جہانگیر ترین کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر غور


ایف آئی اے نے جہانگیر خان ترین، علی ترین اور ان کے سابق داماد ولید اکبر فاروقی کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ اور ضابطہ فوجداری، جعل سازی اور فراڈ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے پر غور شروع کر دیا گیا۔ حتمی منظوری ڈی جی ایف آئی اے دیں گے۔

ایف آئی اے کے ایک سینئر افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ جہانگیر ترین خان کی کمپنی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے جس کے 25 فیصد شیئرز پبلک ایٹ لارج کے ہیں۔ جس پر الزام ہے کہ کمپنی نے سوا تین ارب روپے فاروقی پلپ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی میں انویسٹ کیے گئے اور سوا تین ارب روپے کی مبینہ منتقلی، بورڈ کی منظوری کے بغیر کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق اس وقت فاروقی پلپ پرائیویٹ لمیٹڈ کے آپریشنز بند تھے اور کمپنی کے پراجیکٹ بند ہونے کی وجہ سے انویسٹ کی گئی رقوم پر منافع ملنا ناممکن تھا مگر پھر بھی فاروقی پلپ میں پیسہ انویسٹ کیوں کیا گیا؟

اس رقم سے پیسوں سے کچھ رقم کے ڈالر خریدے گئے اور ان ڈالرز کو بیرون ملک منتقل کیا گیا اور باقی رقم سے بنکوں کو ادا کرنے والے قرض اتارے گئے اور جے کے ٹی فارم، فیملی بزنس اور جے کے ٹی ڈیری میں مذکورہ رقوم انویسٹ کی گئیں۔ جن سے ذاتی منافع کمایا گیا اور اثاثوں میں اضافہ سامنے آیا جس کے باعث سینکڑوں لوگ اپنی رقوم اور منافع سے محروم ہو گئے۔ جے ڈی ڈبلیو اور فاروقی پلپ پرائیویٹ لمیٹڈ پر اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 اور ضابطہ فوج داری کی دفعات جعل سازی، فراڈ کے تحت مقدمہ درج کرنے پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔

اس سے پہلے بھی ایف آئی اے نے جے ڈی ڈبلیو پر ایک ایف آئی آر کاٹی جس کے تحت تفتیش کو آگے نہیں بڑھایا جا سکا کیونکہ جہانگیر ترین خان کی جانب سے ایف آئی آر کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی گئی جس میں جسٹس شاہد کریم نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر منی لانڈرنگ کے قانون کی خلاف ورزی ہو تو ایف آئی اے اپنے قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی مجاز ہے۔

یہ ایف آئی آر شوگر کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں عمل میں لائی گئی تھی جس کے تحت ایس ای سی پی نے جہانگیر ترین خان کی کمپنی کے خلاف ریفرنس فائل کیے اور ایک جے آئی ٹی بنائی گئی جس میں ایف آئی اے اور ایس ای سی پی کی مشترکہ ٹیم نے کام کیا۔ جس کو لاہور ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیتے ہوئے ایس ای سی پی کے ریفرنس کو خارج کر دیا اور ایف آئی اے کو قانون کے مطابق اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا اختیار دیا۔

جہانگیر خان ترین نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ جے ڈبلیو ڈی کی فاروقی پلپ میں انویسٹمنٹ بزنس ٹرانزیکشن تھی تاکہ فاروقی پلپ کو منافق بخش بنایا جاسکے۔ مگر ایسا نہ ہوسکا اور بزنس بند کرنا پڑا۔ کاروبار کرتے ہوئے ایماندارانہ کوشش بھی کئی مرتبہ ناکام ہوجاتی ہے۔ ڈالر خریدنے اور منی لانڈرنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور یہ ایک مضحکہ خیز دعویٰ ہے۔ یہ الزام غلط ہے کہ میں نے ذاتی قرض مذکورہ رقوم سے اتارے اور ہمارے پاس اس کو ثابت کرنے کا آڈٹ اکاؤنٹس موجود ہے اور جے ڈبلیو ڈی سے فاروقی پلپ میں تمام ٹرانزیکشن بورڈ کی منظوری سے کی تھیں اور بورڈ ممبران سے قانون کے مطابق مشاورت کی گئی اور تمام ٹرانزیکشن مکمل طور پر قانونی ہیں اور منی لانڈرنگ کے الزامات بے بنیاد ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments