ایک زنجیر اتنی ہی مضبوط ہوتی ہے جتنی اس کی کمزور ترین کڑی


دنیا کے مختلف شہروں اور ملکوں میں زندگی گزارنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہر معاشرے میں دو طبقے موجود ہوتے ہیں :

مراعات یافتہ طبقہ اور غیر مراعات یافتہ طبقہ
پہلے طبقے کو جو مراعات حاصل ہوتی ہیں دوسرا طبقہ ان سے محروم رہتا ہے۔
مراعات یافتہ طبقے کا بچہ سکول جاتا ہے
غیر مراعات یافتہ طبقے کا بچہ مزدوری کرتا ہے اور تعلیم سے محروم رہتا ہے
مراعات یافتہ طبقے کا مرد اچھی ملازمت کرتا ہے
غیر مراعات یافتہ کا مرد بے روزگار ہوتا ہے
مراعات یافتہ طبقے کی عورت بیمار ہو تو وہ علاج کروا سکتی ہے
غیر مراعات یافتہ طبقے کی عورت بیمار ہو تو علاج کے بغیر کراہتی اور سسکتی رہتی ہے
مراعات یافتہ طبقے کے پاس اپنی زمین اور اپنا خوبصورت سا گھر ہوتا ہے
غیر مراعات یافتہ طبقے کے پاس یا جھگیاں ہوتی ہیں اور یا وہ سڑکوں پر سوتے ہیں۔

ہر ملک کے زمیندار اور سرمایہ دار اور صاحب اختیار ان مراعات سے محظوظ ہوتے ہیں جن سے مزدور اور کسان اور عوام محروم رہتے ہیں۔

مزدور بھی کئی قسم کے ہیں اور ان کے جداگانہ مسائل ہیں
ہر مزدور غربت کے محاذ پر جنگ لڑتا ہے
اگر مزدور عورت ہے تو وہ غربت اور صنفی امتیاز دونوں محاذوں پر جنگ لڑتی ہے
اگر وہ مزدور عورت کالی بھی ہے تو وہ غربت صنفی امتیاز اور نسلی امتیاز تین محاذوں پر جنگ لڑتی ہے

اگر وہ مزدور عورت کالی بھی ہے اور معذور بھی ہے تو وہ غربت صنفی امتیاز نسلی امتیاز کے ساتھ معذوری کے چوتھے محاذ پر بھی جنگ لڑتی ہے

مہذب ممالک اور حکومتوں نے اپنے شہریوں کی زندگی کے لیے بہت سی آسانیاں پیدا کی ہیں۔
کینیڈا میں بچوں کی مفت تعلیم کا انتظام ہے۔
اب یورپ کے کئی ممالک میں پرائمری سکول سے یونیورسٹی تک کی تعلیم مفت ہے۔
کینیڈا میں ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کا علاج ہر شہری کے لیے مفت ہے۔

کینیڈا میں اگر کسی شہری کے ساتھ رنگ ’نسل‘ مذہب یا زبان کی وجہ سے تعصب برتا جائے تو وہ اپنے حقوق کے لیے حکومت سے رجوع کر سکتا ہے اور حکومت اس کے حقوق کے تحفظ کے لیے اس کا ساتھ دیتی ہے۔

کینیڈا میں اگر وزیر بھی ٹریفک کی قانون شکنی کرے تو پولیس اسے جرمانہ کرتی ہے اور وہ وزیر وہ جرمانہ ادا کرتا ہے۔ کوئی بھی سیاسی یا مذہبی رہنما قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ سب عوام و خواص قانون کا احترام کرتے ہیں اور قوانین پارلیمنٹ میں عوام کے چنے ہوئے رہنما بناتے اور بدلتے ہیں۔

کینیڈا میں DISABLED PERSONS کے لیے وھیل چیر کے ساتھ ساتھ خصوصی پارکنگ کا بھی انتظام کیا جاتا ہے تا کہ معذور مرد اور عورتیں عزت نفس کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔

جوں جوں انسانی شعور ارتقا کا سفر طے کر رہا ہے اسے احساس ہو رہا ہے کہ بہت سی چیزیں جنہیں ماضی میں مراعات PREVILEGESسمجھا جاتا تھا دواصل انسانی حقوق HUMAN RIGHTSہیں۔ اب انسان اپنے حقوق مانگ سکتے ہیں اور اگر مراعات یافتہ طبقہ خوشی سے نہ دے تو وہ انہیں چھین بھی سکتے ہیں۔

مہذب دنیا کے عوام جان گئے ہیں کہ ان کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام شہریوں کے حقوق و مراعات کے تحفظ کا انتظام اور اہتمام کرے۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ انسانی حقوق میں شامل ہے کہ

قانون کی نگاہ میں سب شہری برابر ہیں
حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ہر شہری کے
پیٹ میں کھانا ہو
سر پر چھت ہو
اس کے بچے سکول جا سکیں
اس کی نوکری کا معقول انتظام ہو
اس کی بیماری کے مفت علاج کا انتظام ہو
بزرگوں اور سینئر سٹیزنز کا عزت نفس سے رہنے کا انتظام ہو۔

کسی بھی قوم کی خوشحالی اور کامیابی کا دار و مدار اس بات پر ہے کہ وہاں کے دیہاتوں اور شہروں میں بسنے والے عام انسانوں کو کتنے حقوق اور کتنی مراعات ملتے ہیں۔

عوام اب جانتے ہیں کہ حکومت ان پر جبر کرنے کے لیے نہیں ان کی خدمت کے لیے چنی جاتی ہے تا کہ وہ ان کے لیے عادلانہ منصفانہ اور ہمدردانہ نظام قائم کرے۔

عوام اب اس حقیقت سے باخبر ہیں کہ جو حکومت زبانی وعدے کرتی ہے اور جھوٹے نعرے لگاتی ہے لیکن ان وعدوں پر عمل نہیں کرتی اور عوام کو ان کے حقوق و مراعات فراہم نہیں کرتی اور ان کے عزت نفس سے رہنے کا اہتمام نہیں کرتی اسے حکومت کرنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔

عوام اب جانتے ہیں کہ حکومت کو ماں کی طرح ہونا چاہیے جو سب بچوں اور سب شہریوں سے برابر کا سکوک کرے اور اپنی کمزور اور بیمار بچیوں اور اپنے جسمانی اور ذہنی طور پر معذور بچوں کا زیادہ خیال رکھے کیونکہ کسی قوم کی زنجیر اتنی ہی مضبوط ہوتی ہے جتنی اس کی کمزور ترین کڑی۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 683 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments