انسانی حقوق کے علم بردار، صحافی، مصنف آئی اے رحمان چل بسے
انسانی حقوق کے سرگرم کارکن، صحافی اور مصنف ابنِ عبدالرحمان عرف آئی اے رحمان لاہور میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی عمر 90 برس تھی۔
آئی اے رحمان کے اہلِ خانہ نے پیر کو ان کی وفات کی تصدیق کی ہے۔
آئی اے رحمان پاکستان کے مقامی روزنامہ ‘ڈان’ میں کالم لکھتے تھے اور وہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) سے بھی وابستہ تھے۔
انہوں نے 65 برس تک صحافت کی دنیا میں خدمات انجام دیں۔ اپنے صحافتی کریئر کے دوران وہ ‘پاکستان ٹائمز’ کے ایڈیٹر اِن چیف بھی رہے جب کہ پاکستان کی تقسیم کے وقت وہ روزنامہ ‘آزاد’ کے مینیجنگ ایڈیٹر تھے۔
وہ تین انگریزی کتابوں کے مصنف بھی تھے جن میں ‘آرٹ اینڈ کرافٹ آف پاکستان’، ‘پاکستان انڈر سیج’ اور ‘جناح ایز اے پارلیمنٹیرین’ شامل ہیں۔
آئی اے رحمان لگ بھگ دو دہائیوں تک بطور ڈائریکٹر ایچ آر سی پی خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔
ان کی موت کی خبر کے بعد سوشل میڈیا پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستانی صحافی نسیم زہرہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں آئی اے رحمان کی وفات پر کہا کہ وہ پاکستان کی جمہوری جدوجہد کے علم بردار تھے اور پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے کی جانے والی جدوجہد میں بھی وہ پیش پیش تھے۔
Pakistan’s iconic #IARehman sahib passes away.Innalilahe wa innaelehe rajioon.He was in the vanguard of Pakistan’s democratic struggle, always in the forefront of human rights struggle for Pakistan’s weak& excluded…he was the best of Allah’s Creation… to Him We Shall Return
— Nasim Zehra (@NasimZehra) April 12, 2021
پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آئی اے رحمان کی وفات کا سن کر دھچکا لگا۔ ان کے بقول آئی اے رحمان ملک میں خودمختاری کی علامت تھے جو انفرادی شخص کے بنیادی حقوق کے لیے کھڑے ہونے والے تھے۔
https://twitter.com/sherryrehman/status/1381482703007145985
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ آئی اے رحمان کی موت سے پاکستان اور جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی تحریک کا ایک عہد ختم ہو گیا ہے۔
Death of I A Rehman, a scholar, a journalist and leader of HR movement in Pakistan and South Asia is the end of an era. He was a mild giant who led generations of Pakistanis in struggle for democratic freedoms.
جو بادہ کش تھے پرانے وہ اٹھتے جاتے ہیں
کہیں سے آب بقاۓ دوام لا ساقی pic.twitter.com/T4E6MVGHcC— Afrasiab Khattak (@a_siab) April 12, 2021
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).