سزائیں دلوائیں مگر پاکستان کے معزز شہری، مسلمان اور انسان ہونے کی حیثیت سے حکومت ان کے ساتھ مذاکرات کرے اور ان کی بڑھتی مایوسی کا مداوا کیا جائے۔

اب مجھے بتائیں میں اپنے بلوچ دوستوں جن کا مجھ سے بھی بہت شکوہ رہتا ہے ،  انہیں کیسے قائل کروں کہ نہیں آپ آئینی جدوجہد کریں ، یہی ایک حل ہے۔ میں ان بلوچ دوستوں کو کیسے امید دلاؤں کے سیاست دان اپنے مفادات کے لئے ہمیں لڑاتے رہتے ہیں۔ ہم میں نفرتیں پیدا کرتے رہتے ہیں مگر ہم عوام ایک دوسرے کے دکھ درد میں ساتھ کھڑے ہیں۔

پنجاب اور اسلام آباد کے دوستو!

مجھے تم لوگوں کے رویے پر دلی رنج ہے ، میں اب پنجاب اور اسلام آباد کا مقدمہ بلوچ دوستوں کے سامنے نہیں لڑ سکتا۔ اب میں یہ تسلیم کر لیتا ہوں کہ پنجاب اور اسلام آباد کے سیاستدانوں کی ہی نہیں عوام کی بھی یہی سوچ ہے کہ سب بلوچ غدار ہیں۔ وہ یہی سمجھتے ہیں کہ یہ جو مائیں رل رہی ہیں ، یہ دراصل ایک پروپیگنڈا ہے،  ان کے بچے لاپتا نہیں ہیں۔

پنجاب اور اسلام آباد کے دوستو!

مجھے اب برملا کہنے دیجیے کہ ان ماؤں کو حکومت نے نہ سنا اور ان کے ساتھ مذاکرات نہ کیے گئے تو پھر میں خود بھی شدید مایوس ہو جاؤں گا۔ پھر شاید تم لوگ بھی کچھ نہ کرسکو، خدارا ان ماؤں کے پاس اس لئے تو جائیں کہ شاید کسی پروپیگنڈے کا ثبوت ہی تمہارے ہاتھ لگ جائے۔ میں سو فیصد یقین دلاتا ہوں ان ماؤں اور اس احتجاج میں بیٹھے کسی ایک شخص کے پاس ڈنڈا تک نہیں ہے کہ تمہیں کسی قسم کا خطرہ ہو۔ صرف اس پروپیگنڈے کے خلاف شواہد ہی اکٹھنے کرنے کے لئے جا کر ان ماؤں سے ملاقات کریں۔

کاش! آج آپ لوگ انہیں اپنے ہونے کا احساس دلاتے ، آپ اپنے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہو جاتے۔ یہ چند لوگ نہ روڈ بلاک کر سکتے ہیں اور نہ کسی عمارت پر حملہ آور ہو سکتے ہیں اس لئے صرف اپنے آنسو بہا رہے ہیں۔ مگر یقین کریں یہ آنسو نہیں ان کے دل سے نکلتی وہ بد دعائیں ہیں جو دارالحکومت کی سڑکوں پر آنسو کی صورت میں برس رہی ہیں۔

تم مسلمان ہوں، مومن ہو، اسلام کے قلعے کے وارث ہو، تمہارا یہ دعویٰ برحق ہے مگر یاد رکھو خدا غریبوں کا بھی ہے، خدا گناہ گاروں کا بھی ہے ، خدا تو مظلوم کفار کی بھی سن لیتا ہے۔

اپنا مقدمہ رب تعالیٰ کی عدالت میں مت جانے دیں ورنہ بہت دیر ہو جائے گی۔ یقین جانیے بہت دیر ہو جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments