23 مارچ پر پریڈ نہیں آئین پڑھائیں


ایک کہانی سناتا ہوں۔

کیونکہ اب کہانی سننے والا شہریار اور کہانیاں سنانے والی شہرزاد، دونوں خود کہانی میں ڈھل چکے ہیں۔ اس لیے آپ کو ہی سنا رہا ہوں۔

پہلے 23 مارچ کی یاد میں ایک دن منایا جاتا تھا۔ وہ یوم پاکستان تو بالکل نہیں ہوتا تھا، اسے یوم جمہوریہ کے طور پر منایا جاتا تھا۔ وہ دن 23 مارچ 1956 کی یاد میں منایا جاتا تھا، اس دن پاکستان کا پہلا آئین نافذ ہوا تھا، اور پاکستان حقیقی معنی میں تاج برطانیہ کے تسلط سے آزاد ہوا تھا۔

پھر ایک آمر ملک کے وسیع تر مفاد میں جسٹس منیر کے نظریۂ ضرورت کی اختراع کو استعمال کرتے ہوئے، وہ آمر اس ملک کے آئین کو منسوخ کر کے سیاہ و سفید کا مالک بن بیٹھا۔ بحث شروع ہوئی اب آئین نہیں رہا تو، یوم جمہوریہ خاک منانا ہے۔

روایت ہے، شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار، شاہ کو گرنے سے تھامتے آئے ہیں۔ (جیسے اب اپنے میاں صاحب والے معاملے میں ہو رہا ہے ) ۔

روایت کو بدلنے، اور مؤرخ کو حیرت میں ڈالنے کی بجائے، یوم جمہوریہ کو ہی بدل کر یوم پاکستان کا نام دے دیا گیا۔ اور یوں وہ دن جس کی 28 سال تک کسی کو یاد تک نہیں آئی، تاریخ کے صندوق سے نکال کر، صفائی ستھرائی کے بعد پاکستانی تاریخ کا حصہ قرار پا گیا، آخر مؤرخ کو آمر کا کوئی اچھا کام بھی تو دکھانا تھا۔

رہا تعلق یوم جمہوریہ کا، نیا آئین نافذ ہونے کے باوجود بھی نہیں منایا جا سکا۔ پرانے لوگ سمجھ دار تھے، سو سمجھ گئے اب آمریت کی کڑکڑاتی ہوئی بجلی میں جمہوریت کی چار بوندیں گرنے سے بھی یوم جمہوریہ نہیں منایا جا سکے گا، کیونکہ اب یہاں جمہور اور جمہوریت کے ساتھ صرف بھدا مذاق کیا جائے گا، رکیک جملے استعمال ہوا کریں گے اور آج تک بزرگوں کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے وطن عزیز میں پورب کے ساکنوں نے کبھی یوم جمہوریہ منانے کی بات نہیں کی۔

بندوق پھر سے جمہور کا مذاق اڑاتے ہوئے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments