بدعنوانی ہماری ثقافت ہے


بدعنوانی سے ہمارا چولی دامن کا ساتھ ہے ، اس بات پہ غصہ نہ ہوں کہ میں نے سب کو بدعنوان کہہ دیا ہے۔ ابھی ایک چھوٹی سی مثال سے یہ ثابت ہو جائے گا۔

ہمارے ہاں نومولود سب سے پہلے بدعنوانی کا سامنا کرتا ہے۔ وہ شہد جس سے ہم نومولود کو گھٹی دیتے ہیں،  ہم اس کے خالص پن کے بارے میں پُریقین نہیں ہوتے ہیں۔ یوں بدعنوانی ہماری گھٹی میں شامل ہو جاتی ہے۔ آپ کو اس سے اختلاف کا پورا حق حاصل ہے۔ مالی اخلاقی سیاسی اور انتظامی لحاظ سے ہم بدعنوانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ آپ اپنے آس پاس اور اپنے آپ میں جھانک کر دیکھ سکتے ہے۔

پاکستان میں انتخابات ہمیشہ سے متنازع رہے ہیں۔ انتخابات کی شفافیت پہ ہمیشہ سوالیہ نشان رہا ہے۔ جو جیت گئے ان کے لئے شفاف اور جو ہار گئے وہ دھاندلی کا راگ الاپتے رہتے ہیں۔  اگر مک مکا ہو جائے تو خاموشی چھا جاتی ہے،  نہیں تو جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کا آغاز ہو جاتا ہے۔ قتل غارت گری ، دھوکہ دہی اور خرید و فروخت ہمارے انتخابات کے نمایاں خدوخال ہیں۔ حالیہ سینیٹ اور ڈسکہ کے ضمنی الیکشن اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

چناؤ میں کامیابی کے لئے انسان اور اس کے ضمیر کی خریدوفروخت کے لئے منڈی سج جاتی ہے اور بولیاں لگنی شروع ہو جاتی ہے۔ بکاؤ مال بکنا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ سارا منظر قدیم وقت کی یاد دلاتا ہے جب انسانوں کی خریدوفروخت ہوتی تھی اور اس مقصد کے لئے منڈیاں لگانے کا رواج تھا ، دولت مند اور طاقت ور اپنی ضرورت اور جیب کے مطابق انسان کو خرید کر اپنا غلام بناتے تھے۔ آج کے جدید اور ترقی یافتہ دور میں بھی یہ روایت زندہ ہے۔بس بولی لگانے کا انداز بدل گیا ہے۔

زمانہ قدیم میں انسانی خریدوفروخت سرے عام کی جاتی تھی ، اب فرق صرف اتنا ہے کہ یہ منڈی بند دروازوں کے پیچھے لگتی ہے۔ اشرف المخلوقات کہلانے والی یہ مخلوق کل بھی بکتی تھی اور آج بھی بکتی ہے۔ حالیہ سینیٹ الیکشن میں انسان بھی بکے اور ان کے ضمیر بھی بکے۔ سینیٹ الیکشن کے موقع پر کروڑوں روپے گردش میں آئے۔ لیکن پیسوں کی اس گردش سے ملکی سرمائے میں تو کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے لیکن یہ خریدوفروخت انسانیت کو شرمسار کر گئی۔

سیاسی جماعتیں جو اپنے مفادات کے لئے ووٹ کو عزت دو کا منجن بیچ رہی تھیں ، انہوں نے بند دروازوں کے پیچھے نوٹ کو عزت دے کر ووٹ کو خرید لیا۔ ڈسکہ الیکشن میں ووٹر کو خون میں نہلا کر ووٹ کو لہولہان کیا گیا۔ برسوں سے عوام کو غربت کے اندھیروں میں دھکیل کر ، تعلیم اور صحت سے محروم رکھ کر ووٹ کو عزت دی جاتی رہی ہے۔ ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ لگانے والوں نے ووٹ کو خرید کر نوٹ کو عزت دی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments