فیس بک آئی ڈی کی کہانی


مختلف اوقات میں کسی نے تین دفعہ میرے نام پہ جعلی آئی ڈی بنا کر کسی نے دوستوں سے پیسے اینٹھنے کی کوشش کی۔ شکر ہے بروقت خبر ہو گئی اور میں نے اپنی وال پہ سب کو خبردار کر دیا کہ بھائی یہ جعلی آئی ڈی ہے۔

آج صبح روزہ رکھنے کے بعد فیس بک کھولی تو برادر عامر فاروق کی طرف سے فرینڈ ریکویسٹ تھی۔ اب عامر فیس بک پر ایک متحرک آدمی ہیں اور ان کی کوئی نہ کوئی پوسٹ نظر آتی رہتی ہے۔ میں سمجھا کہ شاید کوئی جعل ساز ان کے نام پر آئی ڈی بنائے بیٹھا ہے۔ واٹس ایپ پر پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ان کی آئی ڈی فیس بک نے نامعلوم وجہ سے بند کر دی ہے اور ریویو کی درخواست پر فیس بک نے آگے سے ٹکا سا جواب دے دیا ہے کہ کووڈ کی وجہ سے ان کے پاس عملہ کم ہے اور وہ ریویو نہیں کر سکیں گے۔ مطلب چلو نکلو۔

ان کی نئی آئی ڈی قبولی تو تھوڑے وقت کے بعد ای میل آ گئی کہ بھائی صاحب آپ نے کوئی خلاف ورزی کی ہے اور آپ کی آئی ڈی بند کر دی گئی ہے۔ ہاں آپ ریویو کی درخواست دیں۔ فون نمبر مانگا گیا، ویڈیو تصویر مانگی گئی اور بعد میں ٹکا سا وہی جواب کے کووڈ کی وجہ سے عملہ کم ہے ہم ریویو نہیں کر سکیں گے اپنا بندوبست کرو۔ لیکن کیوں؟ بظاہر تو ہمیں کوئی خلاف ورزی ابھی تک سمجھ نہیں آ سکی۔ اپنی تصویر، اپنا نام، اپنی تحریریں، کسی کے خلاف نفرت انگیز مواد نہیں۔ حالانکہ کئی عجیب وغریب ناموں والے اور چی گویرا، ایدھی صاحب، یا کسی شہر کی تصویریں لگائے لوگ اور پھر کسی اور کی جعلی آئی ڈیز والے بھی بے شمار فیس بک پر موجود ہیں، نفرت کے پرچارک اور فحش گفتگو کرتے بھی مل جائیں گے۔

ایک دفعہ تو دل میں آئی کہ شکر ہے جان چھوٹی، کتنا وقت برباد کر دیتے ہیں، حاصل حصول کچھ نہیں۔ یہ بھی سوچا کہ چلو کئی ایسوں سے جان چھوٹی جن کو مروتاً برداشت کر رہے تھے۔ لیکن پھر سوچا کتنے لوگوں کو پڑھتے ہیں ان کو جانتے ہیں، مانند چوپال کئی باتوں سے آگہی ملتی ہے۔ اور جان چھڑوانے کا یہ طریقہ بھی تو مناسب نہیں۔ ابھی صبح ہی برادرم رؤف کلاسرا نے ایک کتاب کا بتایا تھا وہ آرڈر کی تھی۔ کسی دوست نے کوئی سیزن بتایا تو وہ دیکھا، کسی نے کوئی کھانے پینے کی جگہ بتائی تو وہ ٹرائی کی۔

کرکٹ کی باتیں، سیاست پہ تنقید، مولویت پہ تبرا، اسٹیبلشمنٹ پہ ہلکی ہلکی موسیقی۔ سارا کچھ یہیں تو انہی دوستوں کے ساتھ ہی تو کرتے ہیں۔ لیکن وہ پانچ ہزار کے قریب دوست اور کوئی تین ساڑھے تین ہزار فالورز کیسے یاد کے پھر جوڑیں گے، ان میں سے کچھ نہایت اہم، جن کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ ؀ایک مدت کی ریاضت سے کمائے ہوئے لوگ

خیر نئی آئی ڈی بنائی وہی ہوا جو امکان تھا یعنی دوست سمجھے کہ پھر کوئی جعلی آئی ڈی سے حملہ آور ہے۔ چھوٹی سی تحریر بھی لکھ دی کہ بھائی ہم ہی ہیں۔ پھر بھی عثمان قاضی، جنید سلیم اور عابد میر کے میسج آ گئے کہ بھائی کیا چکر ہے؟ عرض کی کہ خاکسار بہ فیس بک خود ہی ہے اور درخواست بھجوا رہا ہے، قبول کر کے ثواب دارین حاصل کیجیے۔ عابد میر نے تو دو دفعہ قبول ہے قبول ہے کہہ دیا تیسری دفعہ پہ رک گیا کہ کہیں بات پکی ہی نہ ہو جائے۔

کوئی مومن ہوتا تو اسے اللہ کا انعام جانتا کہ عین رمضان کے پہلے دن فیس بک اکاؤنٹ کا شیطانی کام پابند ہوا اور اللہ نے عبادات کا موقع دیا ہے ، اسے غیبی اشارہ جانتے ہی سلوک کی منازل کی طرف دھیان دیتا لیکن ہم ایسے نیک کہاں کہ میر کے پیروکار قشقہ کھینچے دیر میں بیٹھے ہیں۔ سو خصوصاً کووڈ میں تو یہی فیس بک بہتر ہے ملاقات مسیحا و خضر سے۔

کچھ احباب کو دوبارہ ریکویسٹ بھیج دی ہے ، ساتھ یہ تحریر لکھ دی ہے کہ شک نہ رہے کہ ہماری پرانی آئی ڈی مارک زکر برگ کو پیاری ہو چکی۔ مرحومہ آئی ڈی بقول ذیشان خلجی بہت شریف تھی لیکن زکر برگ تینوں اللہ پوچھے۔ اب ان دوستوں کے لئے بھی اچھا ہو گیا جو ہمیں مروتاً برداشت کیے جا رہے تھے۔ لیکن جو احباب و خواتین اب بھی برداشت کر سکتے ہیں ان کے لئے صلائے عام ہے۔

لیکن اگر کسی دوست کو علم ہو کہ کون کون سی بات بی بی فیس بک کی طبع نازک پہ گراں گزرتی ہے اور وہ روٹھ روٹھ جاتی ہے تو ضرور بتائیے گا۔ ہم نے تو ہمیشہ محبوبہ کی طرح اس کے ناز اٹھائے ہیں پھر بھی یا زکربرگ آخر یہ ماجرا کیا ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments