نوروز کیسے مناتے ہیں؟
آپا نادرہ مہرنواز نے یہ تحریر 2021 میں لکھی تھی۔ میں سدا کا کاہل ہوں۔ جو تحریر 21 مارچ کو شائع ہونا تھی۔ وہ 24 مارچ 2021 تک معرض تعویق میں رہی۔ تین برس مزید گزر گئے۔ وہ بڑی بہن کے مرتبے میں تین برس مزید بڑی ہو گئیں۔ میں اپنی کوتاہیوں میں مزید چھوٹا ہو گیا۔ حکم ہوا ہے کہ 20 مارچ کی شام یا 21 مارچ کی صبح نشر مکرر کا اہتمام کیا جائے نیز خیال رہے کہ تب وسیع پذیرائی کے باوجود یہ تحریر منتخب تحریروں میں نہیں بھیجی گئی تھی۔ یہ غروب شفق کا وقت ہے اور خواہر بزرگ کی تادیب ہے۔ 21 مارچ کس نے دیکھی ہے۔ گُل بدستِ تو از شاخ تازہ تر مانَد
٭٭٭ ٭٭٭
نوروز ایران کا سب سے بڑا تہوار ہے۔ لفظی معنی ہیں نیا دن۔ 3000 سال سے بھی زیادہ عرصے سے یہ تہوار منایا جا رہا ہے۔ صرف ایران ہی میں نہیں بلکہ آس پاس کے علاقوں میں بھی منایا جاتا ہے۔ افغانستان، تاجکستان، ازبکستان، آذربائجان، انڈیا اور پاکستان حتی کہ چین کے کچھ لوگ بھی یہ دن مناتے ہیں۔ گو کہ اس کی ابتدا زرتشتی مذہب سے ہوئی اس کے باوجود یہ تہوار مذہب سے بالاتر ہو کر منایا جاتا ہے۔ ایران میں اسے نہایت جوش اور محبت سے منایا جاتا ہے۔ آج کی دنیا میں نوروز مذہبی طور پر نہیں منایا جاتا۔ نوروز ایران میں کیسے منایا جاتا ہے اس بارے میں لکھ رہی ہوں۔ میں ایران میں رہی بھی ہوں، نوروز منایا بھی ہے۔ ایران کی حد تک معلومات رکھتی ہوں۔ باقی علاقوں میں بھی شاید کم و بیش ایسی ہے رسومات ہوتی ہیں لیکن میں یقین سے نہیں کہہ سکتی۔
نوروز سال کا اور موسم بہار کو پہلا دن ہے۔ ایران میں شمسی کلینڈر رائج ہے جو زمین کی سورج کے گرد گردش کے حساب سے رائج ہے۔
نوروز 21 مارچ بمطابق یکم فروردین یعنی نئے شمسی سال کے آغاز کا جشن ہے۔ لیپ سال میں نوروز 20 مارچ کو ہوتا ہے۔ یہ دنیا کا واحد تہوار ہے جو پوری دنیا میں ایک ہی دن اور ایک ہی وقت منایا جاتا ہے۔
خانہ تکانی
اس کا ترجمہ تو ہے گھر کو ہلانا۔ لیکن اس کے معنی یہ ہیں کہ گھر کی اچھی طرح جھاڑ پونچھ اور صفائی۔ نوروز سے ہفتہ دس دن پہلے ہی در و دیوار، کھڑکیوں کی صفائی رنگائی، قالینوں کی دھلائی شروع ہو جاتی ہے۔
چہار شنبہ سوری
نوروز جشن کا آغاز چہار شنبہ سوری سے ہوتا ہے جو کہ سال کے آخری چہار شنبہ (بروز بدھ) کو منایا جاتا ہے۔ اس جشن کا آغاز الاؤ جلا کر کیا جاتا ہے۔ غروب کے بعد بچے، عورتیں، مرد، پیر و جوان سبھی ساتھ مل کر خشک پتے اور گھاس کوایک جگہ جمع کر کے جلا دیتے ہیں۔ پٹاخے اور آتش بازی بھی ہوتی ہے۔
لوگ آگ کے اوپر سے چھلانگ لگاتے وقت اپنے دکھ اس آگ کو سونپ دیتے ہیں اور اس کے عوض میں آگ کی سرخی و شادابی اپنے میں منتقل کر لیتے ہیں۔ اور اس کی تکرار کرتے ہیں۔
زردی من از تو۔ سرخی تو از من۔
سبزہ اگانا۔
عید نوروز سے 10۔ 15 روز پہلے ہر گھر میں گیہوں یا کوئی دوسری سبز چیز اگاتے ہیں جسے سبزہ کہتے ہیں، یہ سبزہ سفرہ ہفت سین کے لئے تیار کیا جاتا ہے۔
سفرہ ہفت سین
سفرہ ہفت عید نوروز کی اہم ترین رسموں میں سے ہے جس میں سات ایسی چیزیں شامل ہوتی ہیں جو ”س“ سے شروع ہوتی ہیں۔ ان سے دستر خوان سجایا جاتا ہے سیر (لہسن) ، سیب، سرکہ، سمنو (گندم سے تیار شدہ شیرینی) ، سنجد (پھل) ، سماق (ایک طرح کا مسالہ) اور سبزہ۔
ہفت سین کے علاوہ میں نوروز کے دسترخوان پر آئینہ، چاول، سکہ، آب و لال مچھلی کا رکھنا بھی ضروری سمجھا جاتا ہے کیونکہ آئنیہ حقیقت کی علامت ہے، چاول و سکہ برکت اورخوشحالی کی علامت ہے آب پاکیزگی کی اور مچھلی حرکت کی علامت ہے۔ ان کے علاوہ بھی چند چیزیں مثلاً رنگین انڈے، شمع دان، میوے، نان و پنیر وغیرہ بھی رکھے جاتے ہیں۔ کچھ لوگ قرآن بھی رکھتے ہیں اور کچھ لوگ قرآن کے بجائے دیوان حافظ یا شاہنامہ فردوسی کو نوروز کے دستر خوان کی زینت بناتے ہیں۔
نئے لباس و اسباب خانہ کی خرید۔
یہ دن چونکہ عید کی طرح منایا جاتا ہے اس لیے خاص طور پر بچوں کے لیے نئے کپڑے اور نئے جوتے خریدے جاتے ہیں۔ کچھ صاحب حیثیت نوروز کے لیے نیا فرنیچر اور قالین وغیرہ بھی خریدتے ہیں۔
حاجی فیروز
حاجی فیروز یا حاجی پیروز وہ شخص ہے جسے صرف نوروز شروع ہونے سے پہلے سیاہ رنگ میں رنگا ہوا سرخ لال رنگ کے لباس و ٹوپی میں ایران کی گلی کوچوں، سڑک و بازار میں ناچتے گاتے دف بجاتے دکھائی دیتا ہے۔ لوگ خوش ہو کر اسے انعام دیتے ہیں۔ حاجی فیروز کا مشہور شعر جو ہمیشہ اس کی زبان پر ہوتا ہے
حاجی فیروزہ، سالی یہ روزہ، ہمہ میدونن، منم میدونم، عید نوروزہ۔
یعنی میں حاجی فیروز ہوں۔ یہ دن سال میں ایک بار آتا ہے۔ سب جانتے ہیں، میں بھی جانتا ہوں۔ یہ عید نوروز ہے۔
رنگین انڈے
عید نوروز میں انڈوں کو مختلف خوشنما رنگوں سے رنگنا بھی نوروز کی رسموں کا ایک اہم حصہ ہے۔ انڈے زندگی کی ترجمانی کرتے ہیں۔ انہیں رنگین کر کے زندگی میں رنگ بھرنے کی خواہش کی جاتی ہے۔
نئے سال کے تحویل کے وقت سبھی اہل خانہ ساتھ بیٹھ کر سفرہ ہفت سین کے گرد بیٹھ کر اس گھڑی کا استقبال کرتے ہیں۔
نوروز کے پکوان۔
طرح طرح کے کیک اور مٹھائیاں مہمانوں کو پیش کی جاتی ہیں۔ رات کا کھانا ”سبزی ماہی پلو“ ہے۔ اس میں تلی ہوئی یا دھواں دی ہوئی مچھلی ہوتی ہے ساتھ چاول میں کچھ سبزیاں ملا کر دم دیا جاتا ہے۔
دید و باز دید یعنی ملاقاتوں کا سلسلہ
عید کے پہلے دن سے ملاقاتوں اور دعوتوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے رسم کے مطابق پہلے بزرگوں سے ملاقات کے لئے جاتے ہیں عید کی مبارکباد دیتے ہیں۔ بزرگ بھی ملنے جاتے ہیں۔ عیدی لینے اور دینے کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ ملاقاتوں کا یہ سلسلہ۔ تا روز سیزدہ بہ در ( 13، فروردین تک ) جاری رہتا ہے
سیزدہ بہ در
جشن نوروز کا اختتام تیرہویں دن یعنی 13 فروردین کو ہوتا ہے
رسم ہے کہ سبھی اہل خانہ 13 فروردین کو اپنے گھر سے باہر سارا دن اپنے دوستوں عزیزوں رشتہ داروں کے ساتھ کسی پر فضا مقام پر پک نک مناتے ہیں۔ سبھی اپنے ساتھ اگایا ہوا ”سبزہ“ لاتے ہیں اور ندی نہر، جنگل یا باغ میں چھوڑ دیتے ہیں۔ اس دن بہت سے لوگ ایک خاص قسم کا سوپ بناتے ہیں جسے ”آش“ کہا جاتا ہے۔
ایرانیوں کا ماننا ہے کہ 13، فروردین کو ان سبز ہوئے گندم (سبزہ ) کو ہر حال میں گھر سے باہر لے جانا چاہیے۔ اس کا گھر میں رہنا اور خشک ہونا نحس ہوتا ہے۔ اس دن لوگ گھر سے دور گزارتے ہیں اور کوئی بھی کام کرنا اچھا نہیں سمجھا جاتا۔
- شہادت کی پیاس: شکست تخت پہلوی (12) - 30/09/2024
- حالات کا موڑ: شکست تخت پہلوی (11) - 14/09/2024
- تیل کا بادشاہ: شکست تخت پہلوی (10) - 26/08/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).