ڈائنوسارز کی ہلاکت کا سبب بننے والے سیارچے سے ہی ایمازون جنگلات وجود میں آئے


سیارچہ
SPL
660 کروڑ سال پہلے گرنے والے سیارچے کی وجہ سے نہ صرف ڈائینو سارس ہلاک ہوئے بلکہ بہت سی دیگر سپیشیز بھی ختم ہو گئیں
ایک تحقیق کے مطابق ڈائنوسارز کی ہلاکت کا سبب بننے والے سیارچے نے ہمارے سیارے کے استوائی جنگلات (ایسے گرم جنگلات جہاں بارشیں ہوتی رہتی ہیں) کو جنم دیا تھا۔

محققین نے کولمبیا کے زرگل (پولن) اور پتوں کے فوسلز پر تحقیق سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ سیارچے کے ٹکرانے کے اثر نے جنوبی امریکہ کے استوائی جنگلات کو کس طرح تبدیل کیا۔

6 کروڑ 60 لاکھ برس پہلے 12 کلومیٹر چوڑے خلائی پتھر کے زمین سے ٹکرانے کے بعد ان جنگلات کو تشکیل دینے والے پودوں کی نوعیت کافی حد تک تبدیل ہو گئی تھی۔

ٹیم نے اپنی تحقیق کے نتائج کا ایک حصہ ایک معتبر سائنسی جریدے میں شائع کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے

ڈائنوسارز کا خاتمہ کرنے والا شہابِ ثاقب آخر اتنا ہلاکت خیز کیوں تھا؟

ایمازون کے جنگلات میں ’بہتے سونے کے دریاؤں‘ کی حقیقت

انسانوں نے کس طرح کرہ ارض کو داغ دار کیا

پانامہ کے سمتھ سونین ٹروپیکل ریسرچ انسٹی ٹیوشن سے تعلق رکھنے والی شریک مصنف ڈاکٹر مونیکا کاروالہو کہتی ہیں ’ہماری ٹیم نے ٹکراؤ سے پہلے اور بعد میں 50 ہزار سے زیادہ زرگل کے فوسلز کے ریکارڈز اور چھ ہزار سے زیادہ پتوں کے فوسلز کی جانچ کی ہے۔‘

انھوں نے دیکھا کہ کونِفیرز (صنوبر کی ایک قسم کا پودا) اور فرنز جیسے پودے سیارچے کے ٹکراؤ سے پہلے عام تھے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں اب میکسیکو میں جزیرہ نما یوکاٹن ہے۔

لیکن تباہ کن اثرات کے بعد پودوں کے تنوع میں تقریباً 45 فیصد کمی واقع ہوئی اور بہت زیادہ پودے معدوم ہوئے، خصوصاً وہ پودے جن میں بیج ہوتے ہیں۔

اگرچے اگلے ساٹھ لاکھ برسوں میں جنگلات کی بحالی ہوئی لیکن اس مرتبہ انجیوسپرمز یا پھول پیدا کرنے والے پودے غالب آ گئے۔

اس منتقلی کے نتیجے میں استوائی جنگلات کا ڈھانچہ بھی تبدیل ہو گیا۔ کریٹیشیئس دور کے آخر میں جب ڈائنوسارز ابھی زندہ تھے، جنگلات میں درخت ایک دوسرے سے کافی فاصلے پر ہوا کرتے تھے اور درختوں کے اوپر والے حصے ایک دوسرے پر تہہ نہیں بناتے تھے جس کی وجہ سے جنگل کے فرش پر سورج کی روشنی سیدھی پڑتی تھی۔

لیکن سیارچے کے ٹکراؤ کے بعد جنگلات نے ایک موٹی چھتری بنا لی جس کی وجہ سے زمین پر بہت کم روشنی آنے لگی۔

تو کس طرح سیارچے کے ٹکرانے کے بعد ڈائنوسارز کے دور کا کونیفر یا صنوبر جیسی کونوں سے بھرا جنگل آج کے استوائی جنگل میں تبدیل ہوا؟

زرگل اور پتوں کے تجزیے کی بنیاد پر محققین تین مختلف وضاحتیں پیش کرتے ہیں۔

سب سے پہلے تو یہ کہ ڈائنوسارز پودے کھاتے رہتے اور جنگل کی نچلی سطح پر اگنے والے پودوں کو روندتے رہتے تھے جس کی وجہ سے جنگل بہت گھنا نہ ہو پاتا۔

دوسری وضاحت یہ ہے کہ سیارچے کے ٹکراؤ سے پیدا ہونے والی راکھ کی وجہ سے سارے استوائی علاقے میں مٹی زرخیز ہو گئی جس کی وجہ سے تیزی سے بڑھنے والے پھول دار پودوں کو فائدہ ہوا۔

تیسری وضاحت یہ ہے کہ کونیفر کی سپیشیز کی ترجیحی معدومیت نے پھولوں کے پودوں کو پھلنے پھولنے کا موقع دیا۔

ڈاکٹر کاروالہو کہتی ہیں کہ یہاں جو سبق سیکھا گیا ہے وہ یہ ہے کہ تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں یا ہنگامے سے نہ صرف استوائی ماحولیاتی نظام باؤنس بیک کرتا ہے، بلکہ وہ بدل بھی جاتا ہے اور اس عمل میں واقعی بہت وقت لگتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp