مگالا کی ایک گیند نے ساری کہانی بدل دی

سمیع چوہدری - کرکٹ تجزیہ کار


کرکٹ

خود اعتمادی بھی عجیب چیز ہے۔ اگر اپنی حدود میں رہے تو بڑے سے بڑا پہاڑ بھی سر کروا دیتی ہے لیکن جب یہ حدود سے تجاوز کر جائے تو چھوٹے چھوٹے اہداف کو بھی پہاڑ بنتے دیر نہیں لگتی۔

پاکستان کی بولنگ میں ہمیں یہ خود اعتمادی اپنی بہترین سطح پہ دکھائی دی۔ شاہین شاہ آفریدی جو پچھلے میچز میں بہت مہنگے ثابت ہو رہے تھے، یہاں اپنی بہترین فارم میں نظر آئے۔ وہ کنٹرول جو پہلے غائب ہوتا جا رہا تھا، یہاں بھرپور انداز میں واپس آ رہا تھا۔

شاہین نے جنوبی افریقی اوپنرز کو ہاتھ کھولنے کا موقع نہیں دیا۔ نپی تلی لینتھ سے انہوں نے یقینی بنایا کہ کسی بھی بلے باز کو مفت کے رنز نہ ملیں بلکہ بڑی شاٹس کھیلنے کے لیے خطرہ مول لینا پڑے۔

یہ بھی پڑھیے

ٹی ٹوئنٹی سیریز میں فتح پر ’جنوبی افریقی بولرز کا شکریہ ادا کرنا چاہیے‘

’کوہلی کو ہٹا کر نمبر ون بننا بڑی کامیابی، بابر ہمارا سر فخر سے بلند کرنے کا شکریہ‘

’ہیلو ڈی کوک، ملر، ربادا ہم تمہارے بغیر بھی پاکستان کو ہرا سکتے ہیں‘

رضوان کا پلان الٹا پڑ گیا

پھر فہیم اشرف کا سپیل وہ موقع تھا کہ جہاں پاکستان نے اس میچ پہ پوری طرح اپنے پنجے گاڑ دیے۔ رفتار کا جو بدلاؤ اور کٹرز کی ورائٹی فہیم لائے، جنوبی افریقی مڈل آرڈر ان کا جواب دینے سے قاصر رہا۔ نتیجتاً سکور بورڈ پہ جو مجموعہ ترتیب پایا، وہ پاکستان کے لیے یقیناً ایک آسان سا ہدف تھا۔

مگر پاکستانی بلے بازوں نے تخمینے میں گڑبڑ کر دی اور یہ یاد نہ رکھ پائے کہ یہاں مڈل اوورز میں لمبی ہٹنگ کرنا خاصا مشکل تھا۔ اس وکٹ پہ نیا گیند تو بخوبی بلے پہ آ رہا تھا لیکن پرانے گیند کو ٹائم کرنا کافی دشوار تھا۔

کیونکہ پرانا گیند اس وکٹ میں ذرا پھنس کے آ رہا تھا، جبھی دونوں اننگز کے درمیانی مراحل میں وکٹیں پے در پے گرتی چلی گئیں اور بلے باز چکرا کر رہ گئے کہ وہ رنز بٹوریں بھی تو کہاں سے۔

پاکستان کی بیٹنگ کا آغاز اگرچہ اچھا نہیں تھا مگر فخر زمان نے اپنی عمدہ فارم کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور جنوبی افریقی بولنگ کو میچ کی رفتار سے ہم آہنگ نہ ہونے دیا۔ فخر کی اننگز کے بعد اس میچ میں پاکستان کی شکست کے امکانات تقریباً ناپید ہو چکے تھے۔

کرکٹ

مگر فخر کے جاتے ہی کوئی ایسا گھمسان کا رن پڑا کہ کوئی بھی بلے باز جم نہ پایا۔ بالخصوص وہ بلے باز جو پاور ہٹنگ کی بجائے خالصتاً ٹائمنگ پہ بھروسہ کرتے ہیں، ان کے لیے زندگی مشکل تر ہوتی گئی۔

اگرچہ محمد حفیظ، حیدر علی اور آصف علی کے ہوتے یہ متوقع نہیں تھا کہ میچ یوں آخری گیند تک جائے گا مگر بیچ کے اوورز کی بولنگ، بالخصوص شمسی کے سپیل نے مطلوبہ رن ریٹ خاصا بڑھا دیا۔

مگر ان تمام تر مشکلات کے باوجود بھی اگر پاکستانی مڈل آرڈر خود اعتمادی کی حدود سے تجاوز نہ کرتا تو یہ میچ سنگلز ڈبلز کرتے کرتے ہی جیتا جا سکتا تھا۔ لیکن مڈل آرڈر کی ناپائیداری ایک بار پھر آشکار ہوئی اور بڑی جیت کا یقین اچانک چھوٹی سی ہار کے گمان میں بدلنے لگا۔

ٹی ٹونٹی کرکٹ بھی کمال کی گیم ہے۔ کبھی کبھی سارے چالیس اوورز کی محنت اور منصوبہ بندی ایک طرف رہ جاتی ہے اور ایک آدھا لمحہ اتنا اہم ثابت ہوتا ہے کہ پورے میچ پہ بھاری پڑ جاتا ہے۔

انیسویں اوور میں وہ لمحہ آیا جب سساندا مگالا ایک اچھے اوور کے بیچ میں تھے۔ گیند کو بلے بازوں کی پہنچ سے دور کھینچ رہے تھے اور بڑے شاٹ کھیلنے پہ مجبور کر رہے تھے۔ دوسری جانب یہ عالم کہ بڑے شاٹ تو دور، سنگل ڈبل بھی ناپید ہو رہے تھے۔

فاسٹ بولرز کا یہ مسئلہ تو ہوتا ہے کہ جہاں وہ بھرپور جان لگا رہے ہوتے ہیں، وہاں بسا اوقات اضافی کوشش کے چکر میں پاؤں لائن سے آگے نکل جاتا ہے۔ یہی مگالہ کے ساتھ بھی ہوا اور پاکستان کو فری ہٹ مل گئی۔ لیکن ان کی خوش قسمتی رہی کہ فہیم اشرف فری ہٹ کا فائدہ اٹھانے میں بھی ناکام رہے۔

مگر طرفہ تماشا دیکھیے کہ فری ہٹ پہ بھی مگالہ کا پاؤں لائن سے آگے نکل گیا۔ یوں نہ صرف بغیر کسی لیگل ڈلیوری کے تین رنز پاکستان کومل گئے بلکہ دوسری بار فری ہٹ ملنے پہ محمد نواز نے کوئی غلطی بھی نہیں کی اور گیند کو وہاں پہنچا دیا جہاں سے کلاسن کے لئے میچ میں واپس آنا بہت مشکل ہو گیا۔

پاکستان اپنی جاندار کرکٹ کے سبب اس سیریز میں بھی کامیاب رہا۔ گو بہتری کی گنجائش ابھی بھی کئی ایک جگہ موجود ہے مگر فی الوقت یہ مسرت کے لمحے اس ڈریسنگ روم کے لئے آبِ حیات سے کم نہیں جس نے پچھلے ڈیڑھ سال میں تنقید کے بہت نشتر سہے ہیں۔

اور یہ تسلیم کرنے میں بھی عار نہیں کہ کلاسن کی اس نئی ٹیم نے بہت اچھی کرکٹ کھیلی۔ کسی بھی لمحے انہوں نے یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ یہ ٹیم اپنے تین بہترین بولرز اور دو مستند بلے بازوں سے محروم ہے۔ ان کی آج کی کاوش بھی اس لائق تھی کہ سیریز برابری پہ منتج ہوتی مگر مگالہ کی نو بال نے ساری کہانی بدل دی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32187 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp