عمران خان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے بالی وڈ فلم کا کلپ پوسٹ ہونے کے چند گھنٹے بعد حذف ہونے پر سوشل میڈیا صارفین کے تبصرے


عمران

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا تعلق بہت گہرا مگر دلچسپ ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کو یہ سہرا جاتا ہے کہ پاکستانی سیاست میں سوشل میڈیا کو اپنا سیاسی بیانیہ بڑھانے اور مخالفین کو جواب دینے کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ انھوں نے ہی شروع کیا تھا اور ان پلیٹ فارمز پر ان کی جماعت کے حامیوں کی بھرپور نمائندگی نظر آتی ہے۔

لیکن جہاں ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز پی ٹی آئی اور عمران خان کے لیے انتہائی موثر ثابت ہوئے ہیں، وہیں دوسری جانب گاہے بگاہے عمران خان کے اکاؤنٹس سے شائع کیے گئے مواد کی وجہ سے انھیں اور ان کی جماعت کو کئی دفعہ سُبکی بھی اٹھانی پڑی ہے اور اس نوعیت کے مواد کو بعد میں حذف کرنا پڑا۔

ایسا ہی کچھ ایک بار پھر گذشتہ شب دیکھنے میں آیا جب وزیر اعظم عمران خان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے بالی وڈ کے معروف اداکار امیتابھ بچن اور قادر خان کی سنہ 1984 میں بنائی گئی فلم ’انقلاب‘ کا ایک کلپ شیئر کیا گیا، جسے چار سے پانچ گھنٹے کے بعد ڈیلیٹ کر دیا گیا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب عمران خان کے سوشل میڈیا سے پوسٹ کیے جانے والے مواد کو حذف کرنا پڑا ہو۔

یہ بھی پڑھیے

یہ نظم کس کی ہے، یہ شعر کس کا ہے؟

’اقبال زندہ ہوتے تو راجہ صاحب محمود آباد کی طرح ملک چھوڑ جاتے‘

سوشل میڈیا بحث: ’مجھے یقین ہے جمائما اندر سے کچھ ٹوٹ گئی ہوں گی‘

چاہے وہ فیک نیوز پر مبنی مواد ہو، یا غیر مصدقہ ویڈیوز، یا رابندرناتھ ٹیگور کا قول خلیل جبران سے منسوب کرنا یا پھر کسی غیر معروف شاعر کا شعر اقبال سے منسوب کرنا۔

لیکن فرق یہ تھا کہ ماضی میں حذف کیا گیا مواد فیک تھا۔ مگر گذشتہ روز عمران خان کے انسٹاگرام سے حذف کی گئی ویڈیو میں فیک کچھ بھی نہیں تھا۔ اور اس کلپ کے حوالے سے وضاحت کے لیے جب وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد سے پوچھا گیا تو انھوں نے صرف ’سمائلی‘ ایموجی یعنی مسکرانے کا نشان بھیجنے پر ہی اکتفا کیا۔

البتہ بی بی سی کے ایک اور سوال پر ان کا یہ کہنا تھا کہ ٹوئٹر پر شائع ہونے والا تمام مواد اُن (عمران خان) کی نظر سے ہو کر گزرتا ہے تاہم انسٹاگرام اور فیس بک پر ہر بار ایسا نہیں ہوتا۔

انسٹاگرام پر پوسٹ کیے گئے انقلاب‘ فلم کے کلپ میں کیا تھا؟

تقریباً دو منٹ طویل اس کلپ کو پوسٹ کرتے ہوئے عمران خان کے اکاؤنٹ سے یہ کمنٹ لکھا گیا کہ ’تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف پہلے دن سے کرپٹ مافیاز یہی سازشیں کر رہے ہیں۔‘

اس کلپ میں فلم کے ولن اور سیاستدان کا کردار ادا کرنے والے قادر خان ایک میٹنگ کر رہے ہیں اور اس میٹنگ میں موجود لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ انھیں بھی ’اس دیش میں سرکار بنانے کا پورا حق حاصل ہے۔‘

قادر خان اس کلپ میں کہتے ہیں کہ الیکشن میں جیت کے لیے انھیں ووٹ حاصل کرنا ہو گا اور اس کے لیے ضروری ہے کہ عوام کا موجودہ حکومت سے اعتماد ختم ہو سکے۔

’ایسا ماحول پیدا کرنا ہو گا کہ لوگ اس سرکار کو نکمی، ناکارہ اور بیکار سمجھ کر کسی اور پارٹی کو کرسی پر بٹھانے پر مجبور ہو جائیں۔ اور اس کے لیے ہمیں پورے ملک میں بے چینی اور خوف کا ماحول پیدا کرنا ہو گا۔۔۔‘

https://www.youtube.com/watch?v=qMPpQQ8ukkY

فلم انقلاب کی کہانی ایک غریب ٹھیلے والے امرناتھ کے گرد گھومتی ہے جس کا کردار امیتابھ بچن نے نبھایا ہے۔ اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ انھوں نے پولیٹیکل سائنس میں ایم اے کیا ہے۔ لیکن انھیں نوکری نہ مل سکی لیکن بعد میں ایک سیاستدان شنکر نارایان (قادر خان) انھیں اپنی پارٹی میں شامل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور امیتابھ کے منع کرنے پر انھیں پولیس میں بھرتی کروا دیتے ہیں۔

لیکن حالات کے پلٹنے کے بعد امیتابھ کا کردار سیاست میں شمولیت اختیار کر لیتا ہے اور الیکشن میں جیت کر وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہو جاتا ہے۔ لیکن کابینہ کو منتخب کرنے کی میٹنگ میں امیتابھ کا کردار اس میٹنگ میں موجود تمام افراد کو قتل کر دیتے ہیں اور حراست میں لیے جانے پر کہتے ہیں کہ انھوں نے کرپٹ سیاستدانوں کو اس لیے قتل کیا تاکہ انقلاب آئے۔

اس فلم میں امیتابھ کی ہیروئن کا کردار اداکارہ سری دیوی نے نبھایا ہے جن کے ساتھ انھوں نے کئی گانے بھی فلمائے جن میں ‘آج ابھی یہیں’ اور ‘جسم میں زہر چڑھ گیا، بچھو لڑ گیا’ شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

عمران خان کے انسٹاگرام سے پوسٹ کی گئی اس کلپ کو ڈیلیٹ کیے جانے سے پہلے تقریباً دو لاکھ لوگ دیکھ چکے تھے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جب اس بارے میں بات شروع ہوئی تو صارفین نے اس پوسٹ کو کافی آڑے ہاتھوں لیا اور طرح طرح کے تبصرے کیے۔

تنقیدی تبصروں کی وجہ یہ تھی کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے حالیہ چند بیانات میں انھوں نے بالی وڈ کی حالیہ فلموں میں خواتین کی کردار کشی کو فحاشی پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا اور کہا تھا کہ ماضی میں بنائی جانے والی فلمیں آج کی فلموں سے کہیں بہتر ہیں۔

سماجی کارکن اور محقق عمار علی جان نے عمران خان کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چند روز قبل عمران خان ہمیں بالی وڈ کے انحطاط پر لیکچر دے رہے تھے اور آج خود بالی وڈ کی فلموں سے ہمیں سیاسی شعور سکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس نکتے پر صارف ذیشان اعوان لکھتے ہیں کہ وزیر اعظم بُرے پہلو کی بات کر رہے تھے۔

‘اب کسی چیز کے برے پہلو کے بارے میں بات کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے کسی مثبت پہلو پر بات نہیں ہو سکتی۔۔۔ کاش تعصب سے اوپر نکل کر سوچتے تو شاید معاشرے سے متعلق کوئی بہتر بات سامنے آتی۔‘

https://twitter.com/surrakimuhammad/status/1384574360174964736

وکیل اور تجزیہ کار ریما عمر وزیر اعظم کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ ‘مجھے یہ بہت اچھا لگا! بالی وڈ کلپ کو استعمال کرتے ہوئے سیاسی نکتہ پیش کرنا، بالآخر وزیر اعظم اور مجھے میں کوئی قدر مشترک مل ہی گئی۔‘

انڈیا سے ایک صارف گرمپی چناکیا لکھتے ہیں کہ یہ بہت ہی مزاحیہ صورتحال ہے۔

‘معذرت کے ساتھ لیکن یہ بہت مزاحیہ ہے کہ ابھی حال ہی میں وہ بالی وڈ کو اخلاقیات خراب ہونے کا ذمہ دار ٹھہرا رہے تھے اور اب اسی کی فلم کو اپنے نکتہ پیش کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔’

کئی صارفین کو یقین ہی نہیں آیا کہ یہ اکاؤنٹ وزیر اعظم کا اپنا ہے۔ صارف ہشام لکھتے ہیں کہ ‘میں نے دو بار چیک کیا کہ آیا یہ ان کا اپنا اکاؤنٹ ہے یا نہیں۔’

شاید اسی بنا پر صارف جنید نے تبصرہ کرتے ہوئے ٹویٹ کی، ‘مجھے ایڈمن بھی اچھا نہیں ملا۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp