تحفے جو ناسور ثابت ہوئے


ہمارے پاک پاک پاکستان کے پاک صاف وزیر اعظم نے اپنی کابینہ میں پاکی بڑھانے کے لیے صفائی مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس مہم میں پہلے کی طرح کئی لوہار، سنار لگائے جا رہے ہیں، کچھ بیمار، طبیب لگائے جا رہے ہیں اور کئی بے کار، معمار لگائے جا رہے ہیں۔

تازہ مہم کی ایک خاصیت یہ بھی ہے اس میں بہت سے تحفے بھی واپس کرنے کی ٹھان لی گئی ہے۔ ویسے تو پاک صاف وزیراعظم بذات خود بھی اس قوم کے لیے ایک بیش بہا تحفہ ہیں۔ خیر

”جرمانہ ہو جس (قوم) پر اسے تحفہ نہیں ملتا“

لیکن خود جن کو وزیر اعظم صاحب نے پاکستان کی معیشت کے لیے تحفہ قرار دیا تھا، اب کی اس مہم میں انہیں بھی ناسور سمجھ کر نکال باہر پھینکا۔ سابق وزیر و مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ صاحب کو ابھی کل ہی تو تحفہ قرار دیا تھا۔ ان کی تعریف میں پوری پارٹی زمین آسمان کے قلابے ملا رہی تھی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ اس 23 مارچ کو اچھی معیشت چلانے پر حفیظ شیخ صاحب کو بھی صدارتی تمغہ دیا جائے گا۔ مگر اچانک ہی ایسے تحفے کو واپس کرنے کا فیصلہ نہایت چونکا دینے والا تھا۔

یہ بات تو یقینی ہے کہ شیخ صاحب اور ان کے ساتھ آنے واے تحفوں نے قوم کو ناک سے لکیریں کھینچنے پر مجبور کر دیا تھا۔ غریب جو خود کما کہ روٹی کھاتا تھا اسے بھی خدا واسطے کی کھانے پر مجبور کر دیا۔ اسے کمانے کے مواقع فراہم کرنے کی بجائے سرکاری دسترخوان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ مہنگائی کا کیا رونا رویا جائے، گیس اور بجلی کی کیا روداد سنائی جائے، ذخائر کو کہاں تلاش کیا جائے۔ سب کچھ ایسے لگتا ہے کہ ختم ہو گیا ہوں، اچانک زمیں کھا گئی کہ پتہ نہیں آسماں نگل گیا۔

جناب عمران خان صاحب کو اپنے دور حکومت میں مانگنے پر اس قوم کے لیے بہت سے تہائف نوازا گیا۔ بہت سے ملکوں نے الگ الگ صورتوں میں اپنے تحائف بھیجے۔ جہاں پر ہمیں ذرمبادلہ، تیل، خوراک اور دولت کو صورت میں تحائف آئے وہاں کچھ نہایت قابل اور شاطر انسانی اذہان بھی تحفتاً بھیجے گئے۔ کچھ تو مملکت خداداد میں پہلے سے ہی موجود تھے مگر کچھ تو درآمد کرائے گئے۔

جن میں بہت سوں کو وقت کے ساتھ ساتھ بہت بڑے بڑے عہدوں پر فائز کیا گیا۔ اور خان صاحب سب پر بہت نازاں تھے۔ کسی کو کبھی وفاق کی اطلاعات سونپی تو کبھی پنجاب کی۔ کسی کو ان میں سے ہواؤں کا زور توڑنے کے لیے ہوابازی کا قلم سونپا تو انھوں نے سارے پائیلٹس کی ڈگریاں جعلی کر دیں ہر طرف پی آئی اے کی خوب بدنامی ہوئی، جوں ہی اس سے توجہ ہٹی تو جناب اصفحانی ہینگر بیچنے کی نوید سنانے لگے، کسی کو بیرون ملک پاکستانیوں کا امیر بنایا تو امارات والوں نے ہی ویزے بند کر دیے۔ کسی کو خزانہ پر بٹھایا تو جناب نے سٹیٹ بینک بیچنے کا عندیہ دیا۔ ان کی کاکردگی ملک و ملت کے مفاد میں بہت موزوں ثابت ہوئی۔

ان کی طرح کے اور تحفے چاہے وہ آئی ایم ایف کے تھے یا امریکہ و برطانیہ کے، قوم کے لیے موزوں ثابت ہوئے، یا ناسور ثابت ہوئے یہ فیصلہ ہم آپ پہ چھوڑتے ہیں۔

خالد جنید
Latest posts by خالد جنید (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments