بلاول بھٹو: پاکستان پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان


بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی نے حزبِ مخالف کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔

پیر کو کراچی میں پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی طرف سے استعفوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کو شو کاز نوٹس بھیجنے پر احتجاجاً ان کی پارٹی پی ڈی ایم کی طرف سے دیے گئے تمام عہدوں سے مستعفیٰ ہوتی ہے۔

بلاول بھٹو کے مطابق ان کی جماعت نے پی ڈی ایم کی طرف سے دیے گئے شوکاز نوٹس کو مسترد کرتی ہے۔ ان کے مطابق سیاست اور بالخصوص اتحاد کی سیاست عزت اور برابری کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس شوکاز نوٹس کی کوئی تُک نہیں تھی اور نہ ہی ایسی کوئی روایت ہے کہ شوکاز نوٹس دیے جائیں۔

جو استعفی دینا چاہتے ہیں وہ استعفی دیں مگر اپنا فیصلہ ہم پر مسلط نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیے

سہیل وڑائچ کا کالم: مرحومہ پی ڈی ایم

عاصمہ شیرازی کا کالم: پی ڈی ایم مائنس پی ڈی ایم

سہیل وڑائچ کا تجزیہ: پی ڈی ایم کے اختلافات سے فائدہ کسے ہوگا؟

’ہم اے این پی کے ساتھ ہیں اور آئندہ تمام فیصلے باہمی بات چیت سے کریں گے۔ ہمارے دروازے ہر اس پارٹی کے لیے کھلے ہیں جو اس حکومت کو گرانا چاہتی ہے اور حقیقی اپوزیشن کرنا چاہتی ہے۔ ہم حکومت کے خلاف حقیقی اپوزیشن کرتے رہیں گے۔‘

شوکاز نوٹس دینے پر انھوں نے پی ڈی ایم سے پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے غیر مشروط معافی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے لانگ مارچ کو استعفیوں سے نتھی کر کے ایک سازش کے تحت نقصان پہنچایا گیا۔ ’استعفیٰ ٹائم بم ہیں، یہ آخری ہتھیار ہیں اور ہم اپنے اس موقف پر قائم ہیں۔ ہمارا یہ تاریخی موقف درست ثابت ہوا، ضمنی انتخابات میں حکومت کو ایکسپوز کیا گیا دنیا نے دیکھا کہ عوام اپوزیشن کے ساتھ ہے حکومت کے ساتھ نہیں۔‘

بلاول کا کہنا تھا کہ ’ہم نے حکومت کو نہ پہلے بیٹھنے دیا نا آئندہ بیٹھنے دیں گے۔ جس کو استعفیٰ دینا ہے دے، مگر کسی دوسری پارٹی کو ڈکٹیٹ نہ کرے۔ پنجاب میں سینٹ کی پانچ سیٹیں پی ٹی آئی کو دی گئیں تو کسی کو شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا۔‘

بلاول کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اپوزیشن کے خلاف اپوزیشن کی سیاست نہیں کرنا چاہتے ہیں اور ایسی سیاست کی مخالفت کریں گے۔ دوسری جماعتوں کے کہنے پر اگر الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو پاکستان تحریک انصاف تمام سیٹیں جیت جاتی۔ استعفی، لانگ مارچ کو اپوزیشن کرنے سے مشروط کرنے کا نقصان ہوا۔‘

انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’ن لیگ نے گلگت بلتستان میں اقلیت میں ہوتے ہوئے پیپلز پارٹی سے اپوزیشن لیڈر کی نشت چھیننے کی کوشش کی۔‘

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ اصولوں، منشور اور نظریات کے مطابق جمہوریت کی جنگ لڑتی آئی ہے اور کبھی کسی کے خلاف کوئی ذاتی لڑائی نہیں لڑی۔

’پیپلز پارٹی نے اس جدوجہد کے نتیجے میں پاکستان کے عوام کو ایوبی، ضیا اور مشرف کی آمریت سے نجات دلائی ہے اور اب انشاللہ سلیکٹیڈ سے بھی نجات دلائے گی۔‘

اس خبر کو اپڈیٹ کیا جا رہا ہے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32472 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp